پیارے پیارے اسلامی بھائیو !  گناہ یا نیکی کے ارتکاب میں جسم کے ظاہری اعضاء مثلا ہاتھ، پاؤں، آنکھ کا کردار تو سب پر واضح ہے ‏مگر اس طرف عموماً ہماری توجہ نہیں ہوتی کہ سینے میں دھڑکنے والا دل بھی ہمارے نامۂ اعمال میں نیکیوں یا گناہوں کے اضافے میں ‏ان کے ساتھ برابر کا شریک ہے چنانچہ زیرِ نظر تحریر میں دل کو عارض ہونے والی ایک صفت بدگمانی کے متعلق احادیث میں بیان ‏کردہ مذمت کو پڑھیے اور ظاہر کے ساتھ باطن کی اصلاح کی طرف بھی بھرپور توجہ کیجیے چنانچہ فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے ‏کہ بدگمانی سے بچو بےشک بدگمانی بدترین جھوٹ ہے۔(صحیح البخاری ،حدیث 5143)ایک اور مقام پر ہمارے آخری نبی ‏صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ مسلمان کو خون، مال، اور اس سے بدگمانی(دوسرے مسلمان پر) حرام ہے۔(شعب الایمان،5/298،حدیث:6806) بدگمانی کے متعلق حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مرفوعاً مروی ہے کہ جس نے اپنے ‏مسلمان بھائی سے برا گمان رکھا، بےشک اس نے اپنے رب سے برا گمان رکھا ۔(الدرالمنثور ،پ26،الحجرات،تحت الآیۃ ‏‏12 ،7/566)‏

گمان کی تعریف:‏‏ پیارے اسلامی بھائیو! ہر اس خیال کو گمان کہتے ہیں جو ظاہری نشانی سے حاصل ہوتا ہے اس کو عربی میں "ظن" بھی ہے مثلاً دھواں ‏دیکھ کر خیال کرنا کہ آگ لگی ہے یہ ایک گمان ہے اس لئے ہمارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اچھا گمان اچھی عبادت سے ہے۔(سنن ‏ابی داؤد، 4/387،حدیث:4993)‏

بدگمانی کا علاج:‏‏ احادیث کریمہ میں جہاں پر بدگمانی جیسی بیماری کی مذمت ذکر ہوئی ہے وہی پر طبیبوں کے طبیب اپنے رب کے پیارے ‏حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم اس (بدگمانی) کے علاج کے متعلق اپنے بیمار امتیوں کی تربیت فرمائی ہے چنانچہ حضرت سیدنا حارثہ بن نعمان رضی اللہ ‏ عنہ مروی ہے کہ نور کے پیکر تمام نبیوں کے سرور دو جہاں کے تاجور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :میری امت میں تین چیزیں لازماً رہیں ‏گی بدفالی، حسد اور بدگمانی۔ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے ارض کی کہ یا رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم جس شخص میں یہ تین خصلتیں ہوں وہ ان کا ‏کس طرح تدارک(تلافی) کرے ؟ ارشاد فرمایا: جب تم حسد کرو تو اللہ پاک سے استغفار کرو اور جب تم بدگمانی کرو تو اس پر جمے نہ ‏رہو اور جب تم بدفالی نکالو تو اس کام کو کر لو۔(المعجم الکبیر ، 3/228،حدیث: 3227)‏

‏ سبحان اللہ! پیارے اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے کس طرح ہمیں بدگمانی سے بچنے کا مدنی ذہن حدیث پاک سے حاصل ہوا۔ ‏اللہ کریم سے دعا ہے کہ اللہ پاک ہمیں قراٰن و حدیث کا فہم عطا کرے۔ قراٰن و حدیث کا فہم حاصل کرنے اور ‏اس کے مطابق زندگی گزارنے کے لیے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابسطہ رہنے کی توفیق عطا کرے۔( اٰمین بجاہ خاتم ‏النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم )‏