استغفار کے فضائل و فوائد از بنت اشفاق (رابعہ)،
فیضان ام عطار شفیع کا بھٹہ سیالکوٹ
اسلام بطور دین ایک مکمل ضابطہ حیات ہے جس نے مسلمانوں
کو بامقصد زندگی گزارنے کا مکمل طریقہ بتایا ہے۔ اللہ نے انسان کو اشرف المخلوقات
بنایا یعنی سوچنے سمجھنے کی صلاحیت دی،صحیح اور غلط کی آگاہی دی،اب یہ انسانی عقل
پر منحصر ہے کہ وہ نیکی کرتا ہے یا گناہ لیکن انسان خطا کا پتلا ہے اور اللہ ہمیشہ
اپنے بندوں کے ساتھ رحم کا معاملہ کرتا ہے اس لئے اس نے مسلمانوں کے لیے ہدایت کا
راستہ بھی کھلا رکھا ہے تاکہ اگر کوئی مسلمان گناہ کا مرتکب ہوجائے تو توبہ و
استغفار سے فلاح کا راستہ پاسکے۔
اللہ پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠(۲۰) (پ
29، المزمل: 20) ترجمہ: اور اللہ سے بخشش مانگو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ استغفار
کے حوالے سے روایات میں ہے کہ
1۔ جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک
اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور ایسی
جگہ سے رزق عطا فرمائے گا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث:
3819)
2۔ جو اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا نامہ اعمال
اسے خوش کرے تو اسے چاہیے کہ اس میں استغفار کا اضافہ کرے۔ (مجمع الزوائد، 10/347،
حدیث: 17570)
3۔ خوشخبری ہے اس کے لیے جو اپنے نامہ اعمال میں
استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3818)
4۔ اگر تم اتنی خطائیں کرو کہ وہ آسمان تک پہنچ
جائیں پھر توبہ کرو گے تو اللہ پاک ضرور تمہاری توبہ قبول فرمائے گا۔ (ابنِ ماجہ،
4/490، حدیث: 4248)
5۔ بےشک لوہے کی طرح دلوں کو بھی زنگ لگ جاتا ہے
اور اس کی جلاء ( صفائی ) استغفار کرنا ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)