انسان کی باطنی بیماریوں میں سے ایک بیماری کا نام بد گُمانی بھی ہے، ایک تعداد ہے جو اس بیماری میں مبتلا نظر آتی ہے بلکہ انسانوں کی اکثر تعداد اس بیماری میں مبتلا ہے۔

بد گُمانی کی تعریف: امیرِ اہلسنّت بانِی دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت برکاتہم العالیہ بد گمانی کی تعریف کرتے ہوئے فرماتے ہیں: بد گُمانی سے مُراد یہ ہے: بلا دلیل دوسرے کے برے ہونے کا دل سے اعتقاد جازم یعنی يقین کرنا۔( شیطان کے بعض ہتھیار ،ص 32) بد گُمانی کو سوئے ظن اور برا گمان بھی کہا جاتا ہے۔

بد گُمانی کے متعلق 5 فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم:

(1)اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، رحمۃ للعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کے متعلق بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب سے بد گمانی کی، کیونکہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘) ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔(کنزالعمال، کتاب الاخلاق،ظن السوء ، 2/199، حدیث : 7582)

(2)نبی مکرّم،نورِ مجسّم،رسولِ اکرم،شہنشاہِ بنی آدم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: بد گمانی سے بچو بے شک بد گُمانی بد ترین جھوٹ ہے۔( صحیح البخاری،کتاب النکاح،باب مایخطب علی خطبۃ اخیہ،3/446، حدیث: 5143)

(3)آقائے نامدار، مدینے کے تاجدار، دونوں عالم کے مالک و مختار صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مسلمان کا خون مال اور اس سے بد گُمانی (دوسرے مسلمان) پر حرام ہے۔(شعب الایمان ،باب فی تحریم اعراض الناس،5/297،حدیث :6706)

(4) ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جب تم حسد کرو تو زیادتی نہ کرو، جب تمہیں بد گُمانی پیدا ہو تو اُس پر یقین نہ کرو اور جب تمہیں بد شگونی پیدا ہو تو اسے کر گزرو اور اللہ پاک پر بھروسہ کرو۔(الکامل فی ضعفاءالرجال،عبدالرحمن بن سعد،5/509)

(5)فرمان مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: میری اُمت میں تین چیزیں لازماً رہیں گی: بدفالی،حسد اور بد گُمانی۔ ایک صحابی رضی اللہُ عنہ نے عرض کی: یا رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! جس شخص میں یہ تین خصلتیں(Traits) ہوں وہ اُن کا تدارک(علاج) کس طرح کرے؟ ارشاد فرمایا: جب تم حسد کرو تو اللہ پاک سے استغفار کرو اور جب تم بد گُمانی کرو تو اُس پر جمے نہ رہو اور جب تم بد فالی نکالو تو اُس کام کو کر لو۔ (معجم کبیر،3/228،حدیث:3227)

تو تمام احادیثِ مبارکہ اور آیت مبارکہ کی روشنی میں معلوم یہ چلا کہ بد گُمانی حرام اور جہنّم میں لے جانے والا كام ہے۔

