مدینہ منورہ کے فضائل و برکات کے کیا کہنے!سبحن اللہ !یہ تو محبوبِ خدا، محمد ِ مصطفٰے صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا شہر ہے، یہ شہر ایسا شہر ہے جو ہمیشہ آباد رہے گا، کبھی بھی ویران نہ ہو گا، اگر کوئی قوم یا جماعت اسے چھوڑ جائے تو دوسری جماعت اسے آباد کرے گی، بہت سے عاشقِ مدینہ ایسے ہیں، جو یہاں آباد ہونے کی آرزو کرتے ہیں اور کتنے ہی ایسے ہیں، جن کے سینے میں وہاں کی تڑپ ہے۔

آرزو ہے سینے میں گھر بنے مدینے میں ہو کرم جو بندے پر بندہ پروری ہو گی

یثرب سے مدینہ نام ہونے کی وجہ:

نبیِّ پاک ، رؤف الرحیم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنےفرمایا:میں اس مدینہ کے گوشوں کو حرم بناتا ہوں، تب سے یہ سرزمین حرمِ مدینہ بن گئی، جو پہلے عظمت والی نہ تھی، بلکہ لوگ اس سے گھبراتے تھے، یہ وباؤں کی جگہ تھی، اس جگہ پر وباؤں کی کثرت کی وجہ سے اس کا نام بھی یثرب (یعنی بلاؤں کا گھر)تھا، مگر اب اسے یثرب کہنا سخت منع ہے، جو بھی اسے ایک بار یثرب کہے تو وہ توبہ کرے اور بطورِ کفارہ اسے دس بار مدینہ کہنا چاہئے۔

مدینہ منورہ کے نام:

مدینہ منورہ کے سو سے بھی زیادہ نام ہیں: طیبہ، طابہ، بطحا، مدینہ اور ابطح وغیرہ، لوحِ محفوظ میں مدینہ منورہ کا نام طابہ، طیبہ ہے۔ نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اللہ پاک نے مدینہ منورہ کا نام طابہ رکھا، جس کے معنی پاک و صاف اور خوشبودار جگہ۔ اس مقدس شہر کو اللہ پاک نے کفر و شرک سے پاک کیا اور یہاں کے رہنے والوں کے اخلاق و عادات بھی بہت اعلیٰٰ ہیں۔ مدینہ منورہ تمام شہروں سے افضل ہے۔ اس شہر کے لئے نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے یہ دعا بھی فرمائی:یا اللہ پاک! ہمیں مدینہ ایسا پیارا کردے، جیسا مکہ تھا یا اس سے بھی زیادہ پیارا اور اسے صحت بخش اور یہاں برکت دے اور یہاں کے بخار کو حجفہ میں منتقل کر دے۔چنانچہ نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی تمام دعائیں قبول ہوئیں، چنانچہ آج ہر مسلمان کو مدینہ منورہ مکہ مکرمہ کے مقابلے میں زیادہ پیارا ہے اور مدینہ کی آب و ہوا صحت بخش ہے، حتی کہ وہاں کی خاک ”خاکِ شفا “کہلاتی ہے، وہاں کی روزی میں برکت ہے۔

احادیث کی روشنی میں شہرِ نبی کے دس فضائل:

پیاری بہنو! آئیے!حدیث کی روشنی میں شہرِ نبی کے فضائل ملاحظہ کیجئے:

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ کی تکلیف اور شدت پر میری امت میں سے جو کوئی صبر کرے ، قیامت کے دن میں اس کا شفیع ہوں گا۔(مسلم شریف ، ص 716، حدیث 1378)

2۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت) کاحکم ہوا،جو تمام بستیوں کو کھا جائےگی(سب پر غالب آئے گی) لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے(یہ بستی) لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(صحیح بخاری،ص 617، حدیث 1379)

3۔رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ کے راستوں پر فرشتے پہرا دیتے ہیں، اس میں نہ دجال آئے گا نہ ہی طاعون۔(مسلم شریف ، ص 716، حدیث 1379)

4۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ لوگوں کے لئے بہتر ہے، اگر جانتے۔مدینہ کو جو بطورِ اعراض چھوڑے،اللہ پاک اس کے بدلے میں اسے لائے گا جو اس سے بہتر ہوگا اور مدینہ کی تکلیف و مشقت پر جو ثابت قدم رہے روزِ قیامت میں اس کا شفیع یاشہید ہوں گا۔(مسلم شریف ، ص 809، حدیث 1363)

5۔حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہماسے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے، وہ مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا میں اس کی شفاعت کروں گا ۔(جامع ترمذی، ج 5، ص 483، حدیث 3943)

6۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب سفر سے آتے اور مدینہ پاک کی دیواروں کو دیکھتے تو اپنی سواری کو تیز فرما دیتے، اگر گھوڑے پر ہوتے تو ایڑی لگا دیتے، اس کی محبت کی وجہ سے۔(مراۃ المناجیح، جلد 4،ص255، حدیث2622)یعنی آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو مدینہ اتنا پیارا تھا کہ ہر سفر سے واپسی میں یوں تو معمولی رفتار پر جانور چلاتے، مگر مدینہ پاک کو دیکھتے ہی وہاں جلد پہنچ جانے کے لئے سواری تیز فرمادیتے تھے۔

7۔حضرت ابوبکرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ میں مسیح دجال کا رعب نہ آ سکے گا، اس دن مدینے کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے۔(مراۃ المناجیح، جلد 4،ص260، حدیث2631)

8۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اسلام کی بستیوں سے آخری بستی پر جو ویران ہو گی،وہ مدینہ پاک ہے۔(مرآۃ المناجیح، جلد 4،ص209، حدیث2629، ترمذی شریف)

اس حدیث میں دو باتیں بیان ہوئی ہیں:ایک یہ کہ قربِ قیامت بڑی بڑی بستیاں ویران ہوجائیں گی، مگر مدینہ منورہ آباد رہے گا، دوسری یہ کہ عالم کی آبادی مدینہ پاک کی آبادی سے وابستہ ہے، جب یہ اجڑ گیا تو دنیا اجڑ جائے گی، قیامت آجائے گی۔

9۔حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ، نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جو اہلِ مدینہ والوں کے ساتھ برائی کا ارادہ کرے گا، اللہ پاک اسے آگ میں اس طرح پگھلائے گا، جیسے سیسہ یا اس طرح جیسے پانی میں نمک گھلتا ہے۔(مسلم شریف ، ص 710، حدیث 1363)

10۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے ،نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے سامنے احد چمکا تو فرمایا:یہ پہاڑ ہم سے محبت کرتا ہے اور ہم اس سے محبت کرتے ہیں۔یقیناً حضر ت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم بنایا اور میں مدینہ کے گوشوں کے درمیان کو حرم بناتا ہوں ۔(مرآۃ المناجیح، جلد 4،ص255، حدیث2623)

اے عاشقانِ مدینہ!ہمیں مدینے کی محبت کو اپنے سینوں میں بسانا چاہئے،عشقِ مدینہ میں ڈوب کر مدینے جانے کی آرزو کرنی چاہئے اور جس کو مدینے کی حاضری کی سعادت نصیب ہو تو اسے چاہئے کہ وہاں کا ادب کرے، مدینے کی گلیوں میں تھوکنے اور کچرا وغیرہ ڈالنے سے گریز کریں۔اللہ پاک ہم سب کو مدینے کی حاضری نصیب فرمائے اور وہاں کی چیزوں کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین