یوں تو مدینہ طیبہ کو دوسرے بلا دو امصار پر بے شمار خوبیوں کی وجہ سے فضیلت و برتری حاصل ہے، مگر اس کی عزت اور محبت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ مدینۃالرسول ہے، ہجرت گاہِ شاہ ِسرورِ کونین ہے، اسے رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے نسبت حاصل ہے،اسی مقدس شہر میں تاجدارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمآرام فرما ہیں، وہ خطہ ارض جو سرکارِ ابد قرار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے روضہ اطہر سے مس ہے، عرش سے بھی اعلٰی و ارفع اور رشکِ جنت ہے۔مدینہ پاک ہی اسلام اور مسلمانانِ عالم کی عقیدت کا مرکز اور ایک عاشقِ رسول کی تمناؤں کا محور ہے، اس کی شان ور فعت کا یہ عالم ہے کہ اس کے آگے پشتِ فلک بھی ختم نظر آتی ہے۔تاجدارِ اہلِ سنت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:

ختم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے یہ ارشاد فرمایا ہے:مدینہ(میں داخل ہونے) کے راستوں پر فرشتے مقرر ہیں، اس میں طاعون اور دجّال داخل نہیں ہو سکتے۔

2۔حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں،میں نے نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے:جو یہاں(مدینہ منورہ) کی مشکلات پر صبر کرے گا، میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا یا شاید یہ فرمایا:میں اس کے حق میں گواہی دوں گا۔(صحیح مسلم، صفحہ 700)

3۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:الہٰی !جو برکتیں تو نے مکہ مکرمہ کو دی ہیں، اس سے دوگنی برکتیں مدینہ منورہ میں دے۔(صحیح مسلم، صفحہ 701)

4۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے سامنے احد پہاڑ چمکا تو فرمایا:یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔ یقیناً حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ معظمہ کو حرم بنایا اور میں مدینہ کے گوشوں کے درمیان کو حرم بناتا ہوں۔(بخاری، مسلم)

5۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبیِّ پاکصلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا یہ فرمان نقل کرتے ہیں: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان والی جگہ جنت کا ایک باغ ہے اور قیامت کے دن میرا منبر میرے حوض کے کنارے ہو گا۔(صحیح مسلم، ص702)

6۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مجھے ایسی بستی کا حکم دیا گیا ہے، جو تمام بستیوں کو کھا جائے، لوگ اسے یثرب کہیں گے،حالانکہ وہ مدینہ ہے، لوگوں کو ایسے صاف کر دے گی، جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(صحیح مسلم، ص701)

7۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:ایمان مدینہ کی طرف اس طرح سمٹ کر آ جائے گا، جس طرح سانپ اپنے سوراخ کی طرف سمٹ کر آ جاتا ہے۔(صحیح بخاری،صحیح مسلم، ص701)

8۔حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جس کو یہ توفیق نصیب ہو کہ مدینہ میں اس کو موت آئے تو وہ اس کو ترجیح دے، مدینہ میں مرنے والوں کی میں شفاعت کروں گا۔(صحیح مسلم، ص698)

9۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:جو کوئی بھی اہلِ مدینہ کے ساتھ دھوکہ دہی کرے گا، وہ اسی طرح ختم ہوگا، جس طرح نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔

10۔حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے :بے شک اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔

اللہ ربّ العزت ہم سب کو حجِ بیت اللہ اور بار بار روضۃ الرسول کی زیارت نصیب فرمائے، بروزِ محشر آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت نصیب فرمائے اور ہمیں آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی پکی سچی غلامی نصیب فرمائے۔آمین