موجودہ دور میں اسلامی تعلیمات پر عمل کمزور ہونے کی وجہ سے بہت سے ایسے اعمال کا ارتکاب کیا جاتا ہے جو شرعاً ممنوع ہیں انہیں میں سے ایک حرام مال کمانا اور کھانا بھی ہے قراٰن و احادیثِ کریمہ میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ آپ بھی 5 احادیث پڑھیے اور لرزئیے!

(1) نفل اور فرض قبول نہ ہونا: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیت المقدس پر اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات ندا دیتا ہے کہ جس نے حرام کھایا اس کے نہ نفل قبول ہیں نہ فرض ۔(الکبائر للذھبی،الکبیرتہ الثامنتہ والعشرون،ص134)

(2) دعا قبول نہ ہو گی: جب حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا پر مر مٹنے والے کا ذکر کیا تو ارشاد فرمایا: بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بکھرے بال، گرد آلود چہرے اور سفر کی مشقت برداشت کرنے والا شخص اپنے ہاتھ اٹھاتا ہے اور دعا کرتا ہے: اے میرے رب! اے میرے رب! اس کی دعا کیسے قبول کی جائے گی؟ جبکہ اس کا کھانا حرام، لباس حرام اور غذا حرام ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الزکات،باب قبول الصدقت من الکسب الطیب وتربیتھا ،حدیث:1015، ص506 ،بتغیرقلیل)

(3) تمام مال جہنم میں پھینک دیا جائے گا:اللہ پاک کے آخری نبی حضرت محمد صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے کسی گناہ کے ذریعے مال حاصل کیا پھر اس سے صلہ رحمی کی یا صدقہ کیا یا راہ خدا میں خرچ کیا تو اللہ پاک اس تمام مال کو جمع کر کے جہنم میں پھینک دے گا۔(الزھد لابن المبارک،باب فی طلب الحلال،حدیث: 625، ص221)

(4)زنا سے بدتر: حضور نبی رحمت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: سود کا ایک درہم اللہ پاک کے نزدیک حالت اسلام میں (30) بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔( سنن الدارقطنی،کتاب البیوع،3/19، حدیث:2821)

(5) نماز قبول نہ ہوگی: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا :جس شخص نے دس درہم میں کپڑا خریدا اور اس کی قیمت میں ایک درہم حرام کا ہو تو جب تک وہ کپڑا اس( کے جسم) پر ہوگا اللہ پاک اس کی نماز قبول نہیں فرمائے گا۔(المسند للامام احمد بن حنبل،مسند عبداللہ بن عمر،2/417، حدیث:5736)

اللہ پاک ہمیں حرام کمانے اور کھانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (اٰمین بجاہ النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)