محمد اسماعیل عطاری (درجہ خامسہ،جامعۃُ المدینہ فیضان بخاری کراچی،پاکستان)
مدینہ مدینہ ہمارا مدینہ
ہمیں جان و دل سے ہے پیارا مدینہ
الحمدللہ ہم فضائلِ مدینہ پڑھنے کی سعادت حاصل کرنے جارہے ہیں
اور کیوں نہ ذکرِ مدینہ کریں کیونکہ ہم گناہ گاروں کو بخشوانے والے آقا صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم جو وہاں جلوہ فرما ہیں۔ وہ مدینہ کہ جس کا کانٹا بھی میٹھا
لگتا ہے، وہ مدینہ کہ جہاں 70 ہزار صبح اور 70 ہزار شام فرشتے دربارِ رسالت میں
حاضری دیتے ہیں جو فرشتے ایک بار آ جائیں پھر وہ دوبارہ نہیں آتے یہ کرم ہے ہم
غلاموں پر کہ جب اور جتنی مرتبہ چاہیں ان کے روضۂ مبارک پر حاضری دے سکتے ہیں۔
مدینے منورہ کے بکثرت فضائل احادیث میں موجود ہیں ان میں سے
10 احادیث فضائل مدینہ كے متعلق ملاحظہ ہو:۔(1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ
عنہما سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جس
سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں مرے کہ جو شخص مدینہ میں مرے گا میں
اس کی شفاعت فرماؤں گا۔ (جامع الترمذی، ابواب المناقب باب ماجاء فی فضل المدینۃ،5/483،
حدیث:3943)(2) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سے مروی ہے، کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ مدینہ کی
تکلیف و شدت پر میری اُمّت میں سے جو کوئی صبر کرے، قیامت کے دن میں اس کا شفیع
ہوں گا ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب الترغیب فی سکنی المدینۃ۔ الخ، ص716، حدیث: 1378)
(3) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو اہلِ مدینہ کو ڈرائے گا اللہ پاک اسے خوف
میں ڈالے گا۔ (ابن حبان، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ، ذکر البیان بانّ اللہ جلّ
وعلا یخوف من اخاف اہل المدینۃ۔ الخ، 4 / 20، حدیث: 3730، الجزء السادس)(4) حضرت سعد رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے ، حضور اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر
جانتے ، مدینہ کو جو شخص بطورِ اعراض چھوڑے گا اللہ پاک اس کے بدلے میں اُسے لائے
گا جو اس سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم رہے، روزِ قیامت
میں اس کا شفیع یا شہید (یعنی گواہ) ہوں گا ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ
ودعاء النبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فیہا بالبرکۃ۔ الخ، ص709، حدیث: 1363)
(5) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مجھے ایک ایسی بستی کی طرف (ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے
گی (سب پر غالِب آئے گی) لوگ اسے ’’یَثرِب
‘‘ کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹّی
لوہے کے مَیل کو۔(صحیح البخاری،1/617، حدیث:1871)(6) حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مدینہ کے راستوں پر فرشتے پہرا دیتے ہیں اس میں نہ
دجال آئے نہ طاعون۔ (صحیح مسلم، ص716،حدیث : 1379)
(7) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: مکۂ مکرمہ اور
مدينَۂ منورہ کے علاوہ کوئی شہر ايسا نہيں جسے عنقريب دَجّال روندتا ہوا نہ جائے،
جبکہ ان شہروں کے ہر راستے پر فرشتے صفیں باندھے پہرہ دے رہے ہوں گے،لہٰذا وہ ایک
دلدلی زمین پر پڑاؤ ڈالے گا پھر شہرِ مدینہ3 مرتبہ لرزے گا تو اللہ پاک کفر و نفاق میں مبتلا ہر شخص کو وہاں
سے نکال دے گا۔(بخاری،کتاب فضائل المدینۃ،باب لاید خل
الدجال المدینۃ ،1/ 619،حدیث: 1881)
(8) حضرت عبداللہ بن
عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:
جو اہل مدینہ کو ایذا دے گا اللہ اسے ایذا دے گا اور اس پر اللہ اور فرشتوں اور
تمام آدمیوں کی لعنت اور اس کا نہ فرض قبول کیا جائے، نہ نفل۔ (مجمع الزوائد، كتاب
الحج باب فيمن اخاف اهل المدينه..الخ،3/659، حديث :5826)(9) ام المؤمنین عائشہ صدیقہ رضی
اللہ عنہا سے مروی ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: یا اللہ
تو مدینہ کو ہمارا محبوب بنا دے جیسے ہم کو مکہ محبوب ہے بلکہ اس سے زیادہ اور اس
کی آب و ہوا کو ہمارے لئے درست فرما دے اور اس کے صاع و مد میں برکت عطا فرما اور
یہاں کے بخار کو منتقل کر کے جحفہ میں بھیج دے ۔( المسلم كتاب الحج باب الترغيب في
سكنى المدينه ..الخ ،ص715 ،حدیث: 1376) (10) حضرت علی و انس و سعید رضی
اللہ عنہم سے مروی ہے کہ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ طیبہ کے
واسطے دعا کی کہ مکے سے دو چند یہاں برکتیں ہوں۔(مسلم كتاب الحج باب الترغيب في
سكنى المدينه.. الخ، حديث 1374، ص713)
اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں بھی بار بار میٹھا مدینہ دیکھنے
کی سعادت و توفیق عطا فرمائے۔اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم
وہ مدینہ جو کونین کا تاج ہے
جس کا دیدار مؤمن کی معراج
ہے
زندگی میں خدا ہر مسلمان کو
وہ مدینہ دکھا دے تو کیا بات
ہے