اگر کوئی شخص کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کو جرم کی سنگینی کے لحاظ سے سزا کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ دنیا میں ایسے مناظر بھی دیکھنے کو ملتے ہیں کہ صاحب سرمایہ، امیر و طاقت ور شخص قانون کی گرفت سے بچ نکلنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں جرائم کا ارتکاب کرنے والے بعض لوگ تو کئی مرتبہ مال، تعلقات اور اثرورسوخ کی بدولت قانون سے بچ جاتے ہیں لیکن اللہ کی طاقت اور کبریائی کے مقابلے میں نہ تو فرعون کی رعونت چل سکتی ہے، نہ قارون کا مال، نہ ہامان کا منصب، نہ شداد کی جاگیر، نہ ہی ابو لہب کی خاندانی وجاہت کسی کام آسکتی ہے۔ اگر کوئی چیز انسان کو اللہ کے قہر و غضب سے بچا سکتی ہے۔ تو وہ توبہ و استغفار ہے اللہ بہت رحیم وکریم ہے ہمارا خالق و مالک ہے۔ اللہ پاک کی ذات اس کے لائق ہے کہ بندہ ہر وقت اس کے سامنے سجدہ ریز رہے لیکن چونکہ انسان میں غلطی اور بھول چوک کا مادہ ہے۔ یہاں تک کے انسان ہر وقت گناہوں میں ڈوبا ہوا ہے۔ لیکن قربان جائیے اس مہربان رب کی ذات پر الله پاک بہت رحیم وکریم ہے کہ انسان کیلئے بخشش کے دروازے کھولے ہوئے ہے۔

اللہ کی خوشنودی کے حصول کرنے کا ذریعہ اللہ کی بارگاہ میں ندامت کے آنسو گرانا اور توبہ و استغفار اختیار کرنا ہے بہت سے پیغمبروں نے اپنی قوموں کو توبہ و استغفار کا حکم دیا جس سے معلوم ہوتا ہے کہ توبہ و استغفار بڑی اہم چیز ہے۔

توبہ و استغفار میں فرق: توبہ و استغفار میں فرق یہ ہے کہ جو گناہ ہو چکے ہیں ان سے معافی مانگنا استغفار ہے اور پچھلے گناہوں پر شرمندہ ہو کر آئندہ گناہ نہ کرنے کا عہد کرنا توبہ ہے۔ جب انسان کوئی گناہ کر بیٹھتا ہے اور پھر اپنے رب سے توبہ و استغفار کرتا ہے اور مغفرت طلب کرتا ہے تو مہربان رب نہ صرف بندے کے گناہ معاف کرتا ہے بلکہ بہت سے فضائل و انعامات سے نوازتا ہے جن کا ذکر ہمیں قرآن و حدیث سے ملتا ہے۔ ذیل میں استغفار کے فضائل و فوائد پر چند احادیث و آیات کا تذکرہ کیا جاتا ہے،

قرآن کریم کی روشنی میں استغفار کے فضائل:

وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰) (پ 5، النساء: 110) ترجمہ:اور جو کوئی برا کام کرے تو یا اپنی جان پر ظلم کرے تو پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔

وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۳۳) ( پ 9، الانفال: 33) ترجمہ:اور اللہ انہیں عذاب دینے والا نہیں جبکہ وہ بخشش مانگ رہے ہوں۔

وَّ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُمَتِّعْكُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى (پ 11، ہود: 3) ترجمہ: اور کہ اپنے رب سے معافی مانگوپھر اس کی طرف توبہ کرو تو وہ تمہیں ایک مقررہ مدت تک بہت اچھا فائدہ دے گا۔

احادیث مبارکہ:

1۔ حدیث قدسی ہے: اے ابن آدم! اگر تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تیری مغفرت کردوں گا اور مجھے کوئی پرواہ بھی نہیں ہوگی۔

2۔ جس نے استغفار کو اپنے لئے ضروری قرار دیا تو اللہ اسے ہر غم سے نجات دے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

3۔ بکثرت استغفار کرنے والے کو اللہ ہر مشکل سے خلاصی عطا فرمائے گا۔

استغفار کے فوائد: استغفار اپنے رب سے مغفرت طلب کرنے کا نام ہے۔ الله پاک سے مغفرت طلب کرتے رہنا نہایت مفید عمل ہے اور اللہ کی رحمتوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔ استغفار کی برکت سے اللہ انسان کے گناہ معاف فرما دیتا ہے۔ استغفار کرنا صرف اخروی بھلائیوں کو ہی سمیٹنے کا باعث نہیں بنتا بلکہ اس کے نتیجے میں دنیا میں بھی بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ مثلاً استغفار کرنا آسمانوں سے بارش اور کھیتی و باغات میں برکت و کثرت کا سبب ہے۔ استغفار کرنا نرینہ اولاد اور قوت و طاقت میں اضافے کا ذریعہ ہے۔ استغفار کرنا خوشحال زندگی گزارنے اور غموں سے نجات کا باعث بنتا ہے۔ استغفار کرنا درازی عمر اور رزق میں وسعت کا بہترین عمل ہے۔ استغفار کرنا مال میں اضافے کا سبب ہے۔

یاد رہے کہ اولاد کے حصول، بارش کی طلب، تنگدستی سے نجات اور پیداوار کی کثرت کیلئے استغفار کرنا بہت مجرب قرآنی عمل ہے۔

اگر ہم چاہیں تو توبہ و استغفار کے ذریعے اپنے پروردگار کو راضی کر سکتے ہیں ہمیں چاہیے کہ لمحہ بہ لمحہ اپنے پروردگار سے استغفار کرتے رہیں اپنے گناہوں کی معافی اور بخشش و مغفرت طلب کرتے رہیں۔

اللہ سے دعا ہے اللہ پاک ہمیں توبہ و استغفار کے کا راستہ اختیار کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور گنا ہوں سے بچتے ہوئے نیکیوں اور بھلائیوں کے کاموں کو کرتے ہوئے زندگی گزارنا نصیب فرمائے۔ آمین