بدکاری کی مذمت از بنت حنیف عطاریہ، فیضان فاطمۃ الزہراء
مدینہ کلاں لالہ موسیٰ
بدکاری نہایت
ہی قبیح اور برا فعل ہے اسلام میں بدکاری سے بچنے کا حکم فرمایا گیا ہے، بدکاری
میں اشاعتِ فاحشہ بھی آتی ہے، اشاعت فاحشہ سے مراد وہ تمام اقوال اور افعال ہیں جن
کی قباحت بہت زیادہ ہو، اشاعت فاحشہ کے معنی میں بہت وسعت ہے، اشاعت فاحشہ میں سے
چند یہ ہیں: کسی پر لگائے بہتان کی اشاعت
کرنا، حرام کاموں کی ترغیب دینا، زناکاری کے اڈے چلانا، فحش تصاویر، ویڈیوز اور بے
حیائی کے مناظر دیکھنا وغیرہ۔
ان کاموں میں مبتلا لوگوں کو چاہیے کہ اپنے طرز
عمل پر غور فرمائیں، ان لوگوں کو زیادہ غور کرنا چاہیے جو فحاشی اور اسلامی روایات
سے جدا کلچر کو عام کر کے مسلمانوں کے اخلاق اور کردار میں بگاڑ پیدا کر رہے ہیں،
اللہ ہم سب کو ہدایت عطا فرمائے آمین
قرآن مجید میں
بھی اس فعل کی شدید مذمت بیان فرمائی گئی ہے، وَ
لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
کثیر احادیث
میں بدکاری کی مذمت بیان فرمائی گئی ہے جن میں سے چند درج ذیل ہیں۔
احادیث
مبارکہ:
1۔ جب بندہ
زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے اور جب اس فعل
سے جدا ہوتا ہے تو اس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283، حدیث: 2634)
2۔ جس قوم میں
زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہوگا وہ رعب
میں گرفتار ہوگی۔(مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
3۔ جس بستی
میں زنا اور سود ظاہر ہو جائے تو انہوں نے اپنے لیے اللہ کے عذاب کو حلال کر
لیا۔(مستدرک، 2/339، حدیث: 2308)
4۔ جو شخص اپنے
پڑوسی کی بیوی سے زنا کرے گا تو قیامت کے دن اللہ پاک اس کی طرف نظر رحمت نہ
فرمائے گا اور نہ ہی اسے پاک کرے گا اور اس سے فرمائے گا کہ جہنمیوں کے ساتھ تم
بھی جہنم میں داخل ہو جاؤ۔ (مسند الفردوس، 2/301، حدیث: 3371)
اللہ پاک ہر
مسلمان کو زنا جیسے بدترین اور گندے اور انتہائی مذموم فعل سے بچنے کی توفیق عطا
فرمائے۔ آمین
ڈر
لگتا ہے ایماں کہیں ہوجائے نہ برباد سرکار
برے خاتمے سے مجھ کو بچانا