حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ پیارے آقا ﷺ کا فرمان دلنشین ہے: بے شک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے اور اس کی جلاء (یعنی صفائی) استغفار کرتا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575 )

حدیث مبارکہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے عرض کی: یارسول اللہ ﷺ قیامت کے دن آپ کی شفاعت سے بہرہ مند ہونے والے خوش نصیب لوگ کون ہونگے؟ فرمایا: اے ابوہریرہ! میرا گمان یہی تھا کہ تم سے پہلے مجھ سے یہ بات کوئی نہ پوچھے گا کیونکہ میں حدیث سننے کے معاملہ میں تمہاری حرص کو جانتا ہوں، قیامت کے دن میری شفاعت پانے والا خوش نصیب وہ ہوگا جو صدق دل سے لااله الا الله کی گواہی دے گا۔ (بخاری، 1/53، حدیث: 99)

حضرت عبد الله بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے پیارے آقا ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ خوشخبری ہے اُس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4 / 257، حدیث 3818)

پیاری اسلامی بہنو! جہاں استغفار کے اتنےفضائل ہیں وہیں اس کے برکات و فوائد بھی بے شمار ہیں۔ حدیث مبارکہ سے استغفار کےفضائل آپ کے پیش خدمت ہیں اب استغفار کے فوائد ملاحظہ کیجئے:

1۔ حدیث مبارکہ: جوہر فرض نماز کے بعد دس مرتبہ سورۃ اخلاص پوری پڑھے گا اللہ پاک اُس کیلئے اپنی رضا اور مغفرت لازم فرما دے گا۔ (در منثور، 1/678)

2۔ حدیث مبارکہ: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اُس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اُسے راحت عطا فرمائے گا اور اُسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اُسے گمان بھی نہ ہوگا (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819) سبحان اللہ اس حدیث مبارکہ میں استغفار کے بے شمار فوائد بیان ہوئے ہیں۔ استغفار کرنےوالےکی پریشانی دور ہوتی ہے اس کے رزق میں برکت ہوتی ہے۔ یقیناً استغفار کے بے شمار فوائد احادیث مبارکہ میں ذکر کیے گئے ہیں۔ استغفار کرنے والے کی توبہ قبول ہوتی ہے، استغفار کرنے والے کے گناہ مٹا دیئے جاتے ہیں، استغفار کرنے والے کو اللہ کی رضا نصیب ہوتی ہے، استغفار کرنے والے کی تنگی دور ہوتی ہے۔ استغفار کرنے والے کو راحت ملتی ہے۔ استغفار کرنے والے کی مغفرت لازم ہو جاتی ہے۔ استغفار کرنے والے کے دل میں استغفار کے ذریعے الله کا خوف پیدا ہوتا۔ استغفار کرنے والے کو بے شمار نعمتیں ملتی ہیں اور جنت میں اُس کے لیے خوشخبری ہے۔ استغفار کرنے سے انسان کا دل اللہ کی عبادت میں مشغول رہتا ہے۔ استغفار کرنے سے انسان کے دل میں دوسرے مسلمانوں کے لیے ہمدردی پیدا ہوتی ہے۔ استغفار کرنے والے کو اُس کے نامہ اعمال بھی خوش کریں گے۔ استغفار کرنے والا جب تک استغفار کرتا رہتا ہے تب تک وہ اللہ کے ذکر میں مشغول رہتا ہے۔ ایک اور حدیث مبارکہ ہے حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی مکرم، رسول اکرم ﷺ کا فرمان مسرت نشان ہے: جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال اُسے خوش کرے تو اُسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347، حدیث:17579)