زنا حرام، گناہ کبیرہ اور انتہائی نا پسندیدہ فعل ہے جس کو ہر معاشرے ہی برا سمجھتا ہے۔ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ میں اس کی شدید مذمت بیان کی گئی ہے چنانچہ

اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے۔ وَ لَا تَقْرَبُوا الزِّنٰۤى اِنَّهٗ كَانَ فَاحِشَةًؕ-وَ سَآءَ سَبِیْلًا(۳۲) (پ15، بنی اسرائیل:32) ترجمہ کنز الایمان: اور بدکاری کے پاس نہ جاؤ بےشک وہ بے حیائی ہے اور بہت ہی بُری راہ۔

کثیر احادیث میں زنا کی مذمت اور برائی بیان کی گئی ہے یہاں 5 ملاحظہ فرمائیں۔

فرامینِ مصطفیٰ:

1۔ مومن نہیں ہوتا: زانی جس وقت زنا کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور چور جس وقت چوری کرتا ہے مومن نہیں ہوتا اور شرابی جس وقت شراب پیتا ہے مومن نہیں ہوتا۔ (بخاری، 2/137، حدیث: 2475 )

ان تمام مقامات میں یا تو کمالِ ایمان مراد ہے یا نورِ ایمان، ورنہ یہ گناہ کفر نہیں نہ ان کا مرتکب مرتد۔

2۔قحط میں گرفتار: جس قوم میں زنا ظاہر ہو گا وہ قحط میں گرفتار ہوگی اور جس قوم میں رشوت کا ظہور ہو گا وہ رعب میں گرفتار ہو گی۔ (مشکاۃ المصابیح،1/656،حدیث:3582)

3۔ سب سے بڑا گناہ: رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا گیا کون سا گناہ سب سے بڑا ہے ؟ ارشاد فرمایا: ( حدیث کے ایک حصہ میں) تیرا اپنے پڑوسی کی بیوی سے زنا کرنا۔ (مسلم، ص 59، حدیث: 86)

4۔ بزور قیامت خسارے ہی خسارے میں: تین قسم کے لوگ وہ ہیں جن سے قیامت کے دن اللہ پاک کلام نہیں فرمائے گا، نہ ان کی طرف نظر فرمائے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے: بوڑھا زانی، جھوٹا بادشاہ اور عیال دار تکبر کرنے والا۔ (مسلم، ص 69، حدیث: 173)

5۔ایمان نکل جاتا ہے: حضورِ اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب مرد زنا کرتا ہے تو اُس سے ایمان نکل کر سر پر سائبان کی طرح ہو جاتا ہے، جب اِس فعل سے جدا ہوتا ہے تو اُس کی طرف ایمان لوٹ آتا ہے۔ (ترمذی، 4/283،حدیث:2634)

نقصانات و بچنے کی ترغیب: زانی شخص سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے، یہ ہلاکت اور بربادی میں ڈالتا ہے۔ لوگ اس سے نفرت کرتے ہیں۔ یہ شخص ایڈز جیسی خوفناک بیماری میں مبتلا ہو سکتا ہے۔ ثابت ہے جہاں زنا کی تعداد میں اضافہ ہو وہاں یہ مریض بھی پھیلتا ہے۔

بد کاری سے بچنے اور دل میں اس کی نفرت پیدا کرنے کا ایک طریقہ یہ ہے کہ اس کے دنیاوی و اخروی نقصانات کو مد نظر رکھا جائے۔ موت اور قبر کو یاد رکھا جائے۔ اچھی صحبت اختیار کی جائے کہ بری صحبت برا اثر لاتی ہے۔

اللہ پاک سب مسلمانوں کو اس قبیح اور مذموم عمل سے محفوظ رکھے۔ آمین