آج کل کے دور میں وقت بہت تیزی سے گزر رہا ہے تقریباً ہر شخص کو وقت کی کمی کی شکایت ہوتی ہے، لیکن اگر ہم اپنے روزمرہ کے معاملات پر غور کریں تو ہمارے دن کا بیشتر حصہ فضول باتوں، تبصروں اور کاموں میں گزر جاتا ہے بلکہ معاذ اللہ لوگوں کی برائیاں اور غیبتیں کر کے ہم اسی وقت کو گناہوں بھرا بنا دیتے ہیں حالانکہ اسی وقت کو ہم ذکر اللہ کرنے میں گزاریں تو ان شاء اللہ نیکیوں کا خزانہ ہاتھ آئے گا۔ اب یہ ہمارے اختیار میں ہے کہ ہم اپنے وقت کو ذکر اللہ کر کے جنت کا سامان کریں یا گناہوں میں صرف کر کے جہنم کے حقدار بنیں۔ ذکر اللہ کے بہت سے فضائل و فوائد ہیں اور اس میں کئی اذکار شامل ہیں انہیں میں سے ایک ذکر استغفار کرنا بھی ہے۔ آئیے استغفار کے متعلق چند احادیث ملاحظہ فرمائیں۔

1۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

2۔ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ اس کی ہر پریشانی دُور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

3۔ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔(مجمع الزوائد، 10/437، حدیث:18089)

4۔ حضرت عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: خوشخبری ہے اس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)

اللہ ہمیں کثرت سے ذکر اللہ کرنے والا بنائے۔ آمین