انسان سے جب گناہ ہوجائیں،مشکلات پیش آئیں،بیماریاں ہوں بے اولادی ہو الغرض جو بھی مسائل ہوں ان سب کا ایک بہترین حل استغفار کرنا ہے اور استغفار بڑا ہی مجرب عمل ہے استغفار کے بڑے فضائل و فوائد ہیں جی ہاں استغفار نیک اعمال میں اضافہ کا بھی سبب ہے اور درجات کی بلندی کا ذریعہ بھی ہے اللہ پاک کی رحمت کے اسباب میں سے ایک سبب ہے کہ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا: لَوْ لَا تَسْتَغْفِرُوْنَ اللّٰهَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ(۴۶)ترجَمۂ کنزُالایمان: اللہ سے بخشش کیوں نہیں مانگتے شاید تم پر رحم ہو۔(پ19، النمل:46)

ہمارے پیارے اور آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کثرت سے استغفار کرنے کی ترغیب بھی دلائی ہےاور اس شخص کی آپ نے تعریف فرمائی ہے جس کے نامہ اعمال میں استغفار کی کثرت ہو، جیسا کہ ایک حدیث شریف میں ہے: قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طُوبَى لِمَنْ وَجَدَ فِي صَحِيفَتِهِ اسْتِغْفَارًا كَثِيرًایعنی خوشخبری ہے اس شخص کے لیے جو اپنے اعمال نامہ میں بہت زیادہ استغفار پائے ۔(ابن ماجہ، کتاب الآداب،باب الاستغفار، حدیث نمبر 3818)

آئیے! احادیث کی روشنی میں چند اور فضائل پڑھتے ہیں تاکہ ہم بھی اس پر عمل کرکے استغفار کی برکات حاصل کرسکیں۔

(1) قال رَسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم منْ لَزِم الاسْتِغْفَار جَعَلَ اللہ لَهُ مِنْ كُلِّ ضِيقٍ مخْرجًا ومنْ كُلِّ هَمٍّ فَرجًا وَرَزَقَهُ مِنْ حيْثُ لاَ يَحْتَسِبُ یعنی رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے لئے ضروری قرار دیا تو اللہ تعالیٰ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم وگمان بھی نہ ہو گا۔(ابن ماجہ، کتاب الادب، باب الاستغفار، حدیث نمبر3819)

(2)وَعَنْ اَبِي سَعِيدٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللہ صَلَّى اللہ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ قَالَ حِينَ يَاْوِي إِلٰى فِرَاشِهٖ اَسْتَغْفِرُ اللہ الَّذِي لَا اِلٰهَ اِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّومُ وَاَتُوبُ اِلَيْهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ غَفَرَ اللہ لَهٗ ذُنُوبَهٗ وَاِنْ كَانَتْ مِثْلَ زَبَدِ الْبَحْرِ اَوْ عَدَدَ رَمْلِ عَالَجٍ اَوْ عَدَدَ وَرَقِ الشَّجَرِ اَوْ عَدَدَ اَيَّامِ الدُّنْيَا یعنی ہمارے پیارے اور آخری نبی رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ جو اپنے بستر پر جاتے وقت یہ کہہ لے میں اس اللہ سے معافی مانگتا ہوں جس کے سوا کوئی معبود نہیں وہ زندہ اور قائم رکھنے والا ہے اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں (تین بار کہے)تو اللہ اس کے گناہ بخش دے گا اگرچہ سمندر کے جھاگ یا ریگ رواں(اڑنے والی ریت) یا درختوں کے پتوں یا دنیا کے دنوں کے برابر ہوں۔(مرآۃ المناجیح، جلد 4 حدیث نمبر 2404)

(3) وعنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ رسُولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم منْ قَالَ اَسْتَغْفِرُ اللہ الَّذِي لاَاِلَهَ اِلاَّ هُو الحيَّ الْقَيُّومَ واَتُوبُ اِلَيهِ غُفِرَتْ ذُنُوبُهُ واِنْ كَانَ قَدْ فَرَّ مِنَ الزَّحْفِ یعنی رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کہا میں اللہ تعالیٰ سے بخشش طلب کرتا ہوں، جس کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ زندہ ہے، قائم رکھنے والا ہے اور میں اسی سے توبہ کرتا ہوں اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اگرچہ وہ میدان جہاد سے ہی فرار کیوں نہ ہوا ہو۔(سنن ابو داؤد، باب فی الاستغفار، حدیث نمبر 1517)

(4)حضور پُر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:اے انسان! جب تک تومجھ سے دعا کرتا اور امید رکھتا رہے گا میں تیرے گناہ بخشتا رہوں گا، چاہے تجھ میں کتنے ہی گناہ ہوں مجھے کوئی پرواہ نہیں۔اے انسان! اگر تیرے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں،پھر تو بخشش مانگے تو میں بخش دوں گا مجھے کوئی پرواہ نہیں۔اے انسان! اگر تو زمین بھر گناہ بھی میرے پاس لے کر آئے لیکن تو نے شرک نہ کیا ہو تو میں تجھے ا س کے برابر بخش دوں گا۔(ترمذی، ابواب الدعوات، باب فی فضل التوبۃ، والاستغفار۔۔۔حدیث نمبر 3556)

(5)ہر مومن مرد اور ہر مومن عورت کے بدلے میں نیکی:مَنِ استغفَر للمؤمنين والمؤمناتِ كتَب اللهُ له بكلِّ مؤمنٍ ومؤمنةٍ حسنةً یعنی حضور اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان مردوں اور عورتوں کے لئے استغفار کرے گا اللہ پاک اس کے لیے ہر مومن مرد اور ہر عورت کے بدلے میں ایک نیکی لکھے گا۔(مجمع الزوائد، جلد 21 صفحہ نمبر 103)

اللہ پاک ہمیں خوب استغفار کرنے کی توفیق نصیب فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم