مدینہ
منورہ کے 10 فضائل احادیث کی روشنی میں از بنت شبیر احمد عطاریہ، سیالکوٹ
الحمدللہ ذکرِ
مدینہ عاشقانِ رسول کے لئے باعثِ راحتِ قلب و سینہ ہے، عشاقِ مدینہ اس کی فرقت میں
تڑپتے اور زیارت کے بے حد مشتاق رہتے ہیں، دنیا کی جتنی زبانوں میں جس قدر قصیدے
مدینہ منورہ کے ہجر فراق اور اس کے دیدار کی تمنا میں پڑھے گئے یا پڑھے جاتے ہیں، اتنے
دنیا کی کسی اور شہر یا خطے کے لئے نہیں پڑھے گئے اور نہیں پڑھے جاتے۔جسے ایک بار
مدینہ کا دیدار ہو جاتا ہے، وہ اپنے آپ کو بخت بیدار سمجھتا اور مدینہ میں گزرے
ہوئے لمحات کو ہمیشہ کے لئے یادگار قرار دیتا ہے۔ کسی عاشق نے کیا خوب کہا ہے:
وہی
ساعتیں تھیں سرور کی، وہی دن تھے حاصلِ زندگی بحضور
شافعِ امتاں، میری جن دنوں طلبی ر ہی
قرآنِ
پاک میں متعدد مقامات پر ذکرِ مدینہ کیا گیا ہے:
آیت مبارکہ:ترجمۂ کنزالایمان: کہتے ہیں ہم مدینہ
پھر کر گئے تو ضرور جو بڑی عزّت والا ہے وہ اس میں سے نکال دے گا اسے جو نہایت
ذلّت والا ہے اور عزّت تو اللہ اور اس کے رسول اور مسلمانوں ہی کے لئے ہے مگر
منافقوں کو خبر نہیں۔(پارہ 28، سورہ منافقون: 8)
مدینہ منورہ
کا پرانا نام یثرب ہے،جب حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمنے
اس شہر میں سکونت فرمائی تو اس کا نام مدینۃ النبی(نبی کا شہر) پڑ گیا،
پھر یہ نام مختصر ہو کر مدینہ مشہورہوگیا۔(سیرت مصطفٰے، صفحہ 149)
فضائلِ
مدینہ:
1۔نبیِّ مکرم،
نورِ مجسم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا
فرمانِ معظم ہے:اس ذات کی قسم!جس کے دستِ قدرت میں میری جان ہے!مدینہ منورہ کی ہر
گھاٹی اور ہر راستے پر دو فرشتے ہیں، جو اس کی حفاظت کر رہے ہیں۔(مسلم
شریف، صفحہ 714، حدیث 1374)
امام نووی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:اس
روایت میں مدینہ منورہ کی فضیلت کا بیان ہے اور تاجدارِ رسالت صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے زمانے میں اس کی حفاظت کی جاتی تھی،کثرت سے
فرشتے حفاظت کرتے اور انہوں نے تمام گھاٹیوں کو سرکارِ مدینہ صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکی عزت افزائی کیلئے گھیرا ہوا ہے۔(شرح
صحیح مسلم للنووی، ج5،ص148)
2۔سرکار صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشادِ خوشگوار ہے:مدینے میں داخل ہونے کے تمام
راستوں پر فرشتے ہیں، اس میں طاعون اور دجال داخل نہ ہوں گے۔(بخاری
شريف،ج1،ص619، حدیث 1880)
3۔آقا صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ دلپذیر ہے:مجھے ایک ایسی بستی کی طرف(ہجرت)
کاحکم ہوا، جو تمام بستیوں کو کھا جائے گی (سب
پر غالب آئے گی)
لوگ اسے یثرب کہتے اور وہ مدینہ ہے،(یہ بستی)
لوگوں کو اس طرح پاک وصاف کرے گی، جیسے بھٹی لوہے کے میل کو۔(صحیح بخاری، ج
1،ص 617، حدیث 1871)
اس حدیثِ
مبارکہ میں مدینہ کو یثرب کہنے کی ممانعت کی گئی۔فتاویٰ رضویہ،جلد21،صفحہ 116 پر
