بدکاری کرنے والے کو بدکار کہتے ہیں بدکاری کے اردو معانی ہیں برے کام کرنے والا، بد فعل۔ اللہ پاک نے مرد اور عورت کے رشتے میں ایک عمومی حرمت قائم کی ہے یعنی عورت اور مرد کے آزادانہ جنسی اختلاط پر پابندی لگائی ہے اس پابندی کے دو مقاصد ہیں؛ پہلا یہ کہ ایک ایسی سوسائٹی قائم ہو جس کی بنیاد آزادانہ جنسی تعلق کی بجائے نکاح کے اصول پر ہو تاکہ ایک مضبوط خاندانی نظام کو فروغ دیا جاسکے۔ دوسرا مقصد انسان کو آزمانا ہے کہ کون اپنے نفس کے منہ زور تقاضوں کو لگام دے کر خدا کی اطاعت و بندگی اختیار کرتا ہے اور کون اپنے نفس کو آلودہ کر کے اللہ کی نافرمانی کا مرتکب ہوتا ہے، جونہی انسان کی زندگی کا آغاز ہوا انسان کے ازلی دشمن شیطان نے انسان پر یلغار کر دی اور اسے راہ راست سے بھٹکانے کے لیے الٹے سیدھےہتھکنڈے استعمال کرنا شروع کر دیئے، ان چالوں میں ایک اہم منصوبہ یہ تھا کہ انسان کو بے حیائی کی طرف راغب کیا جائے۔

بدکاری کی مذمت: قرآن و حدیث میں بیشتر مقامات پر واشگاف الفاظ میں بدکاری کی مذمت بیان کر دی گئی ہے تاکہ کوئی ابہام باقی نہ رہے، چنانچہ احادیث کی روشنی میں بدکاری کی مذمت ملاحظہ فرمائیے۔

احادیث مبارکہ:

1۔ جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ابو داود، 4/293، حدیث: 4690)

2۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا: تین شخصوں سے اللہ پاک کلام نہ فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ ان کی طرف نظر رحمت فرمائے گا ان کے لیے دردناک عذاب ہوگا؛ بوڑھا زانی، جھوٹ بولنے والا بادشاہ اور تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)

3۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے صحابہ کرام رضی اللہ عنہ سے ارشاد فرمایا: زنا کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے عرض کی: زنا حرام ہے اللہ اور اس کے رسول ﷺ نے اسے حرام کیا ہے اور وہ قیامت تک حرام رہے گا، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: دس عورتوں کے ساتھ زنا کرنا اپنے پڑوسی کی عورت کے ساتھ زنا کرنے سے ہلکا ہے۔ (مسند امام احمد، 9/226، حدیث: 23915)

4۔ میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ انہیں عذاب میں مبتلا کر دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)

5۔ جو شخص اپنے دونوں جبڑوں کے درمیان کی چیز (یعنی زبان) اور دونوں ٹانگوں کے درمیان کی چیز (شرمگاہ) کا ضامن ہو تو میں اس کے لیے جنت کا ضامن ہوں۔(بخاری، 4/240، حدیث: 6474)

بدکاری سے بچنے کا نسخہ: پیارے آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے جوانو! تم میں جو نکاح کی استطاعت رکھتا ہے وہ نکاح کرے کہ یہ اجنبی عورت کی طرف نظر کرنے سے نگاہ کو روکنے والا ہے اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا ہے اور جس میں نکاح کی استطاعت نہیں وہ روزہ رکھے کہ روزہ شہوت کو توڑنے والا ہے۔ (بخاری،3/ 422،حدیث:5066)

دکھ، خوشی اور غصے کے اظہار کے طریقے تو انسانوں کے ساتھ ساتھ جانوروں میں بھی پائے جاتے ہیں جبکہ حیا ایسا وصف ہے جو انسان میں ہی پایا جاتا ہے۔ حضور ﷺ نے فرمایا: جب تجھ میں حیا نہ رہے تو جو چاہے کرے۔ (بخاری، 2/470، حدیث: 3483)

ایک اور جگہ فرمایا: بے شک حیا اور ایمان آپس میں ملے ہوئے ہیں جب ایک اٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اٹھا لیا جاتا ہے۔ (مستدرک للحاکم، 1/176، حدیث: 66)

اللہ سے دعا ہے کہ پیارے آقا ﷺ کی نیچی نیچی نگاہوں کی حیا کے صدقے ہمیں شرم و حیا کا پیکر بنا دے اور ہمارے معاشرے کو بدکاری کی لعنت سے محفوظ فرمائے۔ آمین