مدینہ منورہ کا نام سنتے ہی عشاقِ کاملین کے دل روشن ہو جاتے ہیں، آنکھوں میں روشنی نظر آنے لگتی ہے، خیالات میں عجب تازگی و سُرور پیدا ہو جاتا ہے، مدینہ طیبہ کے کثیر فضائل قرآن و حدیث اور دیگر کتب میں وارد ہوئے ہیں،مدینہ منورہ کے فضائل میں سے ایک فضیلت یہ بھی ہے کہ ہمارے پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مدینہ کے لئے دعا بھی فرمائی :اے اللہ پاک!جتنی برکت تو نے مکہ میں عطا فرمائی،مدینہ میں اس سے دوگنا عطا فرما۔(بخاری1/620، حدیث 1885)

مدینہ کی اہمیت و فضیلت کا اندازہ اس روایت سے بھی ہوتا ہے کہ ایک صحابی سے روایت ہے، ہمارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:میری مسجد(نبوی) کی ایک نماز بیت اللہ کے علاوہ دوسری تمام مسجدوں کی ایک ہزار نمازوں سے زیادہ ہے۔(بخاری،1870 فضائل المدینہ باب حرم المدینہ، المسلم1370، الحج باب فضل المدینہ)

ابو القاسم الزجاجی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں :مدینہ طیبہ میں پہلے پہل آباد ہونے والا شخص یثرب بن قافیہ تھا، اسی کی نسبت سے یثرب کے نام سے مشہور ہوا، ہجرت کے موقع پر ہمارے پیارے نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس کا نام یثرب سے بدل کر مدینہ رکھ دیا۔ فضائلِ مدینہ پر مبنی دس احادیث ملاحظہ فرمائیں:

1۔جب کوئی مسلمان زیارت کی نیت سے مدینہ طیبہ آتا ہے تو فرشتے رحمت کے تحفوں سے اس کا استقبال کرتے ہیں۔(جذب القلوب، صفحہ 211)

2۔ایمان کی پناہ گاہ مدینہ منورہ ہے۔(ترمذی5/282،حدیث3465)

3۔ جو مدینے میں مر سکے وہ وہیں مرے،کیوں کہ میں مدینہ میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔

(ترمذی5/483،حدیث3943)

4۔اس کی ذات کی قسم!جس کے قبضہ قدرت میں میری جان ہے!مدینے کی خاک میں ہر بیماری سے شفا ہے۔(جامع الاصول9/297،حدیث6962)

5۔ایک موقع پر پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے یوں دعا فرمائی:اے اللہ پاک! ہمارے لئے ہمارے مدینہ میں برکت دے، ہمارے مد اور صاع میں برکت دے۔(ترمذی5/282،حدیث3465)

6۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:میرے گھر اور منبر کے درمیانی جگہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے۔(بخاری1/402،حدیث1195)

7۔ایک روایت میں ہے:مدینہ گناہوں کے میل کو ایسے چھڑاتا ہے،جیسے بھٹی لوہے کا زنگ دور کرتی ہے۔

( مسلم، کتاب الحج، حدیث1381)

8۔ایمان سمٹ کر مدینہ میں اس طرح داخل ہو جائے گا، جس طرح سانپ بل میں داخل ہوتا ہے۔

(ابن ماجہ، باب فضائل المدینہ)

9۔جو اس شہر والوں کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا،اللہ پاک اسے دوزخ میں اس طرح پگھلائے گا، جیسا کہ نمک پانی میں گھل جاتا ہے۔(مسلم، کتاب الحج)

10۔مدینہ منورہ کے راستوں پر فرشتے پہرا دیتے ہیں،اس میں نہ دجّال آئے گا اور نہ طاعون آئے گا۔

(بخاری اور مسلم)

غمِ مدینہ کی بھی کیا شان ہے کہ جسے بھی حقیقی غم مل گیا، وہ دنیاوی غموں سے سبکدوش ہو گئی، گویا دنیاوی پریشانیاں اور مشکلات اس کے لئے کوئی اہمیت نہیں رکھتی، غمِ مدینہ کا سب سے بڑا ذریعہ محبتِ مدینہ ہے، جی ہاں! جس دل میں مدینے کی محبت ہوگی وہ دل غمِ مدینہ میں خود ہی مبتلا ہوجائے گی۔اللہ کریم سے دعا ہے کہ ہمیں مدینے کی سچی اور پکی محبت اور غم نصیب فرمائے۔آمین

عطا ہو مجھ کو غمِ مدینہ، تپاں جگر چاک سینہ بڑھے محبت کی خوب شدت، نبی ِّرحمت شفیعِ امت (وسائل بخشش)