پیارے اسلامی بھائیو!اس پرفتن دور میں ارتکاب گناہ بے حد آسان اور نیکی کرنا بے حد مشکل ہو چکا ہے نفس و شیطان اس طرح ہاتھ دھو کر انسان کے پیچھے پڑے ہیں کہ اس کا گناہوں سے بچنا بے حد دشوار ہے لیکن یاد رکھیے! گناہوں کا انجام ہلاکت اور رسوائی کے سوا کچھ نہیں ان گناہوں سے چھٹکارے اور نجات کا صرف ایک علاج ہے کہ بندہ کثرت سے توبہ و استغفار کرے جیسا کہ سیدنا اسماعیل حقی علیہ الرحمہ نے فرمایا: اللہ پاک نے تمام مسلمانوں کو توبہ واستغفار کا حکم فرمایا اس لئے کہ انسان فطرتا کمزور ہے باوجود کوشش کے وہ کسی نہ کسی غلطی میں پڑ ہی جاتا ہے۔(روح البیان)

اسی وجہ سے قرآن وحدیث میں استغفار کے کثیر فضائل و فوائد بیان کیے گئے ہیں کیونکہ طبیعت انسانی میں شامل ہے کہ وہ اس چیز کی طرف زیادہ رغبت رکھتا ہے جس میں اسے دینی یا دنیاوی فوائد نظر آرہےہوں۔ قرآن پاک میں اللہ تعالیٰ کامل و پرہیزگار مومنوں کی صفت بیان کرتے ہوئے ارشادفرماتا ہے: كَانُوْا قَلِیْلًا مِّنَ الَّیْلِ مَا یَهْجَعُوْنَ(۱۷) وَ بِالْاَسْحَارِ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۱۸) ترجَمۂ کنزُالایمان: وہ رات میں کم سویا کرتے۔اور پچھلی رات اِستغفار کرتے۔ (پ26، الذٰریٰت:17، 18)

اسی طرح بہت سی احادیث میں استغفار کے فضائل و فوائد بیان کیے گئےہیں جن میں سے 5 ملاحظہ کیجئے اور علم و عمل میں اضافہ کیجئے۔

(1)دلوں کی صفائی کا سبب : حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بے شک تانبے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (صفائی) استغفار کرنا ہے۔(مجمع الزوائد، کتاب التوبۃ، باب ما جاء فى الاستغفار، ج 10 ص220 رقم 17575)

(2)ہر تنگی سے راحت: نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالی شان ہے، جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشان دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں اسے گمان بھی نہ ہوگا۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب فى الاستغفار ، ج4 ص257 رقم 3819)

(3)نامہ اعمال خوش کرے:نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہئے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد، کتاب التوبہ، باب الاكثار من الاستغفار ج10 میں 347 رقم 17579)

(4)استغفار کرنے والے کے لئے خوشخبری:نبی مکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: خو شخبری ہےاس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفارکو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، کتاب الادب باب الاستغفار رقم 3818 ج 4 ص2575)

(5) مغفرت کا سبب:نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب ابلیس نے کہا کہ اے اللہ پاک! مجھے تیری عزت کی قسم میں تیرے بندوں کو اس وقت تک بہکاتا رہوں گا جب تک ان کی روحیں ان کے جسم میں ر ہیں گی تو اللہ پاک نے فرمایا، مجھے اپنی عزت و جلال کی قسم جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں ان کی مغفرت کرتار ہوں گا۔ (مسند امام احمد، مسند ابی سعید خدری،ج4 ص58 رقم 11237)

استغفار کا حکم:جوں ہی گناه صادر ہو فوراً توبہ و استغفار کر لینا واجب ہے خواہ صغیرہ گناہ ہی کیوں نہ ہو۔(شرح نوری جزء:17، 9/59)

معزز قارئین کرام! استغفار کرنا ایک محمود صفت ہے ہمیں چاہیے کہ کثرت سے استغفار کرتے رہیں ضروری نہیں کہ ہم صرف اسی قت توبہ و استغفار کریں جب ہمیں اپنے کسی گناہ کا پتا چل جائے بلکہ ہمیں چاہیے کہ وقتاً فوقتاً تو بہ واستغفار کرتے رہیں روزانہ اپنے گناہوں کی معافی مانگیں اور اپنے رب سے بخشش طلب کریں ان شآء الله ہمیں دنیا و آخرت میں بھلائیاں نصیب ہو ں گیں۔ اللہ پاک ہمیں کثرت سے توبہ و استغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔اٰمین