انسان دنیا کے اندر مختلف کاموں کو سرانجام دیتا ہے اللہ پاک کے نیک بندے اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی فرمانبرداری میں اپنی زندگی گزارتے ہیں اور جبکہ دیگر گنہگار لوگ اللہ پاک کی نافرمانی اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکام کو بجا نہیں لاتے اس طرح وہ اپنی زندگی گناہوں میں گزار رہے ہوتے ہیں لیکن ان گنہگار بندوں میں سے کچھ لوگوں کو اللہ پاک کی توفیق سے توبہ اور استغفار کرنے کی توفیق مل جاتی ہے۔

یاد رہے استغفار کے فضائل احادیث میں کثیر آئیں ہیں ان میں سے کچھ درج ذیل ہیں:

حضرت انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:بیشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلا صفائی استغفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد، 10/340، حدیث:17575)

اس حدیث مبارکہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اگر ہم اپنا جائزہ لیں تو یہ نتیجہ سامنے آتا ہے کہ آج ہمارے دلوں کو بھی زنگ لگ چکا ہے اس لیے ہمیں کوئی بھی نصیحت کی بات اثر نہیں کرتی، اس لیے ہمیں چاہیےکہ ہم زیادہ سے زیادہ استغفارکریں تاکہ ہمارے دل جو گناہ کرکے سیاہ ہوگئے ہیں اس کی صفائی ہوسکے لیکن اس کے لیے ضروری ہےکہ ہم اخلاص کے ساتھ استغفار کریں جیسا کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اس کے لیے بہت خوبیاں ہیں جو اپنے نامہ اعمال میں بہت استغفار پائے۔(مرآۃ المناجیح، شرح مشکوۃ المصابیح جلد 3، حدیث 2356)

یعنی اس نے مقبول استغفار بہت کیے یوں جو اس کے نامہ اعمال میں لکھے جا چکے ہوں اس لیے یہاں کثرت سےاستغفار کرنے کا ذکر نہ فرمایا بلکہ نامہ اعمال میں پانے کا ذکر فرمایا۔مقبول استغفارسے مراد جو دل کے درد، آنسو، اخلاص سے کئے جائیں صرف اخلاص بھی کافی ہے۔اس حدیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ استغفارکرنے میں اخلاص بہت ضروری ہے اگر اخلاص نہ ہو تو استغفارمقبول نہیں ہوگی اور اگر ہم اخلاص کے ساتھ استغفارکریں گے تو ہمارے دل کا زنگ بھی دور ہو جائے گا اور ہمارے نامہ اعمال میں بھی استغفار کی کثرت ہوگی۔

الله پاک سے دعا ہے کہ ہمارے دلوں کی سیاہی کو دور فرمادے اور ہمیں اخلاص کے ساتھ استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔آمین