توبہ کے بہت سے فضائل ہیں توبہ یہ ہے کہ انسان اپنے
تمام گناہوں اور اپنی خطاؤں کو مدنظر رکھتے ہوئے ان تمام گناہوں اور خطاؤں کو دل
میں برا جانے اور دوبارہ اس کے نہ کرنے کا دل میں ہی عہد کرے زبان سے کہنا افضل ہے
ہماری زندگی میں توبہ کی بے حد فضیلت ہے سچے دل سے توبہ کر لینے سے انسان کے تمام
گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں اللہ بھی توبہ و استغفار کرنے والوں کو پسند فرماتا ہے
انسان کو چاہیے کہ وہ ہر وقت استغفار کرتا رہے جس طرح پانی آگ کو بجھا دیتا ہے
بالکل اسی طرح استغفار کرنا گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔
احادیث کی روشنی میں توبہ و استغفار کی
فضیلت:
سرکار مدینہ ﷺ کا فرمان ہے کہ گناہ سے توبہ کرنے
والا ایسا ہے جیسے اس کا گناہ تھا ہی نہیں۔ (ابن ماجہ، 4/491، حدیث: 4250) اس حدیث
سے توبہ کی فضیلت صاف صاف ظاہر ہوتی ہے۔
رسول اللہ ﷺ کا فرمان مغفرت نشان ہے کہ سارے انسان
خطا کار ہیں اور خطاکاروں میں سے بہتر وہ ہے جو توبہ کر لیتے ہیں۔ (ابن ماجہ، 4/491،
حدیث: 4251)
اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: مقبول
استغفار وہ ہے جو دل کے درد، آنکھوں کے آنسو اور اخلاص سے کی جائے۔ میرے آقا اعلی
حضرت امام اہل سنت فرماتے ہیں کہ سچی توبہ اللہ نے نفیس شے بنائی ہے کہ ہر گناہ کا
ازالہ کو کافی و وافی ہے کوئی گناہ ایسا نہیں کہ سچی توبہ کے بعد باقی رہے یہاں تک
کہ شرک و کفر۔ سچی توبہ کے یہ معنی ہے کہ گناہوں پر اس لیے کہ وہ اس کے رب کی
نافرمانی تھی نادم و پریشان ہو کر فورا چھوڑ دے اور آئندہ کبھی اس گناہ کے پاس نہ
جائے اور آئندہ گناہ نہ کرنے کا پختہ عزم کر لے۔