مدینہ منورہ نام بھی مبارک، اس کی جانب سفر کرنا بھی مبارک، وہاں مرنا اور دفن ہونا بھی مبارک، نہ صرف مبارک، بلکہ دونوں جہانوں سے بہتر و برتر ہے، حقیقی جنت تو مدینۃ المنورہ ہے۔حضرت امام یحیی بن معین رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں:سفرۃ الی المدینۃ احب الی من مأتیی طواف۔مدینہ منورہ کی طرف سفر کرنا مجھے دو سو طواف کرنے سے زیادہ پسند ہے۔(معرفۃ الرجال، جلد دوم، صفحہ نمبر29)

مر کے جیتے ہیں جو ان کے در پہ جاتے ہیں حسن جی کے مرتے ہیں جو آتے ہیں مدینہ چھوڑ کر

(مولانا حسن رضا بریلوی رحمۃ اللہ علیہ)

جب اللہ پاک کے حکم سے نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلممکہ مکرمہ سے مدینہ منورہ پہنچے تو اس مقام کو کیا کیا عظمتیں حاصل ہوئیں، ان میں سے دس عظمتیں ملاحظہ ہوں۔

1۔حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مجھے اس بستی کی طرف ہجرت کا حکم دیا گیا ہے، جو تمام بستیوں کو کھا جاتی ہے،لوگ اسے یثرب کہتے ہیں، حالانکہ وہ مدینہ ہے اور وہ برے لوگوں کو اس طرح دور کرتا ہے، جیسے بھٹی لوہے کے میل کچیل کو دور کرتی ہے۔(بخاری کتاب فضائل مدینہ، باب فضل المدینہ وانھا تنفی الناس1/617، حدیث1871)

2۔حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں،تاجدارِ رسالت صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:بے شک اللہ پاک نے مدینہ کا نام طابہ رکھا ہے۔(مسلم، کتاب الحج المدینہ تنفی شرارہا، صفحہ 717، حدیظ491(1385))

3۔حضرت سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:سیدالمرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنےاپنےدستِ اقدس سے مدینہ منورہ کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:بے شک یہ حرم ہے اور امن کا گہوارہ ہے۔(معجم الکبیر، باب السین، یسر بن عمرو عن سہل بن حنیف6/92، ح5611)

4۔ حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:یقیناً حضرت ابراہیم علیہ السلام نے مکہ کو حرم کردیا اور مدینہ کے دونوں پتھروں کے درمیان کو حرم بناتا ہوں۔( رواہ مسلم، و المعجم الکبیر للطبرانی4/305، رقم4325 ومسند امام احمد4/141)

5۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو کوئی مدینہ والوں کو تکلیف دے، اللہ پاک اسے ایذا دے گا یا جو اس حرمِ نبوی کے آداب کے خلاف کرے گا، اس پر اللہ پاک کی اور تمام فرشتوں اور سب انسانوں کی لعنت ہے، قیامت کے روز اللہ پاک نہ اس کا فرض قبول کرے گا اور نہ نفل۔(البخاری1/251، مسلم1۔442، والمعجم الکبیر1/248)

6۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:تمام آبادیوں کا افتتاح تلوار سے ہوا اور مدینہ کے افتتاح قرآن کریم سے ہوا۔(رواہ البہیقی فی الشعب عن سیدتنا المؤمنین عائشہ صدیقہ، جامع الصغیر اول، ص78، رقم1222،الدالی مصنوعہ ج2،ص128)

7۔حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:مدینہ میں دجّال اکبر کا رعب بھی داخل نہ ہو گا، اس دن مدینہ کے سات دروازے ہوں گے اور ہر دروازے پر دو فرشتے مقرر ہوں گے۔(رواہ البخاری1/251،عن ابی بکرۃ)

8۔حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرما تے ہیں:نبی انتقال نہیں فرماتا، مگر اس جگہ جو اسے سب جگہوں سے زیادہ محبوب ہو۔(رواہ ابو یعلی1/46، رقم، ح45، عن ابی بکرن الصدیق ومسند بزار71، رقم18)

اس حدیثِ پاک سے معلوم ہوا! حضور علیہ الصلوۃ والسلام کو مدینہ منورہ دنیا بھر کے تمام شہروں سے زیادہ پیارا اور پسندیدہ ہے اور حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلماللہ پاک کےمحبوب ہیں تو جو انہیں محبوب ہے، وہ اللہ پاک کو بھی محبوب ہے۔

9۔حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمفرماتے ہیں:جو کوئی مدینہ کی تکلیف و مشقت پر صبر کرے گا تو میں قیامت کے روز اس کاشفیع اور گواہ ہوں گا۔(رواہ مسلم1/443، عن ابی سعید الخدری رضی اللہ عنہ)

10۔حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہماسے روایت ہے،حضور اقدس صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا: جس کو مدینہ منورہ میں موت آ سکے تو اسے یہاں ہی مرنا چاہئے کیونکہ میں یہاں مرنے والوں کی خاص طور پر شفاعت کروں گا۔(ترمزی کتاب المناقب، باب فی فضل المدینہ5/483، ح3943)اعلیٰٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ کیا خوب فرماتے ہیں:

طیبہ میں مر کے ٹھنڈے چلے جاؤ آنکھیں بند سیدھی سڑک یہ شہر شفاعت نگر کی ہے

اللہ پاک ہمیں مدینہ پاک کی با ادب حاضری نصیب فرمائے۔آمین