مدینہ پاک وہ مبارک شہر  ہےجس میں ہمارے آقا و مولا، تاجدارِ انبیا، آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے دس سال تک قیام فرمایا،یہ وہ واحد شہر ہےجسے مدینۃ النبی کے نام سے موسوم کیا، حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اسے اپنا حرم فرمایا، وہ شہرجس کے لئے عشاق کے دل تڑپتے، آنکھیں اشکبار ہو جاتی ہیں، اس کے دیدار کی تمنا اور آرزو دن بدن بڑھتی رہتی ہے،یقیناً مدینہ پاک سے محبت حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے محبت ہے، کسی عاشقِ رسول نے کیا خوب کہا:

میری الفت مدینے سے یونہی نہیں میرے آقا کا روزہ مدینے میں ہے

میں مدینے کی جانب نہ کیسے کھچوں میرا دین اور دنیا مدینے میں ہے

یثرب سے مدینہ پاک بننے کی تحقیق:

یثرب مدینہ پاک کا پرانا نام ہے، یثرب آفات و بلیات والی جگہ تھی، مگر حضور پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا مدینہ پاک میں تشریف لانا ایسا مبارک ٹھہرا، یہاں کی مٹی خاکِ شفا بن گئی اور اس جگہ کا نام مدینۃ النبی پڑگیا، پھر یہ نام مختصر ہو کر مدینہ مشہور ہو گیا۔

تاریخی حیثیت سے یہ بہت پرانا شہر ہے، اس شہر میں اعلانِ نبوت کے وقت دو قبیلے اوس اور خزرج اور کچھ یہودی آباد تھے، عرب کی فطرت کے مطابق ان میں بہت لڑائیاں ہوئیں، آخری جنگ بعاث میں ان کے بڑے بڑے سردار مارے گئے، مگر اسلام قبول کرنے کے بعد رسولِ رحمت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی مقدس تعلیم وتربیت کی بدولت اوس و خزرج کے تمام اختلافات ختم ہوگئے اور یہ دونوں قبیلے شیرو شکر ہو کر رہنے لگے،ان خوش بختوں کو انصار کے معزز لقب سے سرفراز فرما دیا گیا۔

مدینہ پاک کے دس فضائل:

خوبصورت نقطہ:

شرح خر پوتی میں ہے:علما فرماتے ہیں:سرکار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی جسدِ مبارک سے مس ہونے والی مٹی بیت اللہ، مسجدِ اقصی، عرش و کرسی سے بھی افضل ہے۔

مدینہ پاک کی افضلیت کے لئے اتنا ہی کافی ہے کہ ہمارے آقا و مولیٰ،خاتم النبین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلموہاں تشریف فرما ہیں اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اپنی زبانِ حقِّ ترجمان سے مدینہ پاک کے فضائل ارشاد فرمائے، جن میں سے کچھ عرض کرنے کی سعی کرتی ہوں۔

ارشاداتِ مبارکہ:

1۔حضور خاتم النبیین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:تم میں سے جو مدینے میں مرنے کی استطاعت رکھے، وہ مدینے ہی میں مرے، کیونکہ جو مدینے میں مرے گا، میں اس کی شفاعت کروں گا اور اس کے حق میں گواہی دوں گا۔(شعب الایمان، ج 3، حدیث 1482)

2۔حضور انور، آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:وہ( منافقین) اسے یثرب کہتے ہیں اور وہ تو مدینہ ہے اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:بے شک اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا۔(صراط الجنان، جلد 7، صفحہ 575)

تنبیہ:

اعلٰی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:مدینہ کو یثرب کہنا ناجائز و ممنوع و گناہ ہے۔ملا علی قاری رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں:مدینہ کا نام یثرب رکھنا حرام ہے۔(صراط الجنان، جلد 7، صفحہ 756 تا 757)

3۔حضور آخری نبی صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے، مدینے میں نہ کوئی گھاٹی ہے نہ کوئی راستہ، مگر اُس پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔ (مسلم، ح1374)

4۔آقائے کریم، خاتم النبین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینے میں داخل ہونے کے تمام راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔

5۔شہنشاہِ مدینہ، قرارِ قلب وسینہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ باقرینہ دل کو راحت پہنچانے والا کیا خوب ہے، فرماتے ہیں:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع(یعنی شفاعت کرنے والا)ہوں گا۔ ( عاشقان رسول کی 130 حکایات، صفحہ 254)

6۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اللہ پاک نے جو کچھ مدینہ کے دونوں پتھروں کے درمیان ہے، میری زبان پر حرم بنادیا ہے۔(رواہ بخاری)

7۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:ایک نماز میری اس مسجد میں زیادہ بہتر ہے، دوسری مسجدوں میں میں ادا کی ہوئی ہزار نمازوں سے، سوا مسجد حرام کے۔(رواۃ بخاری و مسلم)

8۔نبیِّ مکرم،حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:نبی انتقال(وصال)نہیں فرماتا، مگر اس جگہ پر جو اُسے سب جگہوں سے زیادہ محبوب ہو۔

وضاحت:

اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا!مدینہ پاک دنیا بھر کے تمام شہروں سے زیادہ آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکوپیارا اور پسندیدہ تھا اور یہ اللہ پاک کے محبوب ہیں تو جو انہیں محبوب، وہ ربّ پاک کو محبوب۔(فضائل مدینہ طیبہ، صفحہ 17)

9۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:سب سے پہلے اپنی امت میں اہلِ مدینہ کی شفاعت کروں گا، پھر مکہ والوں کی اور پھر طائف والوں کی۔(رواہ طبرانی فی الکبیر)

10۔حضور اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:خاکِ مدینہ شفا ہے جذام کے لئے۔(رواہ ابو نعیم فی العب)

ایک خصوصیت:

مدینہ پاک کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ اس کے سو سے زائد نام ہیں، دنیا میں کوئی شہر ایسا نہیں کہ اس کے اتنے نام ہوں۔( عاشقان رسول کی 130 حکا یات ، صفحہ 260)

تو کیوں نہ ایسے شہر سے محبت رکھیں جس سے حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے محبت فرمائی، ہر کسی کے دل میں خواہش ہوگی مدینہ پاک کی زیارت کی، تو کیوں نہ زندگی یادِ مدینہ میں رو رو کر گزاریں اور التجا کرتی رہیں۔اللہ پاک ہم سب کو غم ِمدینہ اور یادِ مدینہ میں رونےاور تڑپنے کی توفیق نصیب فرمائے۔آمین ۔ آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنگاہِ کرم!!!!۔اے کاش!ہم بھی اس شعر کی مصداق بن جائیں!

آئی پھر یاد مدینے کی رلانے کے لئے دل تڑپ اٹھا ہے دربار میں جانے کے لئے