گناہ
بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ بعض کبیرہ اور بعض صغیرہ ہوتے ہیں۔یعنی کبیرہ گناہ جیسے زنا، سود
خوری اور چوری وغیرہ اور چھوٹے گناہوں میں جھوٹ اور حسد وغیرہ۔قرآن مجید میں
بدکاری کی بہت سی مذمت بیان کی گئی ہے۔
زنا کی مذمت:زناحرام اور کبیرہ گناہ ہے۔ قرآن
مجید میں اس کی بہت شدید مذمت کی گئی ہے،چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ
سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ
کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔
بدکاری کی مذمت پر پانچ فرامین مصطفیٰ:
(1) جب
بندہ زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہوجاتا ہے، جب اِس
فعل سے جدا ہوتا ہے تواُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی،4/283،حدیث:2634)
(2) میری
امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو
جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام ہو جائیں گے تو اللہ پاک
انہیں عذاب میں مبتلا فرما دے گا۔( مسند امام احمد، 10/246، حدیث:26894)
(3) تین
شخصوں سے اللہ تعالیٰ نہ کلام فرمائے گا اور نہ انہیں پاک کرے گا اور نہ اُن کی
طرف نظر ِرحمت فرمائے گا اور اُن کے لیے دردناک عذاب ہوگا۔ (1) بوڑھازانی۔(2)جھوٹ
بولنے والا بادشاہ۔ (3)تکبر کرنے والا فقیر۔ (مسلم، ص68،
حدیث: 172)
(4) بے
شک عورت ابلیس کے تیروں میں سے ایک تیر ہے، جس نے کسی حسن و جمال والی عورت کو دیکھا
اور وہ اسے پسند آگئی، پھر اس نے اللہ پاک کی رضا حاصل کرنے کی خاطر اپنی نگاہوں کو
اس سے پھیر لیاتو اللہ پاک اسے ایسی عبادت کی توفیق عطا فرمائے گا جس کی لذت اسے
حاصل ہوگی۔ ( جمع الجوامع، 3 / 46، حدیث: 7201)
(5) جس
قوم میں زنا ظاہر ہوگا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کاظہور ہوگا وہ
رعب میں گرفتار ہوگی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)
بدکاری کے معاشرتی نقصانات: بدکاری کرنے والا شخص معاشرے
میں بدکار اور بے حیا ثابت کیا جاتا ہے، رزق کی تنگی کا سبب بنتا ہے۔ملک میں
عورتوں کی عزت کی کمی کا سبب بنتا ہے۔بدکاری کرنے والے پر سے اعتماد اٹھ جاتا
ہے۔اللہ پاک اور اس کے رسول ﷺکی ناراضگی کا سبب بنتا ہے۔معاشرے میں فتنہ فساد کا
سبب بنتا ہے۔اللہ پاک ہمیں بدکاری جیسےبرے فعل سے بچائے۔آمین ثم آمین