یوں تو مدینہ منورہ کو تمام شہروں پر بے شمار خوبیوں کی وجہ سے فضیلت و برتری حاصل ہے، مگر اس کی عزت و عظمت کی بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ مدینۃ الرسول ہے، ہجرت گاہِ کو نین ہے اور اسے رسولِ کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے نسبت حاصل ہے اور اسی مقدس شہر میں حضور آرام فرما ہیں۔

ہم کو پیارا ہے مدینہ اس لئے کہ رہتے ہیں اس میں شاہِ بحرو بر میٹھا مدینہ مرحبا

یثرب سے مدینہ:

مدینہ منورہ کا پرانا نام یثرب تھا جو ثَبَرَّب،ثَرَابَ اور اَثْرَبَ سے بنا ہے،یہاں کی آب وہوا ایسی تھی کہ اگر تندرست آئے تو بیمار ہو جاتا تھا، لیکن جب اس جگہ کو سرکارِ دو عالم، نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی قدم بوسی کا شرف ملا تو یہ مدینہ منورہ بن گیا، اب یہاں کی مٹی میں بھی الله پاک نے شفا رکھ دی۔چنانچہ فرمانِ مصطفٰے ہے:اس ذات کی قسم!جس کے قبضۂ قدرت میں میری جان ہے،بیشک خاکِ مدینہ ہر بیماری سے شفا ہے۔

(الترغيب والترهيب، ج 2، ص 122، حدیث 1885)

جن کے آنے سے یثرب مدینہ بنا اُس قدم کی کرامت پہ لاکھوں سلام

شہر نبوی کے 10 فضائل حدیث کی روشنی میں:

1۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جو شخص مدینے میں رہائش اختیار کرے گا اور مدینے کی تکالیف پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے دن اُس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا۔(مشكاۃ المصابیح، حدیث 2755)

2۔اس محبوب شہر کے لئے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمیوں دعا فرماتے:اے اللہ پاک! ہمارے لئے مدینہ کو اتنا ہی محبوب کردے، جتنا مکہ کو کیا تھا ، بلکہ اس سے بھی زیادہ۔(بخاری شریف، ج1، میں 253)

3۔سرکارِ مدینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمان ہے:المدينۃ معلقۃ بالجنۃ۔یعنی مدینہ منورہ جنت میں داخل ہے۔(کتاب البلدان، ص23)

4۔مدینہ طیبہ کے پھل بھی باعثِ شفا ہیں،حضور سیّد العالمین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جو شخص سات عدد عجوہ کھجور نہار منہ کھائے، اس پر زہر اور جادو اثر نہ کرے گا۔(جذب القلوب، ص31)

5۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے دعافرمائی:اے اللہ پاک! مکہ معظمہ کی بنسبت مدینہ طیبہ میں دو چند (دو گنی) برکت عطا فرما۔(بخاری شریف، ج 1، ص 253)

6۔حضور علیہ الصلوۃ والسلام نے فرمایا:جس نے میری قبر کی زیارت کی،اس کے لئے میری شفاعت واجب ہوگئی۔(دارقطنی، کتاب الحج ، حدیث 2669)

7۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:تم میں سے جس سے ہو سکے کہ وہ مدینے میں مرے تو مد ینے ہی میں مرے،کیونکہ میں مدینے میں مرنے والے کی شفاعت کروں گا۔(ترمذی،کتاب المناقب، باب فی فضل المدینہ، حدیث 3943)

8۔فرمانِ مصطفٰے:خاکِ مدینہ میں جذام سے شفا ہے۔(جامع صغیر، حدیث 5754)

9۔سرکار علیہ الصلوۃ والسلام مدینہ کا گرد و غبار اپنے چہرہ انور سے صاف نہ فرماتے اور صحابہ کرام علیہم الرضوان کو بھی اس سے منع فرماتے اور ارشاد فرماتے: خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(جذب القلوب، ص 22)

10۔پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:خاکِ مدینہ جذام(کوڑھ)کو اچھا کر دیتی ہے۔(جامع صغیر، ص355)

نہ ہو آرام جس بیمار کو سارے زمانے سے اُٹھا لے جائے تھوڑی خاک اُن کے آستانے سے

مدینے شریف کا ذکرِ خیر ہوتے ہی عاشقانِ رسول، مدینے کے عاشقوں کے دل خوشی سے جھوم اٹھتے، چہرے پر مسکراہٹ آجاتی ہے،جس پیارے آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے ہم بے پناہ محبت کرتے ہیں، خود وہ آقا کریم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینے سے بہت محبت کرتے ہیں، لہٰذا محبتِ رسول کا تقاضا یہ ہے کہ مدینے کے کوچہ وبازار، گلشن و صحرا ، درو دیوار ، اس کے پھول حتٰی کہ کانٹے کی محبت بھی دل میں بسائے رکھیں۔ ذکرِ مدینہ عاشقانِ رسول کے لئے دل وجان کو سکون دیتا ہے، مدینے کے عشاق اس کی جدائی میں تڑپتے اور اشک بہاتے ہیں۔ الله پاک ہمیں بھی مدینے کی محبت اور اس کی جدائی میں تڑپنا نصیب فرمائے۔اللہ پاک ہمیں مدینہ طیبہ میں ایمان کے ساتھ موت اور بقیع مبارک میں خیر کے ساتھ مدفن نصیب فرمائے۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم

ہے یہی عطار کی حاجت مدینے میں مرے ہو عنایت سیدا ، یا غوثِ اعظم دستگیر