ہے: مدینہ کو یثرب کہنا ناجائز و ممنوع ہے اور گناہ ہے اور کہنے والا گنہ گار۔
4۔حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا فرمانِ باقرینہ ہے:میرا کوئی امتی مدینے کی تکلیف
اور سختی پر صبر نہ کرے گا، مگر میں قیامت کے دن اس کا شفیع(یعنی شفاعت
کرنے والا)ہوں
گا۔ (مسلم
شریف ، ص 716، حدیث 1378)
حکیم الامت
حضرت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ
اس
حدیثِ پاک کے تحت لکھتے ہیں:شفاعت خصوصی حق یہ ہے کہ یہ وعدہ ساری امت کے لئے ہے
کہ مدینے میں مرنے والے حضور صلی اللہُ
علیہ واٰلہٖ وسلمکی
شفاعت کے مستحق ہیں۔
طیبہ
میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند
سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے
5۔نور کے پیکر،
تمام نبیوں کے سردار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
فرمایا:اہلِ مدینہ پر ایک زمانہ ایسا ضرور آئے گا کہ لوگ خوشحالی کی تلاش میں یہاں
سے چراگاہوں کی طرف نکل جائیں گے، پھر جب وہ خوشحالی پا لیں گے تو لوٹ کر آئیں گے
اور اہلِ مدینہ کو اس کشادگی کی طرف جانے پر آمادہ کریں گے، حالانکہ اگر وہ جان لیں
تو مدینہ ان کیلئے بہتر ہے۔( مسند امام احمد بن حنبل، ج 5، ص 106،
حدیث 14686)
6۔مدینہ منورہ
میں آپ کا قلب مبارک سکون پاتا، یہاں کاگردوغبار اپنے چہرہ مبارک سے صاف نہ فرماتے
اور صحابہ کرام رضی
اللہ عنھم
کو بھی اس سے منع فرماتے اور ارشاد فرماتے:خاکِ مدینہ میں شفا ہے۔(جذب
القلوب، صفحہ 22)
7۔مسجدِ نبوی
شریف میں ایک نماز پڑھنا پچاس ہزار نمازوں کے برابر ہے۔(ابن ماجہ،
ج2،ص176، حدیث1413)
8۔رسولِ اکرم صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جو ارادۃً میری زیارت کو آیا، وہ قیامت کے دن میری محافظت
میں رہے گا اور جو مدینے میں سکونت کرے گا اور مدینے کی تکالیف پر صبر کرے گا تو میں
قیامت کے دن اس کی گواہی دوں گا اور اس کی شفاعت کروں گا اور جو حرمین (یعنی
مکے مدینے)
میں سے کسی ایک میں مرے گا، اللہ پاک اس کو اس حال میں قبر سے اٹھائے گا کہ وہ قیامت
کے خوف سے امن میں رہے گا۔(بہشت کی کنجیاں، صفحہ 116)
9۔مدینہ منورہ
کی سرزمین پر مزارِ مصطفٰے ہے، جہاں صبح وشام ستر ہزار فرشتے حاضر ہوتے ہیں۔
10۔جب کوئی
مسلمان زیارت کی نیت سے مدینہ منورہ آتا ہے تو فرشتے رحمت کے تحفوں سے اس کا
استقبال کرتے ہیں۔(جذب
القلوب، ص91)
ہر عاشقِ رسول
پر لازم وملزوم ہے کہ وہ ہر اس چیز کی تعظیم و ادب بجا لائے، جس کو حضور صلی
اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمسے نسبت حاصل ہے ،مدینہ پاک وہ مقدس شہر ہے، جس میں
آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے
سکونت فرمائی، وہیں آپ کا مزارِ پر انوار ہے،عشاق کے دل تڑپتے ہیں کہ وہ مدینہ جائیں،
سنہری جالیاں، روضۂ رسول دیکھیں، خاکِ مدینہ کو چومیں۔ آہ! مدینہ
کہاں
کوئی روتا ہے جنّت کی خاطر رلاتی
ہے عاشق کو یادِ مدینہ