استغفار کے فضائل و فوائد از بنت سید ابرار حسین،
جامعۃ المدینہ پاکپورہ سیالکوٹ
اللہ تبارک و تعالیٰ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا
ہے: وَ اسْتَغْفِرُوا اللّٰهَؕ-اِنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِیْمٌ۠(۲۰) (پ
29، المزمل: 20) ترجمہ: اور اللہ سے بخشش مانگو بےشک اللہ بخشنے والا مہربان ہے۔ استغفار
کرنا ایک ایسا پیارا عمل ہے کہ اس پر انبیائے کرام علیہم السلام کے سردار دو عالم
کے مالک و مختار ﷺ کا عمل رہا اس کے علاوہ بزرگان دین بھی اس پر کاربند رہے اور آپ
دوسروں کو بھی اس کی ترغیب دلاتے رہے۔
مراۃ المناجیح میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کا یہ قول
ملتا ہے کہ ہم لوگوں کے لیے دنیا میں دو امانیں ہیں: ایک نے پردہ فرمالیا اور
دوسری قیامت تک ہمارے پاس ہے یعنی نبی کریم ﷺ اور استغفار۔ (مراۃ المناجیح، 3/547)
استغفار کے معنی معافی مانگنا، بخشش طلب کرنا ہیں۔ استغفار
کے بے شمار فضائل و فوائد اور برکتیں ہیں۔ رسول اللہ ﷺ نے خود بھی استغفار فرمایا
اور اس کے فضائل بھی بیان فرمائے ان میں سے چند احادیث طیبہ پیش کی جاتی ہیں:
1۔ پیارے آقا ﷺ کی استغفار کے متعلق
عادت کریمہ: اللہ
کی قَسَم! میں ایک دن میں 70 مرتبہ سے بھی زیادہ اللہ کی بارگاہ میں توبہ وا
ِستِغفَار کرتا ہوں۔ (بخاری، 4/190، حدیث: 6307)
ہمارے
پیارے آقا ﷺ سمیت تمام انبیاء معصوم ہیں یہ حضرات معصوم ہونے کے باوجود استغفار
فرماتے۔ علمائے کرام نے آپ ﷺ کے استغفار فرمانے کی کئی وجوہات بیان فرمائیں جن میں
سے ایک قول یہ ملتا ہے کہ استغفار کرنا ایک عبادت ہے اس لیے ہمارے آقا ﷺ اس پر عمل
فرماتے تھے۔
2۔ استغفار کے فوائد: جو
استغفار کو اپنے پر لازم کرلے توﷲاس کے لیے ہرتنگی سے چھٹکارا اور ہر غم سے نجات
دے گا اور وہاں سے اسے روزی دے گا جہاں سے اس کا گمان بھی نہ ہو۔(ابن ماجہ، 4/257،
حدیث: 3819)یعنی اس طرح کہ گناہ کرے یا نہ کرے روزانہ استغفار کے کلمے زبان سے ادا
کیا کرے۔ بہتر یہ ہے کہ نماز فجر کے وقت سنت فجر کے بعد فرض سے پہلے ستر بار پڑھا
کرے کہ یہ وقت استغفار کے لیے بہت ہی موزوں ہے۔
3۔ استغفار کا سردار: استغفار
کا سردار یہ ہے کہ تم کہو الٰہی تو میرا رب ہے،تیرے سوا کوئی معبود نہیں، تو نے
مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں اور بقد ر طاقت تیرے عہدوپیمان پر قائم ہوں میں
اپنے کئے کی شر سے تیری پناہ مانگتا ہو تیری نعمت کا جو مجھ پر ہے اقرار کرتا ہوں
اور اپنے گناہوں کا اقراری ہوں مجھے بخش دے،تیرے سواء گناہ کوئی نہیں بخش سکتا
حضور نے فرمایا کہ جو یقین قلبی کے ساتھ دن میں یہ کہہ لے پھر اسی دن شام سے پہلے
مرجائے تو وہ جنتی ہوگا اور جو یقین دل کے ساتھ رات میں یہ کہہ لے پھر صبح سے پہلے
مرجائے تو وہ جنتی ہوگا۔ (بخاری،4/ 190، حدیث:6306)
4۔ اس کے لئے بہت خوبیاں ہیں جو اپنے نامہ اعمال
میں بہت استغفار پائے۔ (مجمع الزوائد، 10/437، حدیث:18089)
5۔ شعبان کی پندرہویں رات استغفار کرنے کی فضیلت
ملاحظہ ہو، چنانچہ ارشاد فرمایا: اﷲ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں شب میں اپنے بندوں پر
خاص تجلی فرماتا ہے، جو استغفار کرتے ہیں ان کی مغفرت کرتا ہے اور جو رحم کی
درخواست کرتے ہیں ان پر رحم کرتا ہے اور عداوت والوں کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتا
ہے۔ (شعب الایمان، 3/382، حدیث: 3835)