مدینہ منورہ نہایت افضل شہر ہے،کیونکہ وہاں مزارِ مصطفیٰ ہے،جہاں صبح و شام ستر ستر ہزار فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔مدینے کی زمین کا وہ مبارک حصّہ جس پر رسولِ انور، مدینے کے تاجور  صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کا جسمِ منور تشریف فرما ہے،وہ ہر مقام حتی کہ خانہ کعبہ،بیت المعمور،عرش وکرسی اور جنت سے بھی افضل ہے۔مدینے پاک کی حاضری، اس کا سرور،اس کا احساس،اس کا خیال ایسا ہے کہ ذہن میں آتے ہی عشاق کی آنکھیں بہنے لگتی ہیں۔مدینے پاک کی زیارت کے لئے ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں دل تڑپتے ہیں،دنیا میں کوئی ایسا شہر نہیں، جس کے لئے دل بے چین ہوں، آنکھیں اشکبار ہوں، بس وہ مدینہ ہی ہے۔

کہاں کوئی روتا ہے جنت کی خاطر رلاتی ہے عاشق کو یادِ مدینہ

مدینہ منورہ کے فضائل پر مشتمل10 فرامینِ مصطفی ملاحظہ کیجئے:

1۔فرمایا:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کاشفیع(یعنی شفاعت کرنے) والا ہوں گا۔ (مسلم712، حدیث1378)

2۔مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں میں فرشتے ہیں،اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری، ج1/619، حدیث:1880)

3۔مسجد نبوی شریف میں ایک نماز پڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔(ابن ماجہ،ج2/176، حدیث1413)

4۔اس ذات کی قسم! جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے،مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ، مگر اس پر دو فرشتے ہیں جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ (مسلم714، حدیث:1374)

5۔مدینہ منورہ میں کیا جانے والا ہر عمل ایک ہزار کے برابر ہے۔ (احیاء العلوم، 1/739)

6۔جب کوئی مسلمان زیارت کی نیت سے مدینہ منورہ آتا ہے تو فرشتے رحمت کے تحفوں سے اس کا استقبال کرتے ہیں۔ (جذب القلوب،ص211)

7۔خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔ (جذب القلوب،ص22)

8۔مجھےایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اس یثرب کہتے ہیں اور وہ مدینہ ہے، یہ بستی لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی، جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔ (صحیح بخاری، ج1/617، حدیث1871)

مدینے کو یثرب کہنا گناہ ہے:

ایک روایت میں مدینہ منورہ کو یثرب کہنے کی ممانعت کی گئی ہے۔فتاویٰ رضویہ،جلد21،صفحہ 116 پر ہے: مدینہ منورہ کو یثرب کہنا نا جائز و ممنوع و گناہ ہے اور کہنے والا گنہ گار،کیونکہ یہ زمانہ جاہلیت کا نام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: جو مدینےکو یثرب کہے اس پر توبہ واجب ہے، مدینہ طابہ ہے، مدینہ طابہ ہے۔

امام بخاری رحمۃُ اللہِ علیہ اپنی تاریخ میں ایک حدیث لاتے ہیں کہ جو کوئی ایک مرتبہ (مدینے کو)یثرب کہ دے تو اسے کفارے میں دس مرتبہ مدینہ کہنا چاہئے۔

کیوں طیبہ کو یثرب کہو ممنوع ہے قطعاً موجود ہیں جب سینکڑوں اسمائے مدینہ(قبائل بخشش/235)

9۔فرمایا:جس نے میری وفات کے بعد حج کیا اور میری قبر کی زیارت کی تو وہ ایسا ہے، جیسے میری حیات میں زیارت سے مشرف ہوا۔(ار قطنی، کتاب الحج، ج2/351، حدیث2667)

10۔فرمایا:جو مدینے میں مرسکے، وہ وہیں مرے، کیوں کہ میں مدینے میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی، جلد 5، صفحہ483، حدیث3943)

مشہور مفسرحکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:ظاہر یہ ہے کہ یہ بشارت اور ہدایت سارے مسلمانوں کو ہے نہ کہ صرف مہاجرین کو،یعنی جس مسلمان کی نیت مدینہ پاک میں مرنے کی ہو،وہ کوشش بھی وہاں مرنے کی کرے، خدا نصیب کرے تو وہاں ہی قیام کرے،خصوصاً بڑھاپے میں بلا ضرورت مدینہ پاک سے باہر نہ جائےکہ موت و دفن وہاں کا ہی نصیب ہو۔

زمیں تھوڑی سی دیدے بہرِ مدفن اپنے کوچے میں لگادے میرے پیارے میری مٹی بھی ٹھکانے سے(ذوق نعت)

درس: ذکر کی گئی احادیث ِمبارکہ سے مدینہ منورہ کی فضیلت معلوم ہوئی کہ مدینہ منورہ امن کی جگہ ہے، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے،مدینے کی زیارت کرنے والے کے لئے شفاعت کی بشارت ہے، وہاں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم کے وسیلہ سے مانگی گئی دعا سے مغفرت کی بشارت ہے، دل میں محبتِ مدینہ اور غمِ مدینہ کی لازوال دولت پانے اور بڑھانے کے لئے مدینہ منورہ کے فضائل و خصائص کی معرفت حاصل کیجئے، ان شاءاللہ اس کی برکت سے دل میں محبتِ مدینہ اور عشقِ رسول کی ایسی لازوال شمع روشن ہوگی، جس کی روشنی ہماری دنیا کے ساتھ ساتھ قبرو آخرت کو بھی جگمگا دے گی۔

یا نبی! بس مدینے کا غم چاہئے کچھ نہیں اورربّ کی قسم چاہئے

( وسائل بخشش،ص 514)