انسان فطری طور پر خطا کار اور خاکسار ہے اور ایسے جرائم کا ارتکاب کربیٹھتا ہے جس کی وجہ سے ان جرائم کی سزاؤں کا اسے سامنا کرنا پڑتا ہے۔ بعض لوگ تو خود کو کسی نہ کسی طرح (پہچان، عہدے یا پیسے کے بل پر) دنیاوی قانون سے بچالیتے ہیں لیکن آخرت میں وہ کس طرح بچ سکتے ہیں؟ جس وقت مجھے کچھ کام نہ آئے گا سوائے سچی توبہ کے۔ گناہوں کی کثرت سے انسان کا دل زنگ آلود ہو جاتا ہے کہ حدیث پاک میں ہے: بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلا (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575) اس حدیث سے معلوم ہوا دل کو پاک و صاف رکھنے (یعنی اس کی صفائی کرتے) اور گنا ہوں سے بچنے کا بہترین طریقہ استغفار کی کثرت ہے کہ انسان اللہ کی بارگاہ میں اپنےگناہوں (صغیرہ کبیرہ) کی توبہ اور مغفرت طلب کرتا رہے۔ مغفرت سے مراد گناہوں کی بخشش ہے اور کسی کا عیب چھپا لینا مغفرت ہے۔

کون گناہ گار بہتر ہے ؟ گناہ گاروں میں بھی وہ گناہ گار سب سے بہتر ہے جو توبہ کرے جیسا کہ حدیث پاک میں ہے: ہر آدمی گناہ گار ہے اور ان میں سے بہتر وہ ہے جو توبہ کر لیتا ہے۔ (ابن ماجہ، 4/491، حدیث: 4251) اس حدیث پاک سے استغفار کی فضلیت بیان کرنا مقصود ہے کہ جب بندہ سچی توبہ کرے لیکن پھر نفس اور دنیا کے دھوکے میں آکر دوبارہ گناہ کرے پھر نادم ہو کر سچی توبہ کرے، پھر گناہ کر بیٹھے پھر توبہ کرے تو اللہ اس سے ناراض نہیں بلکہ خوش ہوتا ہے۔ استغفار کرنے کے بے شمار فضائل و برکات ہیں جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔

استغفار کے فضائل:

1۔ جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10 / 347، حدیث: 17579 )

2۔ جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/ 257، حدیث: 3819)

3۔ خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)

توبہ کرنا کس پر فرض ہے؟ اکمال المعلم شرح مسلم میں ہے: توبہ کرنا ہر اس شخص پر فرض ہے جو اپنی طرف سے ہونے والے گناہ کو جان لے خواہ وہ گناہ صغیرہ ہویا کبیرہ اور توبہ تمام فرائض کی اصل ہے۔ گناہ چھوٹا ہو یا بڑا اس پر توبہ و استغفار فرض ہے۔ استغفار کا بکثرت پڑھنا قرآنی عمل ہے۔ استغفار اس خوبصورت عمل کا نام ہے جو انبیائے کرام کا شیوہ اور انسانیت کی معراج ہے۔ استغفار سے گناہ بھی معاف ہوتے ہیں، الله بھی خوش ہوتا ہے اور یہ آپ ﷺ کی سنت بھی ہے علاوہ ازیں استغفار کرنے کے بے شمار فوائد ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:

استغفار کے فوائد: استغفار کی کثرت سے انسانی زندگی میں انقلاب برپا ہوتا ہے۔ استغفار سے فیوض و برکات کا نزول ہوتا ہے۔ استغفار کی کثرت سے روح کو پاکیزگی اور طہارت حاصل ہوتی ہے۔ استغفار کی کثرت سے رزق میں اضافہ ہوتا ہے۔ استغفار کی کثرت سے مصائب و آلام سے نجات ملتی ہے۔ استغفار کی کثرت حصول اولاد کا سبب بھی ہے۔ اللہ کی رحمت بہت وسیع ہے۔ اللہ کی ذات سب سے زیادہ رحیم ہے وہ الرحمن الراحمین ہے وہ ہر سچی توبہ قبول فرماتا ہے اگرچہ کتنی ہی مرتبہ کی جائے۔ مشرک اور کافر کے علاوہ سب کی مغفرت فرما دے گا جس سے گناہ سرزد ہو جائیں اسے اللہ کی رحمت سے کبھی نا امید نہیں ہونا چاہیے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ تاجدار ﷺ نے فرمایا: اگر تم گناہ کرتے رہو یہاں تک کہ وہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تم توبہ کرو تو اللہ تمہاری توبہ قبول فرمائے گا۔ (ابن ماجہ، 4/ 490، حدیث: 4248)

لہٰذا ہمیں چاہیے کہ جب بھی ہم سے گناہ سرزد ہو جائے تو بارگاہِ خداوندی میں توبہ کریں اپنے رب سے توبہ کا موقع ملنا بھی بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ بہت سے لوگوں کو توبہ کا موقع بھی نہیں ملتا اور وہ بغیر توبہ کیے اس دار فانی دنیا سے چلے جاتے ہیں، موت کا کوئی بھروسہ نہیں اس لیے ہمیں بھی بکثرت توبہ واستغفار کرنی چاہیے۔

اللہ ہمیں گناہوں سے بچنے اور سچی توبہ اور خوب استغفار کرنے کی توفیق مرحمت فرمائے۔ آمین