بدکاری کے نتائج انتہائی برے ہیں شیخ الاسلام شہاب الدین فرماتے ہیں بدکاری جہنم اور شدید عذاب میں مبتلا کر دیتی ہے۔ فقر و تنگدستی کا باعث بنتی ہے۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ جس قوم میں بدکاری عام ہوجاتی ہے وہاں اموات کی کثرت ہوجاتی ہے۔(موطا امام مالک،2/19، حدیث:1020)

2۔ جہنم میں ایک وادی کا نام جب الحزن (غم کا کنواں) ہے اس میں سانپ اور بچھو ہیں ان میں سے ہر بچھو خچر جتنا بڑا ہے اس کے 70 ڈنگ ہیں، ہر ڈنگ میں زہر کی مشک ہے جب وہ بدکاری کرنے والے کو ڈنک مار کر اپنا زہر اس کے جسم میں انڈیلے گا تو وہ 1000 سال تک اس کے درد کی شدت محسوس کرتا رہے گا پھر اس کا گوشت جھڑ جائے گا اور اس کی شرم گاہ سے پیپ اور کچ لہو( خون ملی پیپ) بہنے لگے گی۔ (کتاب الکبائر للذہبی، ص 23)

3۔ جب بندہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حاضر ہوگا تو شرک کے بعد اسکا کوئی گناہ بدکاری سے بڑھ کر نہ ہوگا اور قیامت کے دن بدکاری کرنے والے کی شرم گاہ سے ایسی پیپ نکلے گی کہ اگر اس کا ایک قطرہ سطح زمین پر ڈال دیا جائے تو اس کی بوکی وجہ سے ساری دنیا والوں کا جینا دوبھر ہو جائے (آنسوؤں کا دریا، ص227)

4۔ میری امت اس وقت تک بھلائی پر رہے گی جب تک ان میں بدکاری نہ ہوگی اور جب ان میں بدکاری عام ہو جاے گی تو اللہ انہیں عذاب میں مبتلا فر ما دے گا۔ (مسند امام احمد، 10/246، حدیث: 26894)

5۔ اے لوگو! بد کاری سے بچتے رہو بیشک اس کے 6نقصانات ہیں: 3 نقصان دنیا میں اور 3 آخرت میں ہیں۔ دنیا کے 3 نقصانات یہ ہیں: 1) بدکاری، بدکاری کرنے والے کے چہرے کی خوبصورتی ختم کر دیتی ہے۔ 2)اسے محتاج و فقیربنادیتی ہے۔ 3) اور اسکی عمر گھٹا دیتی ہے۔ جبکہ آخرت کے نقصانات یہ ہیں:1) بدکاری اللہ کی ناراضی ہے 2) کڑے وبرے حساب اور 3) جہنم میں مدتوں رہنے کا سبب ہے۔

اس کے بعد آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: لَبِئْسَ مَا قَدَّمَتْ لَهُمْ اَنْفُسُهُمْ اَنْ سَخِطَ اللّٰهُ عَلَیْهِمْ وَ فِی الْعَذَابِ هُمْ خٰلِدُوْنَ(۸۰) (پ 6، المائدۃ: 80) ترجمہ کنز الایمان: کیا ہی بُری چیز اپنے لئے خود آگے بھیجی یہ کہ اللہ کا ان پر غضب ہوا اور وہ عذاب میں ہمیشہ رہیں گے۔ (شعب الایمان، 4 /379، حدیث: 5475)