اللہ پاک نے جس طرح حلال مال میں برکتیں ہی برکتیں رکھی ہوئی ہے اسی طرح حرام مال میں نحوست ہی نحوست رکھی ہوئی ہے۔ اللہ پاک نے حرام مال کے عذابات اور وعیدیں بیان فرمائی ہے حرام ذریعے سے مال حاصل کرنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔

اللہ پاک نے قراٰنِ مجید میں ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالایمان: اے ایمان والو آپس میں ایک دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ ۔(پ5،النسآء:29)

اس آیت میں باطل (یعنی ناحق) طریقے سے مراد ہر وہ طریقہ ہے جس سے مال حاصل کرنا شریعت نے حرام قرار دیا ہے۔

(1) حرام مال جہنم میں جانے کا سامان: حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا بندہ ذریعے سے جو مال کمائے اگر اسے خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہ ہو گی اور اگر صدقہ کرے گا تو وہ مقبول نہیں ہو گا اور اگر اس کو اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ کر مر جائے گا تو وہ اس کے لئے جہنم میں جانے کا سامان ہے بے شک اللہ پاک برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا ہاں نیکی سے برائی کو مٹا دیتا ہے۔ (مسند امام احمد، 2/505حدیث:3744)

(2)جنت حرام فرما دی: حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک نے اس جسم پر جنت حرام فرما دی ہے جو حرام غذا سے پلا بڑھا ہو۔ (کنزالعمال،9257)

(3) حرام مال بندہ کے خلاف گواہ بن کر آئے گا: رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مسلمان کا وہ مال کتنا عمدہ ہے جسے اس نے حلال راستوں سے حاصل کیا اور پھر اسے اللہ کے راستے میں یتیموں اور مسکینوں پر خرچ کرتا رہا اور جو شخص ناجائز راستوں سے مال جمع کرتا ہے تو وہ اس بیمار کی طرح ہے جو کتنا ہی کھا لے مگر پیٹ نہیں بھرتا اور وہ (ناجائز) مال قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ بن کر آئے گا۔ (صحیح البخاری:2687)

(4)نفل قبول نہیں ہوتے: سرور کائنات صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بیت المقدس پر اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات آواز دیتا ہے کہ جس نے حرام مال کھایا اس کے نہ نفل قبول ہے نہ فرض۔ (الکبائر للذھبی:134)

(5)بس کہیں سے بھی مال آئے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: لوگوں پر ایک ایسا زمانہ بھی آئے گا جس میں آدمی اس بات کی پرواہ نہیں کرے گا کہ وہ مال کہاں سے حاصل کر رہا ہے آیا حلال ذریعے سے یا حرام ذریعے سے۔ (صحیح البخاری 2053)

(6) تمام مال جہنم میں پھینک دیا جائے گا: تاجدار رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس نے کسی گناہ کے ذریعے مال حاصل کیا پھر اس سے صلہ رحمی کی یا صدقہ کیا یا راہ خدا میں خرچ کیا تو اللہ پاک اس کے تمام مال کو جمع کر کے جہنم میں پھینک دے گا ۔ (الزھد لابن المبارک 221)

ناجائز مال سے اگرچہ ضروریات پوری ہوتی نظر آتی ہے لیکن حقیقت میں ایسا نہیں ہوتا نیز ضروریات پوری ہونے کے نتیجے میں حاصل ہونے والا قلبی سکون و اطمینان سے ناجائز آمدنی والا شخص ہمیشہ محروم رہتا ہے۔

موجودہ دور میں ہر کوئی زیادہ سے زیادہ کمانے کی ہوس میں مبتلا ہے جو جتنی جلدی جس قدر زیادہ مال حاصل کرے وہ دنیا والوں کی نظر میں اتنا ہی عقل مند اور فہم و فراست والا کہلاتا ہے۔بلکہ حقیقت میں ایسا نہیں ہے جو متقی اور پرہیز گار ہے اللہ پاک کی بارگاہ میں وہی عزت اور مقام و مرتبہ والا ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں حرام مال سے بچنے اور حلال مال حاصل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم