محمد مدثر
رضوی عطاری (درجۂ خامسہ جامعۃ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادہوکی لاہور،پاکستان)
استغفار کی تعریف: اپنے گناہوں پر شرمندہ ہوتے ہوئے اللہ
پاک سے معافی طلب کرنا استغفار کہلاتا ہے۔
استغفارسے پریشانیاں دور ہوتی ہیں: حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم
کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا
فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ
ہوگا۔(ابن ماجہ، صفحہ 257، حدیث: 3819)
اعمال نامہ میں خوشی کا سبب:حضرت سیدنا زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اس بات کو پسند کرتا ہےکہ
اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ نامہ اعمال میں استغفار کا اضافہ
کرے۔(معجم اوسط، صفحہ 245، حدیث 839)
استغفار کرنے والے
کے لئے خوشخبری:
حضرت عبدالله بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے
شہنشاہ مدینہ قرار قلب و سینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فرماتے ہوئے سنا
کہ خوشخبری ہے اس کے لئے جو اپنے اعمال میں استغفار کو کثرت سے دیکھے۔(مراٰۃ
المناجیح، جلد3، حدیث:2356)
استغفار دل کے زنگ کو دور کرنے کا سبب:ابن ماجہ میں ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا: گناہ مومن کے دل میں کالا داغ پیدا کرتا ہے اور اس کے لئے توبہ
و استغفار ایسی ہے جیسے زنگ آلود لوہے کے لئے صیقل۔(تفسیر نعیمی، جلد 3، صفحہ 306)
استغفار کے سبب گناہ معاف: ترمذی شریف میں ہے کہ رب تعالیٰ فرماتا ہے: اے بندے اگر تیرے
گناہ بادل تک پہنچ جائیں پھر تو استغفار کرے تو میں بخش دوں گا اور کوئی پرواہ نہ
کروں گا۔(تفسیر نعیمی، جلد 3، صفحہ 306)
پیارے اسلامی بھائیو! دیکھئے کہ استغفار کے کس قدر فضائل و
برکات ہیں اس لئے ہمیں کثرت سے استغفار کرنا چاہئے۔ بعض روایات میں ہے کہ ہمارے آقا
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دن میں ستر مرتبہ استغفار کرتے تھے تو سوچئےہمیں
کتنا استغفار کرنا چاہئے۔اللہ پاک ہمیں زیادہ سے زیادہ استغفار کرنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم