اسلام ایک مکمل ضابطۂ حیات ہے۔ اسلام زندگی کے ہر پہلو پر ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔ چاہے عبادات کا معاملہ ہو یا معاملات کا ۔ الغرض کوئی بھی پہلو ہو قراٰن و حدیث ہماری رہنمائی کرتا ہے۔ وہی ایک چیز حلال کمانا اور حرام سے بچنا بھی ہے۔ چنانچہ الله کریم اپنے پاک کلام میں ارشاد فرماتا ہے : ﴿وَ كُلُوْا مِمَّا رَزَقَكُمُ اللّٰهُ حَلٰلًا طَیِّبًا۪-وَّ اتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِیْۤ اَنْتُمْ بِهٖ مُؤْمِنُوْنَ(۸۸)﴾ترجمہ کنزالایمان: اور کھاؤ جو کچھ تمہیں اللہ نے روزی دی حلال پاکیزہ اور ڈرو اللہ سے جس پر تمہیں ایمان ہے۔

مذکورہ بالا آیت میں اللہ نے ہمیں حلال اور طبیب کھانے کا حکم فرمایا اور وہی ہمیں حرام کھانے سے منع فرماتا ہے۔ الله کریم اپنی لاریب کتاب میں ارشاد فرماتا ہیں: ﴿وَ لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ وَ تُدْلُوْا بِهَاۤ اِلَى الْحُكَّامِ لِتَاْكُلُوْا فَرِیْقًا مِّنْ اَمْوَالِ النَّاسِ بِالْاِثْمِ وَ اَنْتُمْ تَعْلَمُوْنَ۠(۱۸۸) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور آپس میں ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ اور نہ حاکموں کے پاس ان کا مقدمہ اس لئے پہنچاؤ کہ لوگوں کا کچھ مال ناجائز طور پر کھالو جان بوجھ کر۔(پ2،البقرۃ:188)

حرام مال کمانے کی مذمت میں احادیث کریمہ ملاحظہ ہو :

اللہ رب العزت نے جس مال کو ہم پر حرام کیا ہے اس میں سے ایک سود کا مال بھی ہے۔

امام بخاری اپنی صحیح میں سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے راوی، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : آج رات میں نے دیکھا کہ میرے پاس دو شخص آئے اور مجھے زمین مقدس (بیت المقدس) میں لے گئے پھر ہم چلے یہاں تک کہ خون کے دریا پر پہنچے، یہاں ایک شخص کنارہ پر کھڑا ہے جس کے سامنے پتھر پڑے ہوئے ہیں اور ایک شخص بیچ دریا میں ہے، یہ کنارہ کی طرف بڑھا اور نکلنا چاہتا تھا کہ کنارے والے شخص نے ایک پتھر ایسے زور سے اُس کے مونھ میں مارا کہ جہاں تھا وہیں پہنچا دیا پھر جتنی بار وہ نکلنا چاہتا ہے کنارہ والا مونھ میں پتھر مارکر وہیں لوٹا دیتا ہے۔ میں نے اپنے ساتھیوں سے پوچھا، یہ کون شخص ہے؟ کہا، یہ شخص جو نہر میں ہے، سود خوار ہے۔ (بخاری شریف، حديث :2085)

اسی طرح اللہ پاک نے سود کو بھی مسلمان پر حرام فرمایا ہے ، آئیے سود کی مذمت میں پیارے آقا کے فرامین پڑ ھتے ہیں :

(مشکوۃ شریف میں) حضرت حنظلہ غسیل الملائکہ روایت کرتے ہیں کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: سود کا ایک درہم جس کو جان کر کوئی کھائے وہ چھتیس (36) مرتبہ زنا کرنے سے بھی سخت ہیں۔ (مشکوۃ المصابيح )

امام احمد و ابن ماجہ ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے راوی، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ''شبِ معراج میرا گزر ایک قوم پر ہوا جس کے پیٹ گھر کی طرح (بڑے بڑے) ہیں، ان پیٹوں میں سانپ ہیں جو باہر سے دکھائی دیتے ہیں۔ میں نے پوچھا، اے جبرئیل! یہ کون لوگ ہیں؟ اُنھوں نے کہا، یہ سود خوار ہیں۔

محترم قارئین کرام مسلمان ہونے کے ناتے مذکورہ تمام افعال سے ہمیں بچنا چاہیے کیونکہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! اسلام میں پورے پورے داخل ہو جاؤ اور شیطان کے قدموں پر نہ چلو بیشک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