ہمارے پیارے مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمجب مکہ معظمہ سے ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے گئے تو پھر اس شہر کا نام یثرب سے ہٹ کر مدینۃ النبی اور مدینۃ الرسول پڑ گیا اور مدینۃ الرسول کی تو بات ہی کیا ہے کہ حدیثِ پاک میں ہے:جو مدینہ کو یثرب کہہ بیٹھے،وہ کفارہ کے لئے دس بار مدینہ کہے۔(کنز العمال، ج12، ص116،رقم حدیث 34938)معلوم ہوا! مدینہ شریف کو یثرب کہنا گناہ ہے ۔

مدینہ منورہ کے فضائل سے کتبِ حدیث مالامال ہیں۔عاشقانِ رسول مکہ سے بھی زیادہ مدینہ منورہ سے پیار کرتے ہیں اور کیوں نہ کریں کہ خود مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے دعا مانگی:

1۔اے اللہ پاک!مدینہ پاک کو اس سے دوگنی برکت عطا فرما،جو تو نے مکہ شریف کو عطا فرمائی۔(رواہ البخاری و المسلم امام احمد عن انس)

2۔ایک اور حدیثِ پاک میں ہے،آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ منورہ مکہ معظمہ سے بہتر ہے۔(رواہ الطبرانی فی الکبیر دار قطنی فی الافراد عن رافع ابن خدیج)

مکہ سے اس لئے بھی افضل ہوا مدینہ حصے میں میں اس کے آیا میٹھے نبی کا روضہ

عمومی حکم یہی ہے کہ مکہ مدینہ سے افضل ہے۔

3۔مدینہ کے تاجدار صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:مدینہ شریف اسلام کا گنبد، ایمان کا گھر ،میری ہجرت گاہ اور حلال و حرام کے نافذ ہونے کی جگہ ہے۔(رواہ الطبرانی فی الاوسط عن ابی ہریرۃ رضی اللہ عنہ )

4۔حضور سید المرسلین صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا ارشاد ہے:مدینہ منورہ بھٹی کی طرح ہے،جو لوہے کے میل کو دور کردیتی ہے اور اچھے کو خالص کرلیتی ہے ۔(رواہ البخاری والمسلم و الترمذی والنسائی عن جابر رضی اللہ عنہ)

5۔مدینہ منورہ کی مٹی بھی بڑی بابرکت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:مدینہ منورہ کی مٹی میں بھی جذام سے شفا ہے۔(رواہ ابو نعیم فی الطب عن ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ، زرقانی علی احمد، ج8، ص331)

6۔مدینہ شریف میں مرنا بھی بہت بڑی سعادت ہے، کیونکہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:جو مدینے میں مرنے کی طاقت رکھتا ہو،وہ یہیں آ کر مرے،بے شک میں مدینے میں مرنے والوں کی شفاعت کروں گا۔

(مشکوۃ شریف، صفحہ نمبر 240)

7۔حضرت عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،حضور نبیِّ پاک صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:میں سب سے پہلے اہلِ مدینہ کی شفاعت کروں گا، پھر اہلِ مکہ کی اور پھرطائف والوں کی۔(رواہ الطبرانی فی الکبیر)

8۔مدینہ شریف کا قبرستان جسے جنت البقیع کہتے ہیں، اس میں جو خوش نصیب دفن ہیں، وہ سب جنتی اور شفاعت فرمانے والے ہیں، جیسا کہ آپ صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:اللہ پاک بروزِ قیامت جنت البقیع اور مدینہ منورہ سے 70 ہزار ایسے افراد اٹھائے گا، جو بے حساب جنت میں جائیں گے، ان میں سے ہر ایک ستر ہزار کی شفاعت کرے گا اور ان کے چہرے چودھویں کے چاند کی طرح چمکتے ہوں گے۔( المسند الفردوس عبداللہ بن مسعود)

ایمان پہ دے موت مدینے کی گلی میں مدفن مرا محبوب کے قدموں میں بنا دے

9۔اور تو اور جنت بھی مدینے میں ہے،جیسا کہ سرکارِ دو عالم صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے فرمایا:میرے گھر اور میرے منبر کے درمیانی جگہ جنت کی کیاریوں میں سے ایک کیاری ہے اور میرا منبر حوضِ کوثر پر ہے۔(رواہ البخاری عن ابی ھریرہ رضی اللہ عنہ)

10۔زیارتِ روضہ رسول:مؤمن کی زندگی کی سب سے بڑی خوشی اور سب سے بڑا اعزاز ہے، آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمنے ارشاد فرمایا:جس نے مدینہ آکر میری زیارت کی،میں بروزِ قیامت اس کا گواہ اور شفیع بنوں گا۔(رواہ البیہقی فی الشعب عن انس رضی اللہ عنہ)

مدینہ شریف میرے پیارے آقا،مدنی آقا صلی اللہُ علیہ واٰلہٖ وسلمکا پیارا شہرہے، اسی لئے ہر عاشقِ رسول اس شہر سے والہانہ عقیدت و محبت رکھتا ہے، حدیثِ پاک میں آتا ہے:انسان جس سے محبت کرتا ہے، اس کا ذکر کثرت سے کرتا ہے، یہی وجہ ہے کہ عاشقانِ مدینہ کی زبانیں ذکرِ مدینہ سے معطر رہتی ہیں۔ اگر کوئی قرآنِ پاک کے لفظ کی تلاوت کی نیت سے مدینہ کہے تو اسے ثواب ملے گا۔

الحمدللہ دعوتِ اسلامی کے دینی ماحول میں بھی ہمیں ذکرِ مدینہ کی جھلک ہر دم نظر آرہی ہے، مثلاً مدنی مرکز کے نام فیضان مدینہ، دیگر اصطلاحات میں مدرسۃ المدینہ، جامعۃ المدینہ، صحرائے مدینہ، مکتبۃ المدینہ وغیرہ وغیرہ، الغرض ہر طرف لفظِ مدینہ کی بہار ہے۔اللہ پاک ہم سب کو آرزوئے مدینہ میں سرشار رکھے، بار بار میٹھا مدینہ دکھائے اور جنت البقیع میں مدفن ہونا فرمائے۔آمین

پڑوسی خلد میں ہم سب کو اپنا بنا لیجئے جہاں ہیں اتنے احساں اور احساں یا رسول اللہ