اللہ پاک نے مقامات وامکنہ میں سے بھی بعض مخصوص ومقدس مقامات کو دوسرے بعض پر فوقیت بخشی ہے، ان ہی مخصوص ومقدس مقامات میں سے دار ہجرتِ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم    بھی ہے، کیوں کہ اس مقدس سرزمین کے ساتھ بہت سے امتیازات جڑے ہوئے ہیں اور یہ مبارک زمین بہت سے فضائل ومناقب کی حامل ہے، یہ وہ سرزمین ہے جس کی طرف خاتم الرسل آقائے دو جہاں نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہجرت فرمائی اور اپنی زندگی کے آخری دس سال یہیں گذارے، یہی وہ سرزمین ہے جس کی طرف اپنی جان اور اسلام کی حفاظت کی خاطر کفارِ مکہ کے ظلم وستم سے پریشان وتنگ آکر صحابہٴ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے ہجرت کی اور ا من واطمینان کے ساتھ زندگی گزاری یہی وہ سر زمین ہے، جہاں سے اسلام دنیا میں پھیلا اور قوت وشوکت حاصل ہوئی۔

((1 مدینہ میں برکت ہے: مصطفیٰ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا فرمائیاَللّٰهُمَّ اجْعَلْ بِالْمَدِينَةِ ضِعْفَيْ مَا جَعَلْتَ بِمَكَّةَ مِنَ البَرَكَةِ اے اللہ!جتنی تونےمکہ میں برکت عطافرمائی ہے ، مدینہ میں اُس سے دو گُنا برکت عطافرما۔ )بخاری ، 1 / 620 ، حدیث : 1885( ((2 مدینہ کی مٹی میں شفاء ہے:خاکِ مدینہ کو شفا قرار دیا ہے چنانچہ جب غزوۂ تَبوک سے واپس تشریف لارہے تھے تو تبوک میں شامل ہونے سے رہ جانے والے کچھ صحابۂ کرام  علیہمُ الرِّضوان ملے انہوں نے گرد اُڑائی ، ایک شخص نے اپنی ناک ڈھانپ لی آپ نے اس کی ناک سے کپڑا ہٹایا اور ارشاد فرمایا : اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قُدرَت میں میری جان ہے!مدینے کی خاک میں ہربیماری سےشفاہے۔)جامع الاصول ، 9 / 297 ، حدیث : 6962(

(3) مدینہ میں مرنے والے کے لئے شفاعت نبوی  :حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جو شخص تم میں سے مدینہ میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو وہ ایسا کرے کیونکہ جو مدینہ میں مرے گا میں اللہ کے سامنے اس کی شہادت دوں گا۔(ابن ماجہ، السنن، کتاب المناسک، باب فضل المدينہ، 3 / 524، حدیث : 3112)(4) مدینہ منورہ کی حفاظت فرشتے کرتے ہیں:رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اُس ذات کی قسم جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے! مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ مگر اُس پر دو فِرشتے ہیں جو اِس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ (مسلم ، ص548 ، حدیث : 1374) امام نَوَوی  رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے  ہیں : اس روایت میں مدینۂ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی ، کثرت سے فِرِشتے حفاظت کرتے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کوسرکارِ مدینہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی عِزَّت افزائی کے لئے گھیرا ہوا ہے۔(شرح  مسلم للنووی ، 5 / 148)

(5) دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکتا:حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ دجال مدینہ کی طرف آئے گا پس وہ فرشتوں کو پائے گا جو اس کی حفاظت کر رہے ہوں گے، انشاءاللہ مدینہ میں طاعون اور دجال داخل نہیں ہوگا۔ (ترمذی)(6) مسجد النبوی میں نماز کی فضیلت:حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :صَلَاةٌ فِی مَسْجِدِی هٰذَا خَيْرٌ مِنْ اَلْفِ صَلَاةٍ فِيْمَا سِوَاهُ، إِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ یعنی میری اس مسجد میں ایک نماز دوسری مساجد کی ہزار نمازوں سے بہتر ہے سوائے مسجد حرام کے۔(بخاری، کتاب التطوع،1/ 398، حدیث: 21133((7) مدینہ تمام بستیوں پر غالب ہے:حضرت ابو ہر یرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے کہ مجھے ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ملا ہے جو تمام بستیوں پر غالب ہے اور لوگ اس کو یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے جو کہ لوگوں کو صاف کرتی یعنی شرپسند لوگوں کو جدا کرتی ہے۔ جیسے کہ لوہار کی پھونکنی لوہے کو گندگی سے صاف کرتی ہے۔(بخاری و مسلم)

(8) مدینہ حرم ہے: عبد اللہ بن زید سے روایت ہے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ میں مدینہ کو حرم قرار دیتا ہوں جیسے کہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم قرار دیا اور میں نےاس کے لئے اس کےمد اور صاع میں برکت کی دعا کی ہے یعنی ہر چیز میں برکت کی دعا کی ہے۔جیسے کہ ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کیلئے دعا کی تھی ۔(بخاری)(9) نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مدینہ سے محبت: عن أنس رضی اللہ عنہ أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم کان إذا قدم من سفر فنظر إلی جدرات المدینة أوضع راحلتہ وإن کان علی دابة حرکھا من حبھا ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   جب کسی سفر سے واپس آتے اور مدینہ کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی اونٹنی کو تیز کر دیتے اور اگر دوسری سواری پر ہوتے اس کو تیز کر دیتے اور یہ سب مدینہ سے محبت کی وجہ سے تھا۔(بخاری،1/253)

(10)عن علي رضی اللہ عنہ قال ما کتبنا عن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم إلا القرآن ومافي ھذہ الصحیفة قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم المدینة حرام ما بین عیر إلی ثور فمن أحدث فیھا حدثا أو آوی محدثا فعلیہ لعنة اللہ والملائکة والناس أجمعین لا یقبل منہ صرف ولا عدل ترجمہ: حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انھوں نے فرمایا: ہم نے رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سوائے قرآن اور جو کچھ اس صحیفے میں کچھ نہیں لکھا، انھوں نے فرمایا نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم   کا فرمان ہے، مدینہ محترم ومکرم ہے عیر اور ثور(مدینہ کی دو پہاڑیاں) کے درمیان سو جو شخص اس میں کوئی بدعت ایجاد کرے یا کسی بدعتی کو ٹھکانہ دے تو اس پر اللہ، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہے، اس کی کوئی فرض اور نفل نماز قبول نہیں ہوگی۔( بخاری،1/251)