محمد انس رضا عطّاری (درجہ ثانیہ جامعۃُ المدینہ فیضان
بخاری موسیٰ لین ، کراچی، پاکستان)
گمان کسے کہتے ہیں: ہر وہ خیال جو کسی ظاہری نشانی سے حاصل ہوتا ہے گمان کہلاتا
ہے، اس کو ظن بھی کہتے ہیں۔
گمان کی اقسام: بنیادی طور پر گمان کی دو قسمیں ہیں:
(۱) حسن ظن (2) اور
سوئے ظن (یعنی برا گمان)۔
کثرت گمان کی ممانعت: الله پاک قراٰن
ارشاد فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا
الَّذِیْنَ اٰمَنُوا اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘-اِنَّ بَعْضَ
الظَّنِّ اِثْمٌ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو بہت گمانوں سے بچو بیشک
کوئی گمان گناہ ہوجاتا ہے۔(پ 26،الحجرات:12 )
بدگمانی کے بارے میں احادیث: (1) نبی مکرّم،نورِ مجسّم،رسولِ اکرم،شہنشاہِ بنی آدم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: بد گمانی سے بچو بے شک بد گُمانی
بد ترین جھوٹ ہے۔( صحیح البخاری،کتاب النکاح،باب مایخطب علی خطبۃ اخیہ،3/446،حدیث:5143)
(2) اللہ پاک کے محبوب، صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : مسلمان کا خون مال اور اس سے بد گُمانی (دوسرے مسلمان) پر حرام ہے۔(شعب
الایمان ،باب فی تحریم اعراض الناس،5/297،حدیث :6706)
(3)حضرت سیدنا حارثہ بن نعمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی
کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: میری امت میں تین چیزیں لازماً رہیں
گی: بدفالی، حسد اور بد گمانی۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے عرض کی: یا رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! جس شخص میں یہ تین خصلتیں ہوں وہ ان کا کس طرح
تدارک کرے؟ ارشاد فرمایا: جب تم حسد کرو
تو اللہ پاک سے استغفار کرو اور جب تم کوئی بد گمانی کرو تو اس پر جمے نہ رہو اور
جب تم بد فالی نکالو تو اس کام کو کر لو۔(المعجم الكبير ،3/258،حديث: 3227)
(4) نبی پاک پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاحِ افلاک صلَّی اللہ تعالیٰ
علیہ واٰلہٖ وسلّم کا فرمان نصیحت نشان ہے : جب تین آدمی ہوں تو تیسرے کو چھوڑ کر
دو آدمی سرگوشی نہ کریں۔(صحیح البخاری ،کتاب الاستئذان،4/185،حدیث: 6288)
حضرت سیدنا ملّاعلی قاری علیہ رحمۃا للہ
الباری (المتوفی1014ھ)اس حدیث کے
تَحَت لکھتے ہیں : تاکہ وہ یہ گُمان نہ
کرے کہ یہ دونوں اس کے خلاف سرگوشی کر رہے ہیں۔ (مرقاۃ المفاتیح ،کتاب الآ داب ، 8/699)
(5) اُمُّ المؤمنین حضرت سیِّدتُنا عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا
سے روایت ہے کہ خاتم المرسلین، رحمۃُ للعالمین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: جس نے اپنے بھائی کے متعلق بدگمانی کی بے شک اس نے اپنے رب سے بد گمانی
کی، کیونکہ اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے:( اجْتَنِبُوْا كَثِیْرًا مِّنَ الظَّنِّ٘) ترجمۂ کنزالایمان: بہت گمانوں سے بچو۔ (کنزالعمال، کتاب
الاخلاق،ظن السوء ، 2/199، حدیث : 7582)