پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے سرزمین مدینہ کو جو اپنے قدموں کے بوسے لینے کا شرف عطا فرمایا، تو اس شرف سے مستفیض ہو کر شہرِ مدینہ کی مٹی نے بھی بیماروں کو شفایاب فرمایا۔ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے مدینہ منوّرہ میں قدم رنجا فرمانے سے مدینہ منوّرہ کو اتنا بلند رتبہ میسر آیا کہ مدینہ میں رہنا سعادتِ دارین اور مرنا شفاعت مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی ضمانت قرار پایا۔ اس شہر بے مثال کے 10 بے نظیر فضائل ملاحَظہ ہوں۔

(1) سب بستیوں پر غالب آنے والی بستی:  نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کا حکم ہوا جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آجائے گی)، لوگ اسے ”یثرب“کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے۔ (یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔ (فیضان نماز، ص 161)(2)مدینہ طیبہ کی ہوا صحت بخش ہے: ایک موقع پر رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مدینہ منورہ کے لئے یوں دعا فرمائی: یا اللہ! ہمارے دلوں میں مدینہ کی ایسی مَحَبَّت ڈال دے جیسے مکہ کی مَحَبَّت ہے بلکہ اس سے بھی زیادہ اور مدینہ کی آب و ہوا کو صحت بخش بنادے۔ (سیرت مصطفی ،ص 190) (3)مدینہ منورہ میں مرنے کی فضیلت: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان شفاعت نشان ہے: جو مدینے میں مر سکے وہ وہیں مرے کیونکہ میں مدینے میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔ (امام مالک کا عشق مدینہ، ص 13)

(4) مدینہ منورہ کی خاک شفا ہے: رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے! مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔ (جامع الاصول، حدیث: 6962)(5) مدینہ منورہ کی حفاظت فرشتوں کے ذمہ پر:نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں اس میں طاعون اور دجّال داخل نہ ہوں گے۔ (بخاری، حدیث: 1880)(6) رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی مُحَافَظَت: چنانچہ رحمتِ عالَم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص ارادۃً میری زیارت کو آیا وہ قیامت کے دن میری حفاظت میں رہے گا ۔(مشکاۃ المصابيح، حدیث: 2755)  (7) مدینہ طیبہ کی تکالیف پر صبر کی فضیلت: اللہ کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان بشارت نشان ہے:جو شخص مدینے میں رہائش اختیار کرے گا اور مدینے کی تکالیف پر صبر کرے گا، تو میں قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا۔(مشکاۃ المصابيح، حدیث: 2755)

(8) قیامت کے خوف سے امن:رسول بے مثال، بی بی آمنہ کے لال صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص مکے یا مدینے میں سے کسی ایک میں مرے گا، اللہ پاک اس کو اس حال میں قبر سے اٹھائے گا کہ وہ قیامت کے خوف سے امن میں رہے گا۔(مشکاۃ المصابيح، حدیث: 2755)(9) مکہ مکرمہ سے دوگنا برکت:نبی مکرم نور مجسم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک موقع پر یوں فرمایا: اے اللہ! جتنی تو نے مکہ میں برکت عطا فرمائی ہے، مدینہ میں اس سے دوگناہ عطا فرما۔ (بخاری، حدیث: 1885)(10) مدینہ منورہ بہتر ہے:نور کے پیکر، تمام نبیوں کے سرور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اہل مدینہ پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا کہ لوگ خوشحالی کی تلاش میں یہاں سے چراگاہوں کی طرف نکل جائیں گے، پھر جب وہ خوشحالی پالیں گے تو لوٹ کر آئیں گے اور اہل مدینہ کو اس کشادگی کی طرف جانے پر آمادہ کریں گے حالانکہ اگر وہ جان لیں تو مدینہ ان کے لئے بہتر ہے۔ (عاشقان رسول کی 130 حکایات،ص 255)