مدینہ منورہ بہت ہی بابرکت اور با عزت شہر ہے۔ کیونکہ اس
شہر میں آقائے دو جہاں صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے قیام
فرمایا۔ ہر عاشقِ رسول کا دل مدینہ پاک کی حاضری کے لئے مچلتا ہے۔ اس کی یہی تمنّا
ہوتی ہے کہ گنبد خضرا کے سایہ ہی میں موت آئے۔
دجال قربِ قیامت میں پورے جہان کی سیر کر کے فتنہ پھیلائے گا
مگر مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ میں وہ نہیں آسکے گا۔ یہ خصوصیت صرف ان دو شہروں کو
حاصل ہے۔
اس شہر کے کئی فضائل ہیں جن کو پڑھ پڑھ کر عشاقان رسول کے
دل باغ باغ ہو جاتے ہیں۔ انہیں فضائل میں س یہاں پر فضائلِ مدینہ کے دس حروف کی
نسبت سے 10 فضائل احادیثِ کریمہ کی روشنی میں پیش کیے جاتے ہیں۔
چنانچہ مکی مدنی سلطان صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ:(1) مدینہ کی تکلیف و شدت پر میری اُمّت میں سے جو
کوئی صبر کرے، قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا ۔ (مسلم، کتاب الحج، باب الترغیب
فی سکنی المدینۃ۔ الخ، ص716، حدیث: 1378)(2) جس سے ہو سکے کہ مدینہ میں مرے تو مدینہ ہی میں
مرے کہ جو شخص مدینہ میں مرے گا میں اُس کی شفاعت فرماؤں گا۔ (ترمذی، کتاب
المناقب، باب فی فضل المدینۃ، 5 / 483، حدیث: 3943)(3) جو شخص اہلِ مدینہ کے ساتھ فریب کرے گا
وہ ایسے گھل جائے گا جیسے نمک پانی میں گھلتا ہے۔(صحیح بخاری، کتاب فضائل المدینۃ،
باب اثم من کاد اہل المدینۃ، 1 / 618 ،حدیث: 1877)
(4) مدینہ
لوگوں کے لئے بہتر ہے اگر جانتے، مدینہ کو
جو شخص بطورِ اِعراض چھوڑے گا، اللہ پاک اس کے بدلے میں اُسے لائے گا جو اس سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی
تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم رہے گا روزِ قیامت میں اس کا شفیع یا گواہ ہوں گا۔(مسلم، کتاب الحج، باب فضل المدینۃ ودعاء
النبی صلی اللہ علیہ وسلم فیہا بالبرکۃ۔۔۔ الخ، ص709، حدیث: 1363((5) حضرت عبداللہ بن زید انصاری
رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور پرنور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے
درمیان کی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔ ( بخاری کتاب فضل الصلاۃ فی مسجد
مکۃ والمدینۃ۔ باب فضل مابین القبر والمنبر، 1 /402 ، حدیث :1195)
(6) جو اہلِ مدینہ کو ایذا دے گا اللہ پاک اُسے ایذا دے گا اور
اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تما م آدمیوں کی لعنت اور اللہ پاک اس کا نہ فرض
قبول فرمائے گا نہ نفل ۔ (مجمع الزوائد، کتاب الحج، باب فیمن اخاف اہل المدینۃ
وارادہم بسو ء، 3 / 659، حدیث: 5826)(7) مدینہ کے راستوں
پر فرشتے پہرا دیتے ہیں اس میں نہ دجال آئے نہ طاعون۔ (صحیح مسلم، ص716،حدیث :
1379)(8) حضرت سہل بن حنیف رضی
اللہُ عنہ فرماتے ہیں ،سیّد المرسَلین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے اپنے دست ِاَقدس سے مدینہ منورہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا: بے شک
یہ حرم ہے اور امن کا گہوارہ ہے۔( معجم الکبیر، باب السین، یسیر بن عمرو عن
سہل بن حنیف، 6/ 92، حدیث: 5611)
(9) رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دعا فرمائی کہ ’’اے اللہ!، جتنی
برکتیں مکہ میں نازل کی ہیں ا س سے دگنی
برکتیں مدینہ میں نازل فرما۔( بخاری، کتاب فضائل
المدینۃ ، 1/ 620، حدیث: 1885)(10) مجھے ایک ایسی بستی کی طرف (ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے
گی (سب پر غالِب آئے گی) لوگ اسے ’’یَثرِب
‘‘ کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹّی
لوہے کے مَیل کو۔(صحیح البخاری،1/617، حدیث:1871) ( ہجرت سے پہلے لوگ مدینہ کو یثرب کہتے تھے، مگر اب یثرب
پکارنا جائز نہیں بلکہ مدینہ پکارا جائے کہ حدیث پاک میں مدینہ کہا گیا ہے۔)