محمد عبد المین عطّاری (درجہ اولی جامعۃُ المدينہ فیضان
امام غزالی گلستان کالونی فیصل آباد ، پاکستان)
بدگمانی کی تعریف: بدگمانی کی تعریف بیان کرتے
ہوئے شیخ طریقت امیر اہلسنت بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا
ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی دامت بر کاتہم العالیہ فرماتے ہیں: بدگمانی سے مراد یہ ہے کہ بلا دلیل دوسرے کے
برے ہونے کا دل سے اِعتقادِ جازِم(یعنی یقین) کرنا۔(شیطان کے بعض ہتھیار،ص32)
پیارے اسلامی بھائیو! بدگمانی ایک بڑی برائی ہے۔ جس کی مذمت قراٰن و احادیث مبارکہ میں آئی
ہے ۔ چنانچہ پارہ 26 سورہ الحجرات آیت 12 میں ارشاد باری ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ
الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک
کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ 26،الحجرات:12 )
تفسیر خزائن العرفان میں ہے: مؤمنِ صالح کے
ساتھ برا گمان ممنوع ہے ، اسی طرح اس کا کوئی کلام سن کر فاسد معنی مراد لینا
باوجود یکہ اس کے دوسرے صحیح معنی موجود ہوں اور مسلمان کا حال ان کے موافق ہو ، یہ بھی گمانِ بد میں داخل ہے ۔
بدگمانی کا گناہ ہماری دنیا و
آخرت برباد کر دینے والا کام ہے۔ آئیے اس سلسلے میں احادیث مبارکہ میں بیان کردہ
چند و عیدیں پڑھنے اور خوف خدا سے لرزیئے :
(1) رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے
اپنے بھائی کے متعلق بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب سے بد گمانی کی، کیونکہ اللہ
پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘) ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔(باطنی بیماریوں کی
معلومات، ص142)
(2)فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: بدگمانی سے بچو بیشک بدگمانی
بدتریں جھوٹ ہے۔(بخاری،3/446، حدیث:5143)
(3) اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :مسلمان
کا خون، مال اور اس سے بدگمانی (دوسرے مسلمان ) پر حرام ہے۔(شعب الایمان ، 5/297،حدیث :6706)
(4) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی
بد ترین جھوٹ ہے، ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو، حسد
نہ کرو، بغض نہ کرو، ایک دوسرے سے رُو گَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی
بھائی ہو جاؤ۔(مسلم، کتاب البرّ والصلۃ والاٰداب، باب تحریم الظّنّ
والتّجسّس...الخ، ص1386، حدیث: 2563)
محترم قارئین! دینِ اسلام وہ
عظیم دین ہے جس میں انسانوں کے باہمی حقوق اور معاشرتی آداب کو خاص اہمیت دی گئی
ہے اور ان چیزوں کا خاص خیال (لحاظ) رکھا گیا ہے۔ اسی لئے جو چیز انسانی حقوق کو ضائع
کرنے کا سبب بنتی ہے اور جو چیز معاشرتی آداب کے برخلاف ہے اس سے دین اسلام نے منع
فرمایا ہے اور اس سے بچنے کا تاکید کے ساتھ حکم دیا ہے۔
پیارے اسلامی بھائیو! اپنی دنیا و آخرت بہتر
بنانے اور بدگمانی سے بچنے کیلئے دنوں اسلامی کا دینی ماحول اختیار کر لیجئے۔ ان شاء
الله گنا ہوں سے بچنے ، نیکیاں کرنے اور سنتوں پر عمل کرنے کا ذہن بنے گا ۔ اللہ
پاک ہمیں دیگر گناہوں کے ساتھ ساتھ بدگمانی سے بھی بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین