دین اسلام وہ عظیم دین ہے جس میں انسانوں کے با ہمی حقوق اور معاشرتی آداب کو خاص اہمیت دی گئی ہے  یوں تو تمام رذائل اخلاق انسانی شخصیت اور معاشرے کے لیے نقصان دہ ہیں اور اسلام ان سے کلیتاً اجتناب کا حکم دیتا ہے لیکن بدگمانی ایسی متعدی بیماری ہے جو انسان کی ذاتی زندگی سے لے کر معاشرے کی اجتماعی زندگی تک بگاڑ کا ایک لامتناہی سلسلہ شروع کر دیتی ہے۔ بدگمانی سے مراد ایسی بات دل میں لانا ہے جس کا نہ یقین ہو اور نہ ہی اس کے متعلق دو عادل گواہ ہوں۔ آئیے ! بد گمانی کی مذمت کے سلسلے میں احادیث کریمہ ملاحظہ فر مائیں :

(1)حضرت ابوہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے آپ کو بدگمانی سے بچائو کہ بدگمانی بدترین جھوٹ ہے، ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو، حسد نہ کرو، بغض نہ کرو، ایک دوسرے سے رُوگَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جائو۔( مسلم، کتاب البرّ والصّلۃ والآداب، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس... الخ، ص1386، حدیث: 2563)

(2) حضرت ابن عباس رضی اللہُ عنہما روایت کر تے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کے عیب کو چھپایا، اللہ پاک قیامت کے دن اس کے عیب چھپائے گا اور جس شخص نے اپنے مسلمان بھائی کے عیب ظاہر کیے، اللہ پاک اس کے عیب کا پردہ چاک کر دے گا اور اس شخص کو اس کے گھر میں رسوا کر دے گا۔ (کشف الخفاء، 2/133)

(3)حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: کیا تمہیں بدترین انسان کے متعلق آگاہ نہ کروں؟ صحابہ کرام نے عرض کیا: جی یارسولُ اللہ، آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: وہ چغل خور لوگ ہیں جو اچھے دوستوں کے درمیان تفرقہ ڈال دیتے ہیں۔ (علل حدیث،2/392، حدیث: 7832)

(4) اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، رحمۃ للعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کے متعلق بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب سے بد گمانی کی، کیونکہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘) ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔(کنزالعمال، کتاب الاخلاق،ظن السوء ، 2/199، حدیث : 7582)

بدگمانی کے نُقصانات: بدگمانی کے بہت سے نُقصانات ہیں۔ ان میں سے چند یہ ہیں:

(1) اگر سامنے والے پر اپنی بدگمانی کرنے کااظہار کِیا تو اُس کی دِل آزاری کا قوی اندیشہ ہے اور بغیر اِجازتِ شرعی مسلمان کی دِل آزاری حرام ہے ۔

(2) اگر اس کی غیر موجودگی میں کسی دوسرے پر اِظہار کِیا تو غِیبت ہوجائے گی اور مُسَلمان کی غیبت کرنا حرام ہے ۔

(3) بدگُمانی کے نتیجے میں تَجَسُّس پیدا ہوتا ہے، کیونکہ دِل محض گُمان پر صَبْر نہیں کرتا، بلکہ تَحْقِیْق طَلَب کرتا ہے، جس کی وجہ سے اِنسان تَجَسُّس میں جا پڑتا ہے اور تَجَسُّس یعنی اپنے مُسَلمان بھائیوں کے گُناہوں کی ٹَوہ میں رہنا یہ بھی ممنوع ہے ۔

(4) بدگمانی سے بُغض،حَسَد، کینہ، نَفْرت اور عَداوت جیسے باطِنی اَمراض بھی پیدا ہوتے ہیں۔(فتح الباری ،10/ 410، حدیث:6066)

(5) بات بات پر بدگمانی کرنے والے شَخْص سے لوگ کَتراتے ہیں اور ایسا شَخْص لوگوں کی نگاہوں میں ذَلیل ہو کر رہ جاتا ہے۔

بد گمانی سے بچنے کی تر غیب: بد گمانی کی روک تھام کے لیے ہمیں چاہئے کہ اپنے مسلمان بھائیوں کی خوبیوں پر نظر رکھیں۔ جو اپنے مسلمان بھائیوں کے بارے میں حسن ِظن رکھتا ہے اسے سکونِ قلب نصیب ہوتا اور جو بد ُگمانی کی بُری عادت میں مبتلا ہو اس کے دِل میں وحشتوں کا بسیرا رہتا ہے۔

اپنی اِصلاح کی کوشش جاری رکھئے کیونکہ جو خود نیک ہوتا ہے وہ دوسروں کے بارے میں بھی اچھے ُگمان رکھتا ہے۔ بُری صحبت سے بچتے ہوئے نیک صحبت اِختِیار کیجئے ، جہاں دوسری بَرَکتیں ملیں گی وہیں بد ُگمانی سے بچنے میں بھی مدد ملے گی۔

جب بھی کسی مسلمان کے بارے میں دِل میں بُرا گُمان آئے تو اسے جھٹکنے کی کوشش کریں اور اس کے عمل پر اچھا گُمان قائم کرنے کی کوشش کریں ۔ جب بھی دِل میں کسی مسلمان کے بارے میں بد ُگمانی پیدا ہو تو اپنی توجہ اس کی طرف کرنے کے بجائے بد ُگمانی کے شرعی اَحکام کو پیش ِنظر رکھئے اور بد ُگمانی کے انجام پر نگاہ رکھتے ہوئے خود کو عذابِ الٰہی سے ڈرائیے ۔ دِل کے مُحَاسَبے میں کبھی غفلت نہ کیجئے ورنہ شیطان مسلسل کوشش کے ذریعے بالآخر بد ُگمانی میں مبتلا کروا سکتا ہے۔

شفیع ُالمذنبین ، انیس ُالغریبین ، سراج ُالسالکین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عالیشان ہے کہ لوگوں سے منہ پھیر لو کیا تم نہیں جانتے کہ اگر تم لوگوں میں شک کے پیچھے چلو گے تو انہیں فساد میں ڈال دو گے۔

اللہ پاک امت مسلمہ کو ایسے فتنوں سے محفوظ فر مائے اور اپنے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فضل خاص عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم