اسجد نوید ( درجہ ثالثہ جامعہ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادوکی لاہور، پاکستان)
تمام تعریفیں الله پاک کے لئے ہیں جس نے انسان کو بجنے والی
خشک مٹی سے پیدا فرمایا پھر اسے اچھی صورت عطا فرما کر اس کی ابتدائی نشونما غذا دودھ
کے ذریعے کی پھر اسے پاکیزہ رزق عطا فرما کر کمزوری اور ٹوٹ پھوٹ سے محفوظ رکھا یہ
حقیقت ہے کہ شیطان انسانی جسم میں خون کی طرح گردش کرتا ہے لہذا حلال کی قوت و
غلبہ اس کے راستوں کو تنگ کر دیتا ہے کیونکہ غلبہ و آزادی کی طرف مائل شہوت ہی اسے
رگوں کی گہرائیوں میں پھیلاتی ہے بس اگر ان شہوات کو حلال کی لگام ڈال دی جائے تو
شیطان ذلیل و رسوا ہو گا اور اس کا کوئی مدد گار اور حمایتی نہ رہے گا۔
(1) حضرت سیدنا عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ
قاسم نعمت مالک جنت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے : رزقِ
حلال حاصل کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ (المعجم الاوسط، حديث: 8610)
(2) جب نبی رحمت
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا پر مر مٹنے والے کا ذکر کیا تو ارشاد
فرمایا بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بکھرے بال گرد آلود چہرے اور سفر کی مشقت برداشت
کرنے والا شخص اپنے ہاتھ اٹھاتا ہے اور دعا کرتا ہے اے میرے رب! اے میرے رب! اس کی
دعا کیسے قبول کی جائے گی؟ جبکہ اس کا کھانا حرام لباس حرام اور غذا حرام ہے (صحیح
مسلم حدیث 1015)
(3) ہر وہ جسم جو
حرام سے پروان چڑھے آگ اس کی زیادہ حقدار ہے۔( سنن الترمذی ،حديث : 614 )
(4) سود کا ایک درہم
اللہ پاک کے نزدیک حالت اسلام میں 30 بار زنا کرنے سے زیادہ برا ہے۔( سن الدارقطنی
حدیث 6861 )
(5) جس نے کسی گناہ
کے ذریعے مال حاصل کیا پھر اس سے صلہ رحمی کی یا صدقہ کیا یا راہ خدا میں خرچ کیا
تو الله پاک اس تمام کو جمع کر کے جہنم میں پھینک دے گا۔( الزهدلابن المبارک حدیث:
265)
اس مضمون سے ہمیں
یہ سبق ملتا ہے کہ ہمیں کبھی بھی حرام کی طرف اپنا ہاتھ نہیں بڑھانا چاہیے ورنہ
ہماری دنیا اور آخرت برباد ہو سکتی ہے ۔ الله پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ خالق
کائنات ہمیں حرام کمانے اور حرام کے ہر ہر لقمے سے بچتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔
اٰمین بجاہ خاتم النبیین و صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم