اسلام بلاشبہ سچا مذہب ہے، اللہ پاک کا کروڑ کروڑ احسان کہ اس نے ہمیں مسلمان گھرانے میں پیدا فرمایا، آقا کریم ﷺ کا امتی بنایا، اسلام کی خوبصورتی ہر طرف اپنی خوشبو بکھیر رہی ہے، ہر وہ کام جو ہمارے لیے ہماری اپنی ذات، معاشرے کے لیے نقصان دہ ہے اس کی اسلام میں ممانعت ہے، پر ہم سوچیں غور کریں ہمارا دین ہمیں کیسی بے راہ روی سے بچا رہا ہے۔ جن کاموں سے بچنے سے اسلام نے شریعت نے تاکید کی ہے اس میں ایک بدکاری بھی ہے، بدکاری بلاشبہ ایک گھناؤنا عمل ہے، جس سے اللہ اور اس کے محبوب ﷺ سخت ناراض ہیں، اسلام بلکہ تمام آسمانی مذاہب میں زنا کو بدترین گناہ اور جرم قرار دیا گیا ہے، بلکہ اب تو ایڈز کے خوفناک مرض کی شکل میں اس کے دوسرے نقصانات بھی سامنے آرہے ہیں جس ملک میں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے وہیں ایڈز پھیلتا جا رہا ہے گویا یہ دنیا میں عذاب الٰہی کی صورت ہے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)

2۔ تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)

3۔ میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 15/246، حدیث: 26894)

4۔ سرکار ﷺ فرماتے ہیں: میں نے رات کے وقت دیکھا کہ دو شخص میرے پاس آئے اور مجھے مقدس سر زمین کی طرف لے گئے (اس حدیث میں چند مشاہدات بیان فرمائے ان میں ایک یہ بات بھی ہے) ہم ایک سوراخ کے پاس پہنچے جو تنور کی طرح اوپر سے تنگ ہے اور نیچے سے کشادہ، اس میں آگ جل رہی ہے اور اس آگ میں کچھ مرد اور عورتیں برہنہ ہیں، جب آگ کا شعلہ بلند ہوتا ہے تو وہ لوگ اوپر آجاتے ہیں اور جب شعلے کم ہو جاتے ہیں تو شعلے کے ساتھ وہ بھی اندر چلے جاتے ہیں (یہ کون لوگ ہیں ان کے متعلق بیان فرمایا) یہ زانی مرد اور عورتیں ہیں۔ (بخاری، 1/467، حدیث: 1386)

اس بات سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ شرم و حیا اسلامی معاشرے کی بنیادی اقدار اور قرآن و سنت کے حکیمانہ احکام میں سے ہے اور اس سے بھی کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ بدکاری اپنی تمام تر صورتوں کے ساتھ حرام ہے خواہ رضا مندی سے ہو یا جبری، پیسے کے بدلے میں یا مفت، اس کی تمام صورتیں حرام ہیں، بدکاری کو حلال سمجھنے والا مسلمان نہیں اسلام نے بدکاری سے بچانے والے اسباب کے متعلق ہدایات فرمائی ہیں جن میں پردے کی تاکید، اجنبی مرد و عورت کا کسی بند جگہ تنہا نہ ہونا، اجنبی مرد و عورت کا بلا ضرورت آپس میں کلام و ملاقات نہ کرنا، عورتوں کا غیروں کے سامنے بھڑکیلے اور بے پردگی کے لباس نہ پہننا، بلاضرورت گھر سے باہر نہ نکلنا وغیرہ کثیر احکام عطا فرمائے گئے ہیں۔

اللہ پاک ہمیں شریعت کے مطابق پردہ کرنے کی اور ہمیں اور ہمارے بچوں کو ہماری نسلوں کو اور امت محمدیہ کو موجودہ دور اور آنے والے دور کے فتنوں سے بچائے۔ آمین