اللہ کی بارگاہ سے استغفار کرنے کے بے شمار دینی اور دنیاوی فوائد حاصل ہوتے ہیں استغفار کے بارے میں ایک مقام پر ارشاد ہوتا ہے: وَ مَنْ یَّعْمَلْ سُوْٓءًا اَوْ یَظْلِمْ نَفْسَهٗ ثُمَّ یَسْتَغْفِرِ اللّٰهَ یَجِدِ اللّٰهَ غَفُوْرًا رَّحِیْمًا(۱۱۰) (پ 5، النساء: 110) ترجمہ:اور جو کوئی برا کام کرے تو یا اپنی جان پر ظلم کرے تو پھر اللہ سے مغفرت طلب کرے تو اللہ کو بخشنے والا مہربان پائے گا۔ اور ارشاد فرمایا: وَ مَا كَانَ اللّٰهُ لِیُعَذِّبَهُمْ وَ اَنْتَ فِیْهِمْؕ-وَ مَا كَانَ اللّٰهُ مُعَذِّبَهُمْ وَ هُمْ یَسْتَغْفِرُوْنَ(۳۳) ( پ 9، الانفال: 33) ترجمہ:اور اللہ انہیں عذاب دینے والا نہیں جبکہ وہ بخشش مانگ رہے ہوں۔ ایک اور مقام پر ارشاد ہوتا ہے۔ وَّ اَنِ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ ثُمَّ تُوْبُوْۤا اِلَیْهِ یُمَتِّعْكُمْ مَّتَاعًا حَسَنًا اِلٰۤى اَجَلٍ مُّسَمًّى (پ 11، ہود: 3) ترجمہ: اور کہ اپنے رب سے معافی مانگوپھر اس کی طرف توبہ کرو تو وہ تمہیں ایک مقررہ مدت تک بہت اچھا فائدہ دے گا۔

حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے لیے لازم کر لیا تو اللہ اسے ہر غم اور تکلیف سے نجات دے گااور اسے جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے وہم و گمان بھی نہ ہوگا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

دلوں کے زنگ کی صفائی: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول ﷺ نے ارشاد: فرمایا بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگتا ہے اور اس کی جلا یعنی صفائی استغفار ہے۔(مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

خوش کرنے والاعمل: حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جو اس بات کو پسند کرتا ہےاس کا اعمال نامہ اسے خوش کرے تو اسے چاہئے کہ استغفار کا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد، 10/437، حدیث:18089)

خوشخبری: حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا ہے کہ خوش خبری ہے اس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)