مدینہ منورہ وہ شہرِ عظیم ،جو اسلام کا مظہر بھی ہے اور اسلام کا سر چشمہ بھی اور آپ اس کی فضیلت کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ جملہ کمالات ظاہر و باطن جو عالم قوت و استعداد میں امانت رکھے گئے تھے ان سب کو اللہ پاک نے اس شہر میں ظاہر فرمایا اور اس شہر کو تمام فتوحات کا مبدأ اور برکات کے خزانوں کی کنجی بنا دیا۔ اور سب سے بڑھ کر اس کے خاکِ پاک کو آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے گوہرِ عنصر شریف کے لئے صدف بنایا کہ قیامت تک اس زمین کا ٹکڑا آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے وجودِ پاک سے مشرف ہو کر فیض بخش ملک و ملکوت رہے۔ بہر حال جو شہر امام الانبیاء کے آرام و قیام گاہو، اس کی فضیلت بیان کرنا انسان کی بس کی بات نہیں ۔تاہم چند احادیث کی روشنی میں چند فضائل تحریر کرتے ہیں:۔

(1) آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللَّهُمَّ اجْعَلْ بالمَدِينَةِ ضِعْفَيْ ما جَعَلْتَ بمَكَّةَ مِنَ البَرَكَةِ. یعنی اے اللہ! جتنی برکت تو نے مکۂ مکرمہ میں رکھی ہے اس سے دُگنی برکت مدینۂ منورہ میں رکھ دے۔( بخاری ،1/620،حدیث: 1885)(2) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: عَلٰی اَنْقَابِ الْمَدِینَۃِ مَلَائِکَۃٌ لَّا یَدْخُلُہَا الطَّاعُونُ وَلَا الدَّجَّالُ ترجمہ:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فِرِشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔( بخاری ،1/619،حدیث: 1880)(3) خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: تم میں سے جس سے ہو سکے کہ وہ مدینے میں مرے تو مدینے ہی میں مرے ، فاِنّي اَشْفعُ لمنْ يَموْت بها کیونکہ میں مدینے میں مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی ،6/203، حدیث: 3917)

(4) سرورِ دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: من أرادَها بِسُوءٍ أذابَهُ اللَّهُ كَما يَذُوبُ المِلْحُ فِي الماءِ ترجمہ: جس نے اہل مدینہ سے برائی کا قصد کیا اللہ پاک اس کو ایسے پگھلادے گا جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔ (ابن ماجہ،4/546،حدیث:3114)(5) آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: یشک ایمان مدینہ منورہ کی طرف لوٹ آئے گا جس طرح سانپ اپنے بل کی طرف لوٹ آتا ہے۔(صحیح البخاری کتاب فضائل المدینۃ، حدیث: 1876)(6) آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ایک نماز میری اس مسجد میں بہتر ہے، دوسری مسجدوں میں ادا کی ہوئی ہزار نمازوں سے سوائے مسجد حرام کے۔ (مسلم،4/125،حدیث:1395)(7) خاتم المرسلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: یقیناً مدینہ مثلِ بھٹّی کے ہے کے خرابی(خباثت) کو دور کرتا ہے اور بھلائی کو خالص کرتا ہے۔(بخاری)

(8) مختارِ کل صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک نے جو کچھ مدینہ کے دو پتھروں کے درمیان ہے، میری زبان پر حرم بنا دیا ہے۔(بخاری،3/20، حدیث:1869)(9) سیّد الانس و جان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص مدینہ کی تنگی پر صبر کرے، میں قیامت کے دن اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا۔(مسلم،4/119،حدیث:1377)(10) آقائے دو عالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: ہر نبی کے لئے ایک جگہ حرم ہے، اور میرا حرم مدینہ ہے۔ (مسند احمد)فائدہ:اس حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ بلاشبہ جس طرح ہر نبی پر حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو فضیلت حاصل ہے۔ اسی طرح اوروں کے حرم پر بھی حرَمِ خاتم النبیین کو فضیلت حاصل ہے۔(فضائلِ مدینہ،ص 18)