مدینہ طیبہ کی بلند عظمت کے فضائل پر واضح دلیل مدینہ طیبہ کا اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا حرم ہونا ہے، مدینہ پاک ایسا بابرکت و عظمتوں والا مقام ہے کہ جو وہاں جاتا ہے، اس کا واپس آنے کا جی نہیں چاہتا، کیونکہ مدینہ طیبہ میں ہمارے پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا روضہ مبارک ہے، مدینہ طیبہ میں ایسا دلی سکون ملتا ہے کہ جو دنیا کے کسی شہر اور کسی خوبصورت مقام پر بھی نہیں ملتا، اگر کبھی مدینہ میں کوئی پریشانی آ جائے یا مدینہ طیبہ میں کوئی تکلیف آئے تو صبر کرے،سعادت سمجھ کر قبول کر لینا چاہئے، وہاں پر تکلیف برداشت کرنے والوں کے لئے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اپنی شفاعت کی بشارت دی ہے۔

اعلیٰ حضرت رحمۃُ اللہِ علیہ اس شعر میں فرماتے ہیں:

طیبہ نہ سہی افضل مکّہ ہی بڑا زاہد ہم عشق کے بندے ہیں کیوں بات بڑھائی ہے

یثرب سے مدینہ بننے کی مختصر وضاحت:

نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے مدینہ منورہ تشریف لانے سے پہلے لوگ یثرب کہا کرتے تھے، منافق مدینہ منورہ کو یثرب کہتے تھے، آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے یثرب کہنے سے منع فرمایا، اس کا نام المدینہ، طیبہ، طابہ رکھا۔

حدیثِ مبارکہ کی روشنی میں دس فضائلِ شہرِ نبوی :

1۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے:جس نے میری قبر کی زیارت کی، اس کے لئے میری شفاعت واجب ہو گئی۔

وضاحت:

سبحان اللہ! ذرا سوچئے تو سہی! وہ کیسا عظمتوں اور برکتوں والا مقام ہے، جس کی زیارت کریں تو شفاعت کی خیرات، وہاں رہیں تو برکتیں اور اگر وہیں دم نکل جائے تو شفاعت کا وعدہ ہے۔(دارقطنی، کتاب الحج، جلد 6، صفحہ 351، حدیث نمبر 29)امام عشقِ و محبت ،اعلی ٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہرِ شفاعت نگر کی ہے

2۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:میری قبر اور منبر کی درمیانی جگہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے۔(رواۃ البخاری، جلد 1، حدیث1195)

یہ پیاری پیاری کیاری تیرے خانہ باغ کی سرد اس کی آب و تاب سے آتش سَقَر کی ہے

3۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے:مسجد قبا میں نماز پڑھنا عمرے کے برابر ثواب ہے۔(ترمذی شریف، جلد 1، صفحہ 347، حدیث 34)

4۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے:جس نے اپنے گھر میں وضو کیا، پھر مسجد قبا جاکر نماز پڑھی تو اسے عمرہ کا ثواب ملے گا۔(رواہ، جلد 2، صفحہ 712)

5۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے:مدینہ منورہ کے چاروں طرف فرشتے مقرر ہیں، اس میں نہ طاعون آئے گا، نہ دجال داخل ہوگا۔(رواہ البخاری، جلد 1، صفحہ 252)

6۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:اے اللہ پاک!جتنی برکتیں مکہ میں نازل کی ہیں، اس سے دگنی برکتیں مدینہ میں نازل فرما۔(رواہ البخاری، جلد 1، صفحہ 653)

7۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم:جو کوئی مدینہ کی تکلیف و مشقت پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے روز اس کاشفیع اور گواہ ہوں گا۔ (رواہ مسلم، جلد 1، صفحہ 443)

8۔فرمانِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے:مدینہ منورہ ان لوگوں کے لئے بہتر ہے، اگر وہ جانتے ہوں۔(رواہ مسلم، جلد 1، صفحہ 495)

9۔ ایک مقام پر آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:قیامت میں جب سب کو قبروں سے اٹھایا جائے گا، سب سے پہلے میری، پھر ابو بکر و عمر رضی اللہُ عنہما کی قبر شق ہو گی، پھر میں جنت البقیع والوں کے پاس جاؤں گا، تو وہ میرے ساتھ اکٹھے ہوں گے، حتی کہ حرمین شریفین کے درمیان انہیں کو بھی اپنے ساتھ لے لوں گا۔

عاشقِ مدینہ،امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ مدینہ پاک میں مرنے اور بقیعِ پاک میں دفن ہونے کے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

عطا کر دو عطا کر دو بقیعِ پاک میں مدفن میری بن جائے تربت یا شہ ِکوثر مدینہ میں

10۔فرمانِ مصطفٰےٰ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمہے:میں مدینہ میں مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی، کتاب المناقب، باب فی فضل المدینہ، جلد 5، صفحہ 483)

آئیے! ایک زبردست عاشقِ رسول بزرگ کی مدینے سے محبت کے بارے میں ایک واقعہ پڑھئے،چنانچہ، مالکیوں کے عظیم پیشوا، حضرت حضرت امام مالک رحمۃ اللہ علیہ زبر دست عاشقِ رسول اور مدینہ منورہ کا بے حد ادب کرنے والے تھے، آپ رحمۃ اللہ علیہ مدینہ میں رہنے کے باوجود قضائے حاجت کے لئے حرمِ مدینہ سے باہر تشریف لے جاتے اور وہ حدودِ حرم سے باہر جاکر اپنی طبعی حاجت سے فارغ ہوتے۔(بشان المحدثین، صفحہ 19)

یاد ِطیبہ میں گم رہوں ہر دم تیرا ہر دم رہے خیال آقا

(وسائل بخشش، صفحہ 175)

آئیے !ہم بھی اپنے دلوں کو محبتِ مدینہ سے معطر کرنے کے لئے پیارے پیارے مہکے مہکے دینی ماحول دعوت ِاسلامی سے وابستہ ہوجائیں۔