بد گُمانی کے نقصانات: پیارے اسلامی بھائیو! والدین اولاد ، بھائی بہن، ساس بہو، شوہر و بيوی بلکہ تمام اہلِ خاندان نیز اُستاد و شاگرد،سیٹھ و نوکر،راجا و پرجا،افسر و مزدور الغرض ایسا لگتا ہے کہ تمام دینی و دنیوی شعبوں سے تعلق رکھنے والے مسلمانوں کی اکثریت اس وقت بد گُمانی کی خوفناک آفت کی لپیٹ میں ہے کسی کو موبائل پر فون کرو اور وہ Receive نہ کرے تو بد گُمانی۔ کاروبار میں نقصان ہو گیا تو قریبی کاروباری حریف سے بد گُمانی، کسی فیکٹری سے اچھی نوکری سے فارغ ہو گئے تو دفتر کے کسی فرد سے بد گُمانی، تنظیمی طور پر خلافِ توقع بات ہو گئی تو ذمّہ داران سے بد گُمانی، اجتماعی ذکر و نعت کے انتظامات میں کمزوری ہوئی تو فوراً منتظمین سے بد گُمانی، اجتماعی ذکر و نعت میں کوئی شخص جھوم رہا ہے یا رو رہا ہے تو بد گُمانی، جس نے قرض لیا اور وہ رابطے میں نہیں آ رہا تو بد گُمانی، جس سے مال بُک کروا لیا وہ مل نہیں رہا تو بد گُمانی، کسی نے وقت دیا آنے میں تاخیر ہو گئی تو بد گُمانی، کسی کے پاس اچانک مختصر وقت میں گاڑی، پیسہ، مکان، زمین، مال اور دیگر سہولیات آ گئی تو بد گُمانی، کسی کو شہرت مل گئی تو بد گُمانی، اور گھر کی بات کریں تو گھر میں ایک دوسرے کے متعلق بد گمانیا ہی بد گمانیاں ، یوں ہر طرف لوگ بد گُمانی کے شکار ہیں۔

ہم غور کرتے جائیں تو شب و روز نہ جانے کتنی بار ہم بد گُمانی کا شکار ہوتے ہوں گے پہلے تو ہم کسی شخص کے متعلق بد گمانی کرتے ہیں پھر شیطان اس شخص کے عیبوں پر ٹوہ لگاتا، حسد پر ابھارتا ، غیبت اور بہتان پر اکساتا اور پھر آخرت برباد کر دیتا ہے۔

اس بد گُمانی کی وجہ سے بھائی بھائی میں دشمنی،ساس بہو میں ،میاں بیوی میں جھگڑا،بھائی بہن میں، راجا و پرجا میں، استاد و شاگرد میں، سیٹھ و نوکر میں، افسر و مزدور میں، پیر و مرید میں اختلاف قائم ہو جاتے ہیں اور يوں ایک اچھا خاصا گھر، اچھا خاصا قبیلہ، آپس میں ایک دوسرے پر اعتماد، ایک دوسرے سے محبت پل بھر میں ختم ہو جاتی ہے اور اس کی وجہ سے ہم کو نا قابلِ بیان نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

بد گُمانی سے بچنے کے لیے بد گُمانی کے علاج: پیارے پیارے اسلامی بھائیو! بد گُمانی کے نقصانات سے بچنے کے لیے درج ذیل باتوں کا خیال رکھتے ہوئے عمل کی کوشش کرے۔

پہلا علاج: سب سے پہلے ہم اپنے مسلمان بھائیوں کے متعلق اپنے دل اور ذہن میں اچھے خیالات رکھیں کیونکہ جو اپنے مسلمان بھائیوں کے متعلق اپنے دل میں اچھے خیالات رکھتا ہے تو اُسے سکونِ قلب نصیب ہوتا ہے اور جو برے خیالات رکھتا ہے تو وہ شیطانی وسوسوں میں مبتلا رہتا ہے۔

دوسرا علاج: برے صحبت سے بچتے ہوئے نیک صحبت اختیار کیجئے جب اچھی صحبت میں رہینگے تو جہاں بد گُمانی جیسے گناہ سے بچیں گے وہیں نیک صحبت کی برکت بھی ملےگی کیونکہ نیک صحبت انسان کو نیک بنا دیتی ہے اور بری صحبت انسان کو بُرا بنا دیتی ہے۔

تیسرا علاج: اپنے کام سے کام رکھيں دوسرے کے کاموں میں اپنی عقل کے گھوڑے نہ دوڑائےتو انشاء اللہ دل میں برے خیالات آئیں گے ہی نہیں۔

چوتھا علاج: جب بھی کسی مسلمان کے بارے میں بد گُمانی آئے تو اُس کے لئے دعائے خیر کریں اور اُس کی عزت میں اضافہ کریں تو اس سے شیطان اپنے مقصد میں نا کامیاب ہو جائے گا۔

