شناور غنی بغدادی (درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضان امام غزالی فیصل آباد، پاکستان)
دینِ اسلام وہ عظیم دین ہے جس میں انسانوں کے باہمی حقوق اور معاشرتی آداب کو
خاص اہمیت دی گئی ہے اور ان چیزوں کا خاص خیال (لحاظ) رکھا گیا ہے۔ اسی لئے جو چیز
انسانی حقوق کو ضائع کرنے کا سبب بنتی ہے اور جو چیز معاشرتی آداب کے برخلاف ہے اس
سے دین اسلام نے منع فرمایا ہے اور اس سے بچنے کا تاکید کے ساتھ حکم دیا ہے۔ انہی اشیاء میں سے ایک چیز بدگمانی ہے جو کہ انسانی حقوق کی
پامالی کا بہت بڑا سبب اور معاشرتی آداب کے انتہائی بر خلاف ہے۔ اس (بدگمانی) سے دینِ
اسلام میں خاص طور پر منع کیا گیا ہے۔ آئیے اس کے بارے میں مزید جانتے ہیں : فرمان
باری ہے : یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ
الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک
کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ 26،الحجرات:12 )
اس آیت ِکریمہ کے تحت اِمام فخر
الدین رازِی رحمۃُ اللہ علیہ تفسیر ِکبیر میں لکھتے ہیں: کیونکہ کسی شخص کا کام
دیکھنے میں تو بُرا لگتا ہے مگر حقیقت
میں ایسا نہیں ہوتا کیونکہ ممکن ہے کہ کرنے والا اسے بھول کر
کررہا ہو یا دیکھنے والا ہی غَلَطی پر ہو ۔ (بدگمانی،ص
13)
بنیادی طور پر گمان(ظن) کی دو
اقسام ہیں:(1)حسنِ ظن (یعنی اچھا گمان) (2)سوئے ظن(یعنی برا گمان)۔اسے بد گُمانی
بھی کہتے ہیں۔
چونکہ ہمارا موضوع دوسری قسم
( سوئے ظن) ہے۔ آئیے اس
حوالے سے چند معلومات حاصل کرتے ہیں :
بدگمانی کی تعریف : بدگمانی سے مراد یہ ہے کہ بلا
دلیل (بغیر دلیل کے) دوسرے کے بُرے ہونے کا دل سے اعتقاد جازم (یعنی یقین) کرنا ۔
(فیض القدیر ، 3/ 122 ، تحت الحدیث : 2901 وغیرہ)
بدگمانی کا نقصان : بدگمانی سے بغض اور حسد جیسے
باطنی امراض بھی پیدا ہوتے ہیں ۔ نیز دل آزاری اور غیبت کا بھی سبب ہے۔ اسی طرح دشمنی کابھی سبب ہے ۔
بدگمانی کی مذمت میں 5 احادیث مبارکہ:
(1) اپنے رب سے بدگمانی کی
: حضرت سیِّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ
خاتم المرسلین، رحمۃ للعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے
اپنے بھائی کے متعلق بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب سے بد گمانی کی، کیونکہ اللہ
پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘) ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔(کنزالعمال، کتاب
الاخلاق،ظن السوء ، 2/199، حدیث : 7582)
(2)بدگمانی سے بچو: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ
سے مروی ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بدگمانی
سے بچو کیونکہ بد گمانی سب سے چھوٹی بات ہے۔ ( بخاری ، کتاب الفرائض ، باب تعليم
الفرائض ، 4/313 ، حدیث : 6724)
(3)حرام ہے: نبی مکرم شفیع معظم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمان رحمت نشان ہے: مسلمان کا خون، مال اور اس سے
بد گُمانی (دوسرے مسلمان) پر حرام ہے۔(شعب الایمان ،باب فی تحریم اعراض الناس،5/297،حدیث
:6706)
(4) بدگمانی نہ کرو : حضرت عمر بن خطاب
رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: تم اپنے بھائی کے منہ سے نکلنے والی کسی بات کا اچھا
مَحمل پاتے ہو تو اس کے بارے میں بدگمانی نہ کرو۔(در منثور، الحجرات، تحت الاٰيۃ:12،
7/566)
(5) بھائی بھائی ہو جاؤ: حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بد ترین جھوٹ ہے، ایک دوسرے کے ظاہری
اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو، حسد نہ کرو، بغض نہ کرو، ایک دوسرے سے رُو
گَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔(مسلم، کتاب البرّ والصلۃ
والاٰداب، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس...الخ، ص1386، حدیث: 2563)
بدگمانی کا حکم : اعلحضرت امام احمد رضاخان رحمۃُ
اللہ علیہ فرماتے ہیں: مسلمان پر بد گمانی حرام ہے جب تک ثبوتِ شرعی نہ ہو ۔ (فتاوی
رضویہ ، 6/486) دوسرے مقام پر فرماتے ہیں :مسلمانوں پر بدگمانی حرام اور حتّی الامکان اس کے قول
وفعل کو وجہ ِصحیح پر حمل واجب (ہے)۔( فتاوی رضویہ،20 / 278)
بدگمانی کا علاج: شیخ طریقت امیر اہلسنت
بانی دعوت اسلامی حضرت علامہ مولانا ابو بلال محمد الیاس عطار قادری رضوی ضیائی
دامت بر کاتہم العالیہ کے رسالے شیطان کے بعض ہتھیار صفحہ (34) سے بدگمانی کے سات علاج پیش
خدمت ہیں: (1) مسلمان کی خوبیوں پر نظر رکھئے۔(2) بدگمانی سے توجہ ہٹا دیجئے۔ (3)
خود نیک بنئے تاکہ دوسرے بھی نیک نظر آئیں ۔ (4) بری صحبت برے گمان پیدا کرتی ہے۔(5)
کسی سے بدگمانی ہو تو عذاب الٰہی سے خود کو ڈرائیے۔ (6) کسی کے بارے میں بدگمانی پیدا
ہو تو اپنے لئے دعا کیجئے ۔ (7) جس کے لیے
بدگمانی ہو اس کے لیے دعائے خیر کیجئے ۔
مشورہ: مزید معلومات کیلئے المدینۃ العلمیہ کا رسالہ بد گمانی کا مطالعہ کیجئے ۔
مجھے غیبت و چغلی و بدگمانی
کی آفات سے تو بچایا الہی
خدا بدگمانی کی عادت مٹادے
مجھے حُسن ظن کا تو عادی بنا دے
الله پاک ہمیں بدگمانی سے بچنے
اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ
خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم