ارشادِ باری ہے: وَّ یُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّ بَنِیْنَ (پ 29، نوح: 12) ترجمہ: استغفار کرنے پر وہ تمہارے مال میں اضافہ فرمائے گا۔ اللہ پاک نے سورہ نوح کی آیت نمبر 12 میں استغفار کے انعامات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا: بنین یعنی جو استغفار کرے گا اللہ اسے اولاد نرینہ کی نعمت سے نوازے گا۔

استغفار کی فضیلت:

1۔ حضرتِ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضور ﷺ کا فرمانِ دلنشین ہے: جس نے استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیا اللہ پاک اس کی ہر پریشانی دور فرمائے گا اور ہر تنگی سے اسے راحت عطا فرمائے گا اور اسے ایسی جگہ سے رزق عطا فرمائیگا جہاں سے اسے گمان بھی نہ ہو گا۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

2۔ حضرت انس سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: دلوں پر لوہے کی طرح زنگ چڑھ جاتا ہے، اس کی صفائی استغفار ہے۔ (مجمع الزوائد، 10/346، حدیث: 17575)

3۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: بائیں طرف والا( یعنی گناہ لکھنے پر مامور فرشتہ ) گناہ کرنے والے مسلمان کا گناہ لکھنے سے 6 گھنٹے تک قلم اُٹھائے رکھتا ہے، اگر وہ (گناہ گار شخص اس دوران) اپنے کئے پر نادم ہو جائے اور اللہ سے توبہ و استغفار کر لے تو وہ فرشتہ گناہ نہیں لکھتا، اگر توبہ نہ کرے تو ( ایک گناہ کے بدلے) ایک گناہ لکھ لیتا ہے۔ (معجم كبير، 8/185،حدیث: 7765) نیکی لکھنے پر مامور فرشتہ تو نیکی فوراً لکھ لیتا ہے، جبکہ گناہ لکھنے پر مامور فرشتہ 6 گھنٹے تک گناہ کی ایف آئی آر درج نہیں کرتا اور مسلسل انتظار کرتا ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ کی اس مہلت سے اگر ہم فائدہ نہ اٹھائیں تو بڑی محرومی اور بدنصیبی کی بات ہے۔

4۔ حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: نا دم اور شرمندہ ہونا بھی تو بہ ہے۔ (ابن ماجہ، 4/492، حدیث: 4252)

5۔ فرمان خاتم الانبیاء ﷺ: بکثرت استغفار کرنے والے کو اللہ پاک ایسی جگہ سے روزی دے گا جہاں سے گمان بھی نہیں ہوگا۔(ابن ماجہ، 4/257، حدیث: 3819)

6۔ حدیث قدسی ہے: اے ابن آدم! اگر تمہارے گناہ آسمان تک پہنچ جائیں پھر تو مجھ سے مغفرت طلب کرے تو میں تیری مغفرت کر دوں گا اور مجھے کوئی پرواہ بھی نہیں ہوگی۔

7۔ خوشخبری! حضرت عبد اللہ بن بسر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے شہنشاہ مدینہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ خوشخبری ہے اُس کے لئے جو اپنے نامہ اعمال میں استغفار کو کثرت سے پائے۔ (ابن ماجہ، 4/257، حدیث:3818)

اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں کثرت سے توبہ اور استغفار کرنے والوں میں شامل فرما ئے۔