استغفار کے لغوی معنی مغفرت طلب کرنا ہے اور مغفرت گناہ کے شر سے بچنے کو کہتے ہیں دین اسلام میں استغفار کی بڑی اہمیت ہے۔ جیسا کہ قرآن مجید میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: فَاعْلَمْ اَنَّهٗ لَاۤ اِلٰهَ اِلَّا اللّٰهُ وَ اسْتَغْفِرْ لِذَنْۢبِكَ وَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ وَ الْمُؤْمِنٰتِؕ- (پ 26، محمد: 19) ترجمہ کنز الایمان: جان لو کہ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہیں اور اے محبوب اپنے خاصوں اور عام مسلمان مردوں اور عورتوں کے گناہوں کی معافی مانگو۔

یہاں آیت میں اگر خطاب حضورِ اقدس ﷺ سے ہو تو اس کا یہ مطلب نہیں ہوگا کہ نبی کریم ﷺ سے کوئی گناہ ہوا تھاجس کی معافی مانگنے کا فرمایا گیا کیونکہ آپ یقینی طور پر گناہوں سے معصوم ہیں بلکہ یہ کسی دوسرے مقصد کے پیش نظر فرمایا گیا ہوگا، جیسا کہ امام جلالُ الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: نبی کریم ﷺ گناہوں سے معصوم ہیں، اس کے باوجود آپ کو گناہ سے مغفرت طلب کرنے کا فرمایا گیا (یہ امت کی تعلیم کے لئے ہے) تاکہ اس معاملے میں امت آپ کی پیروی کرے اور نبی کریم ﷺ نے مغفرت طلب بھی کی ہے، چنانچہ ارشاد فرمایا: میں روزانہ سو مرتبہ اللہ کی بارگاہ میں استغفار کرتا ہوں۔ (تفسیر جلالین، ص 421، تحت الآیۃ: 19)

استغفار کے فضائل:

1۔ نبی اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے لوگوں! اللہ پاک سے اپنے گناہوں کی توبہ کیا کرو کیونکہ میں اللہ پاک سے ایک دن میں سو بار توبہ کرتا ہوں۔ ( صحیح مسلم، ص 1111، حدیث: 6859)

2۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: جو آدمی بھی کوئی گناہ کرتا ہے پھر اٹھ کر وضو کرتا، پھر نماز پڑھتا، پھر اللہ سے استغفار کرتا ہے تو اللہ اسے معاف فرما دیتاہے۔

3۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ایک بندے نے گناہ کیا اور کہا: اے اللہ! میرے گناہ بخش دے۔ اللہ پاک نے فرمایا: میرے بندے نے گناہ کیا اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی فرماتا ہے۔ پھر دوبارہ وہ گناہ کرتا ہے اور کہتا ہے: اے میرے رب! میرا گناہ معاف فرما اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے میرے بندے نے گناہ کیا اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر گرفت بھی کرتا ہے۔ وہ بندہ پھر گناہ کر کے اللہ پاک کی بارگاہ میں عرض کرتا ہے:اے میرے رب! میرا گناہ معاف فرما دے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے میرے بندے نے گناہ کیا ہے اور اس کو یقین ہے کہ اس کا رب ہے جو گناہ معاف بھی کرتا ہے اور گناہ پر مواخذہ (پکڑ) بھی فرماتا ہے۔ (پھر فرماتا ہے) تو جو چاہے کر میں نے تیری مغفرت فرمادی۔ (مسلم، ص 1474، حدیث: 2758)

استغفار کے فوائد: استغفار کے بہت سے فوائد ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں: استغفار گناہوں کی بخشش کا ذریعہ ہے۔ استغفار گناہوں کو مٹانے اور درجات بلند کرنے کا ذریعہ ہے۔ استغفار بارش کے نزول، مال و اولاد کی ترقی اور دخول جنت کا سبب ہے۔ استغفار بندے کے دنیاوی اور اخروی عذاب سے بچاؤ کا ذریعہ ہے۔ استغفار کرتے رہنے سے دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ جو پابندی سے استغفار کرے گا تو اللہ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گا۔ ہر تنگی سے نکلنے کا راستہ پیدا فرمائے گا۔ اسے اسی جگہ سے رزق دےگا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

اللہ پاک سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ہمیشہ توبہ واستغفار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور نیکی اور بھلائی کے کام کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین