مدینہ منورہ کے دس فضائل حدیث کی روشنی میں ملاحظہ ہوں:

1۔ نبیِّ پاک علیہ الصلاۃ والسلام نے ارشاد فرمایا:مدینے کے راستوں پر فرشتے پہرے دار ہیں،لہٰذا اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری،کتاب فضائل المدینہ، باب لا یدخل دجال 619، حدیث نمبر 1880)

2۔ارشاد فرمایا:بے شک آسمان سمٹ کر مدینہ کی طرف لوٹ آیا ہے،جیسے سانپ اپنی بل میں لوٹتا ہے۔

(بخاری شریف، کتاب فضائل المدینہ، باب الایمان252، حدیث1094)

3۔ارشاد فرمایا:اے اللہ پاک!جتنی برکتیں مکہ میں نازل کی ہیں،اس کی دوگنی برکتیں مدینہ میں نازل فرما۔

(صحیح مسلم، باب فضائل المدینہ ودعا النبی، جلد1، حدیث 3322)

4۔نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مدینہ کی طرف ہاتھ سے اشارہ کر کے فرمایا:یہ حرم ہے اور امن کی جگہ ہے۔(مسلم، جلد1، باب فضائل المدینہ ودعا۔الخ،حدیث3237)

5۔فرمایا:جو مدینہ کی سختیوں پرصبر کرے ، میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں گا یا اس کے حق میں گواہی دوں گا۔(مسلم، جلد1، باب الترغیب فی سکنی، حدیث3245)

6۔ارشاد فرمایا:اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔(مسلم شریف، جلد1، باب المدینہ، حدیث3253)

7۔فرمایا:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف ہجرت کا حکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھاجائے گی(یعنی سب پر غالب ہوگی) لوگ اسے یثرب کہیں گے، حالانکہ وہ مدینہ ہے، یہ بستی لوگوں کو اس طرح پاک و صاف کرے گی جس طرح بھٹی لوہے کے میل کو صاف کر دیتی ہے۔(مشکاۃ المصابیح، کتاب المناسک، باب حرم المدینہ، حدیث3737)

وضاحت: کھا جانے کے معنی یہ ہیں کہ یہاں کے لوگ تمام ملکوں کو فتح کریں گے اور ان کے مال اور خزانے مدینے میں پہنچ جائیں گے۔ (مرآۃالمناجیح، 4/215)

8۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،جب رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی خدمت میں پہلا پھل پیش کیا جاتا تو آ پ فرماتے:الٰہی !ہمارے مدینہ، ہمارےپھلوں اور ہمارے مد اور صاع میں برکت فرما، پھر وہ پھل موجود بچوں میں سے چھوٹے بچے کو دے دیتے۔(مسلم شریف، باب فضائل المدینہ، ج1،حدیث 3231)

9۔ ارشاد فرمایا:تم میں سے جس سے ہو سکے وہ مدینہ میں مرے تو مدینے ہی میں مرے، کیونکہ میں مدینے میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔(کتاب المناقب، باب فضائل المدینہ، ج5، ص 483، حدیث3943)

10۔ نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب سفر سے آتے اور مدینے کی دیواروں کو دیکھتے تو مدینے سے محبت کی وجہ سے اپنی سواری کو تیز فرما دیتے اور اگر گھوڑے پر ہوتے تو اسے ایڑ لگاتے۔( بخاری شریف، باب فضائل المدینہ، ص625، حدیث 1886)

مدینے شریف کی عظمت و اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ پیارے پیارے آ قا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممدینے سے بہت محبت کیا کرتے ہیں۔یاد رکھئے!محبت کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ جس سے محبت کی جائے، اس سے نسبت رکھنے والی چیزوں اور بالخصوص جس سے محبوب کو محبت ہو، اس سے انتہائی عقیدت و محبت رکھی جائے، لہٰذا محبتِ رسول کا تقاضا یہ ہے کہ ہم بھی میٹھے مدینے کی محبت کو دل میں بسائے رکھیں، اس کی یاد میں تڑپتی رہیں، اس کے غم میں آنسو بہائیں اور مدینے کی حاضری کے لئے اللہ پاک سے دعائیں کرتی رہیں۔

رہیں ان کے جلوے بسیں ان کے جلوے مرا دل بنے یادگارِ مدینہ(ذوقِ نعت، ص131)

آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم