ہم اپنے ذاتی معاملات میں تو بہت زیادہ محتاط ہوتے ہیں جب تک دل مطمئن نہ ہو جائے کوئی قدم نہیں اٹھاتے مگر افسوس جب بات آتی ہے حلال اور پاکیزہ روزی کمانے کی اور حرام سے بچنے کی تو اس قدر بے احتیاطیاں کی جاتی کے دل خون کے آنسو روتا ہے قراٰنِ کریم اور احادیثِ مبارکہ میں کئی مقامات پر حرام کھانے اور کمانے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔

(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ پاک پاک ہے اور پاک چیز کے سوا اور کسی چیز کو قبول نہیں فرماتا اور اللہ پاک نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا تھا اور فرمایا: ﴿یٰۤاَیُّهَا الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ(۵۱)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے رسولو!پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو، بیشک میں تمہارے کاموں کو جانتا ہوں۔ (پ18،المؤمنون:51)

اور فرمایا: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ﴾ ترجمۂ کنزالعرفان: اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ ۔ (پ،2 ، البقرۃ:172)

پھر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو لمبا سفر کرتا ہے، اس کے بال غبار آلود ہیں وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے یا رب! یا رب اور اس کا کھانا پینا حرام ہو اس کا لباس حرام ہو اس کی غذا حرام ہو تو اس کی دعا کہاں قبول ہو گی۔ (تفسیر صراط الجنان، سورہ مؤمنون : 51)

(1)حرام کھانے کمانے والے کی دعا قبول نہیں ہوتی: چنانچہ اعلیٰ حضرت کے والد گرامی حضرت علامہ مولانا مفتی نقی علی خان رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ کھانے پینے لباس و کسب میں حرام سے احتیاط کرے کہ حرام خور و حرام کار(یعنی حرام کھانے والے اور حرام کام کرنے والے) کی دعا اکثر رد ہوتی ہے۔(فضائل دعا، ص 60)

(2) منہ میں مٹی ڈال لے: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے منہ میں مٹی ڈال لے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اپنے منہ میں ایسی چیز ڈالے جسے اللہ پاک نے حرام کر دیا ہے۔ (تفسیر صراط الجنان سورہ مؤمنون : 51)

(3) چالیس دن تک عمل قبول نہیں ہوتا: حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہُ عنہ نے عرض کیا یا رسولُ اللہ! صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم دعا فرمائیے کہ اللہ پاک مجھے مُستجَابُ الدَّعْوات کردے یعنی میری ہر دعا قبول ہو۔ حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اے سعد رضی اللہُ عنہ اپنی خوراک پاک کرو، مستجاب الدعوات ہوجاؤ گے۔ اس ذات پاک کی قسم جس کے دستِ قدرت میں محمد مصطفٰی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جان ہے آدمی اپنے پیٹ میں حرام کا لقمہ ڈالتا ہے تو چالیس دن تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیا جاتا اور جس بندے کا گوشت سود اور حرام خوری سے اُگا اس کے لئے آگ زیادہ بہتر ہے۔(تفسیر صراط الجنان سورہ بقرہ : 168)

(4) ذلت اور حقارت کا گھر کس کے لیے: حدیث پاک میں ہے اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے دنیا میں حرام طریقے سے مال کمایا اور اسے ناحق جگہ خرچ کیا تو اللہ پاک اسے ذلت و حقارت کے گھر (یعنی جہنم) میں داخل کردے گا اور اللہ پاک اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مال میں خیانت کرنے والے کئی لوگوں کے لئے قیامت کے دن جہنم ہوگی۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: كُلَّمَا خَبَتْ زِدْنٰهُمْ سَعِیْرًا ترجمۂ کنزُالعِرفان: جب کبھی بجھنے لگے گی تو ہم اسے اور بھڑکا دیں گے۔(بنی اسرائیل 97) (تفسیر صراط الجنان سورہ بقرہ : 168)

(5) نہ کوئی فرض قبول ہو نہ نفل: حدیث پاک میں ارشاد ہوتا ہے: اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہر دن اور رات میں بیت المقدس کی چھت پر اعلان کرتا ہے جس نے حرام کھایا تو اللہ پاک نہ تو اس کا کوئی فرض قبول فرمائے گا نہ ہی کوئی نفل۔(اتحاف السادہ، 6/ 452)

ان احادیث کو سامنے رکھتے ہوئے ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ حلال روزی کمائے حلال روزی سے ہی کھائے اور حرام کھانے اور حرام کمانے سے بچے اللہ پاک ہمیں حلال کھانے اور حرام سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم