مدینہ منورہ کی فضیلت واہمیت:

شيخ عبد الحق محدث دہلوی قدس سرہ نے اپنی تصنیف جذب القلوب الى ديار المحبوب میں لکھا ہے:امت کےتمام علما کا اس پر اتفاق ہے کہ زمین بھر کے سب شہروں میں سب سے زیادہ فضیلت اور بزرگی رکھنے والے دو شہر مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ ہیں،لیکن اس بارے میں اختلاف ہے کہ ان دونوں شہروں میں سے کسی شہر کو کس شہر پر فضیلت اور کس کو کس پر ترجیح ہے، تمام علما کا اس پر اجماع ہے کہ زمین کے دیگر تمام حصّوں حتی کہ کعبۃ اللہ سے، بلکہ بقول بعض علما جملہ آسمانوں سے،یہاں تک کہ عرشِ معلی سے بھی افضل زمین کاوہ مبارک حصّہ ہے،جس سے حضور سرورِ کا ئنات صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا جسمِ اطہر ملا ہوا ہے،کیونکہ آسمان اور زمین دونوں حضور صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے قدموں سے مشرف ہوئے ہیں۔

مدینہ منورہ کی فضیلت کے بارے میں حدیثِ پاک ملاحظہ ہوں:

حضرت سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: کاش!لوگوں کو معلوم ہو کہ مدینہ ان کے لئے بہتر ہے (اگر) کوئی اسے بے رغبت ہو کر چھوڑ دے گا،اللہ پاک اس میں اس سے بہتر آدمی بسادے گا اور جو اس کی تنگی اور مشقت پر ثابت قدم رہے گا،قیامت کے روز میں اس کا سفارشی اور گواہ ہوں گا۔(صحیح مسلم، کتاب الحج)

یثرب سے مدینہ بننے کی تحقیق:

یہ بات قابلِ توجہ ہے کہ میثاقِ مدین میں مدینہ منورہ کو یثرب کہا گیا ہے،لیکن اس کے بعد اللہ پاک اور اس کے رسول صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے اس نام کو ناپسند فرمایا،اس کے بجائے طیبہ،طابہ اور مدینہ نام رکھے گئے۔

امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے ،انہوں نے فرمایا:میں نے رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو فرماتے ہوئے سنا:إن اللّٰه تعالى سمّٰی المدينۃ طابہ(صحيح مسلم)اللہ پاک نے مدینہ کا نام طیبہ رکھا ہے۔

اس حدیث کو اسی سند اور متن کے ساتھ ابنِ ابی شیبہ نے بھی روایت کیا،امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: إِنَّهَا طَيْبَۃ : يَعْنِي : الْمَدِينَۃ، وَإِنَّهَا تَنْفِي الْخَبَثَ، كَمَا تَنْفِي النَّارُ خَبَثَ الْفِضَّۃ ۔مدینہ طیبہ ہے،یہ گندگی کو (یوں) دور کرتا ہے، جیسے آگ چاندی کا میل کچیل دور کر دیتی ہے۔(صحیح مسلم، حدیث 1384)

مدینہ منورہ کے فضائل احادیث کی روشنی میں:

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے مکہ مکرمہ سے ہجرت کے وقت الله پاک سے اپنےمحبوب ترین شہر میں لے جانے کی دعا کی،الله پاک نے دعا قبول فرمائی اور آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکو مدینہ منورہ لے گئے، اس سے پتا چلا کہ اللہ پاک کو مدینہ منورہ، بہت محبوب شہر تھا۔

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے صحابہ کرام کو تلقین فرمائی کہ مدینہ منورہ میں ہی موت کی دعا کریں، آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جس کو مدینہ منورہ میں موت آئے گی، قیامت کے دن اس کا گواہ اور شفیع ہوں گا۔

حضرت عمر رضی اللہ عنہ اکثر دعا فرماتے تھے:اے اللہ پاک!مجھے اپنے راستے میں شہادت عطا فرمائیے اور رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکے شہر میں موت نصیب فرما، اللہ پاک نے ان کی دعائیں قبول فرمائیں۔(صحیح بخاری)

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے شہرِ مدینہ کے لئےیہ دعا فرمائی:یااللہ پاک!ابراہیم تیرے بندے،تیرے دوست اور تیرے نبی تھے، انہوں نے مکہ مکرمہ کےلئے دعاکی: میں بھی تیرا بندہ اور رسول ہوں، میں وہی دعا مدینہ منورہ کے لئے کرتا ہوں۔ اے اللہ پاک!مدینہ والوں کو مکہ والوں کی نسبت دوگنی برکت عطا فرما اور ان کے ناپ تول کے پیمانے میں بھی برکت عطا فرما۔(بخاری)

آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: جو کوئی صُبْح سَویْرے سات عَجْوَہ چھوہارے کھائے تو اسے اس دن زہر اور جادو نقصان نہ دے گا ۔( بخاری، 3/540،حدیث:5445)

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:مدینے والوں کی عزت کرو، کیونکہ میں نے صرف مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی، بلکہ میری قبر بھی مدینہ میں ہوگی اور قیامت میں ،میں وہیں سے اٹھوں گا۔(بخاری)

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:اگر میں مدینہ میں ہرن چرتے دیکھوں تو انہیں کبھی نہ چھیڑوں، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا: مدینہ کی زمین دونوں پتھریلے میدانوں کے بیچ میں حرم ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا،رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:(قیامت کے قریب)ایمان مدینہ میں اس طرح سمٹ آئے گا، جیسے سانپ سمٹ کر اپنے بل میں آ جایا کرتا ہے۔

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اہلِ مدینہ کے ساتھ جو بھی فریب کرے گا، وہ اس طرح گھل جائے گا، جیسے نمک پانی میں گھل جایا کرتا ہے۔

رسولِ اکرم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اگر کوئی میرے پڑوسیوں کو عزت کی نظر سے دیکھے گا،تو میں قیامت کے دن اس کا گواہ اور شفیع ہوں گا۔

ان تمام احادیث سے پتہ چلا کہ شہر ِمدینہ کی کس قدر اہمیت اور اس کے فضائل ہیں، تمام مسلمانوں کو بھی اس کی عزت اور اہمیت کی حفاظت کرنی چاہئے، اللہ پاک ہم سب کو غمِ مدینہ نصیب فرمائے۔آمین