قراٰن مجید میں مسلمانوں کو بدگمانی سے بچنے کا حکم دیاگیا ہے۔ چنانچہ
ارشاد باری ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا
مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک کوئی گمان گناہ
ہوجاتا ہے۔(پ 26،الحجرات:12 )
(1) اُمُّ المؤمنین
حضرت سیِّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، رحمۃ
للعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس نے اپنے بھائی کے متعلق
بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب سے بد گمانی کی، کیونکہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں
ارشاد فرماتا ہے:( اجْتَنِبُوْا
كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘) ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔ (کنزالعمال، کتاب
الاخلاق،ظن السوء ، 2/199، حدیث : 7582)
(2) اور بدگمانی کرنا چھوٹی بات ہے اور جھوٹ بولنا گناہ ہے۔ اس
کے بارے میں حدیث پاک آئی ہے جیسا کہ حضرت
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: بد گمانی سے بچو بے شک بد گُمانی بد ترین جھوٹ ہے۔(صحیح
البخاری،کتاب النکاح،باب مایخطب علی خطبۃ اخیہ،3/446،حدیث:5143)
(3) جب تم اپنے بھائی کے منہ سے کوئی بات سنو تو اس کا اچھا
گمان رکھو پر اخیال نہ کرو اس کے بارے میں حدیث پاک میں فرمایا گیا ہے۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں : تم اپنے بھائی کے منہ سے نکلنے
والی کسی بات کا اچھا مَحمل پاتے ہو تو اس
کے بارے میں بد ُگمانی نہ کرو۔(در منثور،
الحجرات، تحت الآیۃ: 12 ، 7/ 566)
(4) اور برے گمان کرنے سے غیبت ، حسد اور بغض جیسی بیماریاں پیدا
ہوتی ہے۔ جیسے کہ حدیث پاک میں ان باتوں سے منع فرمایا ہیں۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اپنے آپ کو بدگمانی سے بچاؤ کہ بدگمانی بد ترین جھوٹ ہے،
ایک دوسرے کے ظاہری اور باطنی عیب مت تلاش کرو، حرص نہ کرو، حسد نہ کرو، بغض نہ
کرو، ایک دوسرے سے رُو گَردانی نہ کرو اور اے اللہ کے بندو بھائی بھائی ہو جاؤ۔(مسلم،
کتاب البرّ والصلۃ والاٰداب، باب تحریم الظّنّ والتّجسّس...الخ، ص1386، حدیث: 2563)
الله پاک ہمیں بدگمانی کرنے
سے بچنے اور اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ اچھا گمان رکھنے کی توفیق عطا فرمائے۔ (اٰمین)
بدگمانی کے سات علاج: (1) مسلمان کی
خوبیوں پر نظر رکھئے۔(2) بدگمانی سے توجہ ہٹا دیجئے۔ (3) خود نیک بنئے تاکہ دوسرے
بھی نیک نظر آئیں ، (4) بری صحبت برے گمان پیدا کرتی ہے۔(5) کسی سے بدگمانی ہو تو
عذاب الٰہی سے خود کو ڈرائیے۔ (6) کسی کے بارے میں بدگمانی پیدا ہو تو اپنے لئے دعا کیجئے ۔ (7) جس کے لیے بدگمانی ہو اس کے لیے
دعائے خیر کیجئے ۔