انسان نسیان سے بنا ہے جس کی وجہ سے انسان سے خطا
ہوتی رہتی ہے لیکن ﷲ نے اس سے انسان کو بچانے کیلئے ایک طریقہ عطا فرمایا ہے جسے
استغفار کا نام دیا گیا ہے۔ استغفار کے ذریعے بندہ جو اس نے غلطیاں اور گناہ کیے
ہوتے ہیں ان سے بندہ نجات پا لیتا ہے۔ آئیے قرآن کریم کی روشنی میں استغفار کے
فضائل ملاحظہ فرمائیے:
آیت مبارکہ: اَلصّٰبِرِیْنَ
وَ الصّٰدِقِیْنَ وَ الْقٰنِتِیْنَ وَ الْمُنْفِقِیْنَ وَ الْمُسْتَغْفِرِیْنَ
بِالْاَسْحَارِ(۱۷) ( پ 3، اٰل عمران: 17) ترجمہ: یہ لوگ صبر کرنے والے ہیں اور قول و عمل میں سچائی
والے ہیں اور ادب و اطاعت میں جھکنے والے ہیں اور اﷲ کی راہ میں خرچ کرنے والے ہیں
اور رات کے پچھلے پہر (اٹھ کر) ﷲ سے معافی مانگنے والے ہیں۔
احادیث مبارکہ:
1۔ لوہے کی طرح دلوں کا بھی ایک زنگ ہے اور اس کا
پالش استغفار ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)
2۔ خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں
استغفار کو کثرت سے لائے۔ (ابن ماجہ، 4/256، حدیث:
3818)
3۔ گناہوں سے استغفار یعنی توبہ کرنے کے حوالے سے
ایک جگہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے اپنے اوپر استغفار ( توبہ کو ) لازم کیا اﷲ
پاک اس کی ہر پریشانی کو دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عنایت فرمائے گا
اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا کرے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/ 257، حدیث: 3819)
4۔ شیطان نے ( بارگاہ الہی میں ) کہا: (اے اﷲ!)
مجھے تیری عزت کی قسم! میں تیرے بندوں کو جب تک ان کی روحیں ان کے جسموں میں باقی
رہیں گی، گمراہ کرتا رہوں گا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: مجھے اپنی عزت اور جلال کی قسم!
جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگتے رہیں گے میں انہیں بخشتا رہوں گا۔ (مسند امام احمد، 4 / 59، حدیث:11244)
5۔ ایک اور جگہ منقول ہے کہ حضرت سعید بن ابی بردہ
اپنی سند کے ساتھ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ ہمارے ہاں رسول اکرم ﷺ تشریف لائے
اس حال میں کہ ہم سبھی بیٹھے ہوئے تھے تو آپ نے فرمایا: کوئی صبح طلوع نہیں ہوتی
مگر میں اس میں سو مرتبہ استغفار کرتا ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ، 7/172، حدیث:
3507)
ان تمام روایات اور احادیثِ مبارکہ سے ہمیں یہ
معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں استغفار کرتے رہنا چائیے اور استغفار کو اپنی زندگی کا حصہ
بنانا چاہیے۔