پانچواں علاج: اپنے دل اور نفس کا محاسبہ کرتے رہیے اور اس کی عادت بنا لیجئے ورنہ شیطان اپنے کوششوں کے ذریعے بلآخر بد گُمانی میں مبتلا کروا سکتا ہے۔

چھٹا علاج: اپنے دل اور دماغ کو ہمیشہ پاک اور صاف رکھئے اور موت اور آخرت کو ياد کرتے رہیے۔

ساتواں علاج: جب بھی کسی مسلمان کے بارے میں بد گُمانی آئے تو بد گُمانی کے شرعی احکام کو مدّ نظر رکھتے ہوئے عذابِ الٰہی کو یاد کریئے اور سوچیئے کہ دنیا کی آگ برداشت نہیں تو جہنّم کی آگ کیسے برداشت کرینگے۔

آٹھواں علاج: اللہ پاک سے دعائیں کرتے رہیئے دعا یوں کیجئے: اے میرے پروردگار! تیرا یہ ناتواں کمزور بندہ شیطان کو ہرانے کے لیے، دنیا اور آخرت کی کامیابی کے لیے اس بد گُمانی سے بچنا چاہتا ہے یا ربِ کریم! میری مدد فرما اور مجھے اس سے بچنے میں کامیابی عطا فرما۔ اے میرے مالک و مولا! مجھے تیرے خوف سے کانپنے والا دل، رونے والی آنکھیں اور لرزنے والا بدن عطا فرما۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ،

نواں علاج: پیارے اسلامی بھائیو! بد گُمانی سے بچنے کے لئے ان تمام باتوں پر عمل کرتے ہوئے کچھ روحانی علاج کو بھی اپنائیے ۔

بد گُمانی سے بچنے کے لئے تین روحانی علاج: (1)جب بھی کسی کے متعلق بد گُمانی ہو تو فوراً "اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم" ایک بار پڑھیے اور اپنے بائیں طرف تین بار تھو تھو کریئے۔ ( 2) هُوَ الْأَوَّلُ وَالْآخِرُ وَالظَّاهِرُ وَالْبَاطِنُ ۖ وَهُوَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ پڑھ لینے سے فوراً وسوسہ دور ہو جاتا ہے۔(3) سورہ اخلاص گیارہ بار صبح ( آدھی رات ڈھلے سے سورج کی پہلی کرن چمکنے تک صبح ہے) پڑھنے والے پر اگر شیطان لشکر کے ساتھ کوشش کرے کہ اس سے گناہ کرائے تو نہ کرا سکے جب تک کہ یہ خود نہ کرے۔ (4)روزانہ دس بار "اعوذ باللہ من الشیطٰن الرجیم" پڑھنے والے پر شیطان سے حفاظت کرنے کے لئے اللہ پاک ایک فرشتہ مقرر کر دیتا ہے۔ (5) سورۃ الناس پڑھ لینے سے بھی وسوسہ دور ہو جاتا ہے۔

کوشش جاری رکھئے: پیارے اسلامی بھائیو! یاد رکھئے کہ اگر کوئی ان سب باتوں پر عمل کرنے کے باوجود بد گُمانی سے نہیں بچ پا رہے تو ہار نہ مانیے بلکہ کوشش جاری رکھیے کیونکہ ہمارے اُستاد صاحب فرماتے ہیں : جس نے کوشش کی اُس نے کامیابی پائی۔

دوسروں کو بھی بد گُمانی سے بچائیے: یاد رکھئیے! خود تو بد گُمانی سے بچیے ہی نیز دوسروں کو بھی بد گُمانی سے بچائیے ایسے کام کرنے سے پرہیز کیجئے کہ جس کی وجہ سے کسی دوسرے کو بد گُمانی میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہو۔

دُعا: اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے، بد گُمانی اور دیگر گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبی سید المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

خدا! بد گُمانی کی عادت مٹا دے

مجھے حُسنِ ظن کا تو عادی بنا دے

میرا تن صفا ہو میرا من صفا ہو

خدا! حُسنِ ظن کا خزانہ عطا ہو